دگوجے سنگھ نے راجیہ سبھا امیدوار کے طور پر پرچہ نامزدگی کیا داخل

دگوجے سنگھ کہا کہ بی جے پی منتخب کردہ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں قانون اور آئین کا راج ہے۔ آئینی ادارے کسی بھی سیاسی پارٹی کے کہنے پر کام نہیں کر سکتے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بھوپال: کانگریس کے سینئر لیڈر اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ نے جمعرات کے روزکہا کہ ریاست کی کمل ناتھ حکومت ’فلور ٹسٹ‘ (ایوان میں اکثریت ثابت کرنا) میں جانے کے لئے تیار ہے لیکن جب تک ارکان اسمبلی کے استعفیٰ پر فیصلہ نہیں ہوگا، فلور ٹسٹ کیسے ہوگا!

دگوجے سنگھ نے اسمبلی کیمپس میں راجیہ سبھا کے کانگریس امیدوار کے طور پر اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ اس موقع پر انہوں نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق اسمبلی اسپیکر نے استعفیٰ دینے والے ارکان اسمبلی کو نوٹس جاری کیا ہے، جس کے مطابق متعلقہ ارکان کو حاضر ہو نا پڑے گا۔ جب تک ارکان اسمبلی خود اسپیکر کے سامنے حاضر نہیں ہوں گے، استعفیٰ پر فیصلہ کیسے لیا جا سکتا ہے۔


دگوجے سنگھ نے الزام لگایا کہ بی جے پی منتخب کردہ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ملک اور ریاست میں قانون اور آئین کا راج ہے۔ آئینی ادارے کسی بھی سیاسی پارٹی کے کہنے پر کام نہیں کر سکتے۔ ایک دیگر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ریاست میں آئینی بحران حکومت کی طرف سے نہیں بی جے پی کی طرف سے کھڑا کیا جا رہا ہے۔

دریں اثنا، دیگر کانگریس لیڈران کے ہمراہ دگوجے سنگھ نے کانگریس کے امیدوار کے طور پر راجیہ سبھا کے لئے پرچہ نامزدگی داخل کر دیا۔ پرچہ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 13 مارچ ہے ۔ دگوجے سنگھ اس وقت مدھیہ پردیش سے ہی راجیہ سبھا رکن ِ پارلیمنٹ ہیں۔ ان کی مدت کار آئندہ نو اپریل کو ختم ہو رہی ہے۔ کانگریس نے انہیں دوبارہ امیدوار بنایا ہے۔


مدھیہ پردیش سے راجیہ سبھا کی تین سیٹوں کے لئے الیکشن ہونا ہے۔ کانگریس کے امیدوار کا نام دگوجے سنگھ کے طور پر سامنے آ چکا ہے۔ وہیں بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر جیوترآدتیہ سندھیا کو امیدوار بنایا ہے۔ ایک اور سیٹ کے لئے دونوں ہی جماعتوں نے آج دن کے بارہ بجے تک اپنے پتے نہیں کھولے تھے۔ اسمبلی میں موجودہ صورتحال میں تین میں سے ایک ایک سیٹ پر بی جے پی اور کانگریس امیدوار کی جیت یقینی تصور کی جا رہی ہے۔ تیسری نشست کے لئے کانٹے کی ٹکر کا امکان نظر آ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔