دیوبند: سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے والی نوشابہ کی نوزائیدہ بچی جان بحق

بچی کی موت کے بعد کئی خاتون مظاہرین کے آنسو چھلک اٹھے، بچی کو شہید قرار دیتے ہوئے جائے احتجاج پر اسے خراج عقیدت پیش کیا گیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آس محمد کیف

دیوبند: دیوبند کے ادگاہ میدان پر پچھلے 48 دنوں سے جاری خواتین کے دھرنے میں ایک بچی جاں بحق ہو گئی ہے۔ بچی کی والدہ نوشابہ اس دھرنے میں شامل ہوتی رہی ہیں۔ وہ گزشتہ دو دنوں سے اپنی بیٹی کی خراب صحت کے سبب دھرنے میں شامل نہیں ہو رہی تھیں۔

نوشابہ کے شوہر راج مستری کا کام کرتے ہیں۔ بچی کی موت کے بعد کئی خاتون مظاہرین کے آنسو چھلک اٹھے، بچی کو شہید قرار دیتے ہوئے جائے احتجاج پر اسے خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

واضح رہے کہ دیوبند میں دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر خواتین گزشتہ 48 دنوں سے شہریت ترمیمی قانون، این پی آر اور مجوزہ این آر سی کے خلاف دھرنے پر بیٹھی ہیں۔ یہ دھرنا شاہین باغ میں احتجاج شروع ہونے کے 40 دن بعد شروع ہوا اور اسے دیوبند ستیاگرہ کا نام دیا گیا ہے۔


متحدہ خواتین کمیٹی کے بینر تلے دئے جا رہے اس دھرنے کی اہم منتظم ارم عثمانی نے کہا ہے کہ ’’ہم اس بچی کی موت کو ضائع نہیں ہونے دیں گی۔ ہم نے بچی کی ماں سے گھر جا کر ملاقات کی اور ان سے تعزیت کا اظہار کیا۔ بچی کی ماں کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی دھرنے پر آ کر بیٹھنا چہاتی ہوں۔ جس مقصد کے لئے ان کی بیٹی کی جان گئی ہے اس سے وہ پیچھے نہیں ہتیں گی۔‘‘ کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے بھی خاتون کے گھر جا کر ان سے ملاقات کی اور اس مشکل وقت میں انہیں ہمت دی۔

ارام عثمانی نے کہا کہ انہوں نے متعدد بار احتجاج کرنے والی خواتین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ احتجاج میں حصہ نہ لیں لیکن وہ کہتی ہیں کہ ہم انہیں کہاں چھوڑ کر آئیں۔حکومت کو جلد ہماری بات کو سننا چاہئے تاکہ اس طرح کے واقعات آگے رونما نہ ہوں۔

اس سے پہلے دہلی کے شاہین باغ میں ایک بچہ جان بحق ہو گیا تھا۔ ای رکشہ چلانے والے عارف کے جان بحق ہونے والے بچے کی عمر چار مہینہ تھی۔ حال ہی میں لکھنؤ مظاہرے میں شامل ہونے والی ایک 55 سالہ خاتون بھی انتقال کر گئی تھیں۔ لکھنؤ میں 15 روز قبل بھی ایک 22 سالہ لڑکی جان بحق ہو گئی تھی۔


دیوبند کی الماس فاطمہ کے مطابق ’’اب کچھ خواتین ڈاکٹر ہماری مدد کے لئے آگے آئیں ہیں۔گزشتہ دنوں موسلا دھار بارش، آسمانی بجلی اور سرد ہواؤں کی وجہ سے متعدد خاتون مظاہرین نزلہ زکام اور بخار میں مبتلا ہیں۔ حکومت کو ہماری بات سننی چاہئے۔‘‘

انہوں نے کہا ’’خواتین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور حکومت کچھ سننے کو تیار نہیں ہے۔ وزیر داخلہ کے این پی آر میں ’ڈی‘ نہ لکھنے کے بیان پر ہمیں خوشی ہے، تاہم ہم چاہتے ہیں کہ یہ بات وہ سپریم کورٹ میں لکھ کر دیں۔

جان بحق ہونے والی بچی کی ماں نوشابہ نے کہا، ’’میں جلد ہی دوبارہ سے دھرنے میں شامل ہووں گی۔ ہم اپنے بچوں کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہم اگر آج خاموش بیٹھ گئے تو پھر کبھی ابر نہیں پائیں گے، لہذا ہم آخر تک جد و جہد کریں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔