جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کر کے جمہوریت کو ابدی نیند سلا دیا گیا: نیشنل کانفرنس

ایک سوال کے جواب میں نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری نے کہا کہ جب ہندوستان اپنی غلطیوں کی تلافی کرے گا اور الیکشن کا وقت آئے گا، اُس وقت نیشنل کانفرنس کی ورکنگ کمیٹی اہم فیصلے لے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں جمہوریت کو اُسی روز ابدی نیند سلا دیا گیا جب نئی دلی نے یہاں کی آئینی حیثیت کو یکطرفہ طور پر ختم کردیا اور ایک گھناونی سازش کے تحت جموں و کشمیر جیسی تاریخی ریاست کو دو پھاڑ کر کے مرکزی زیر انتظام علاقے بنا ڈالے۔

شیخ مصطفےٰ نے پیر کے روز یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر پر نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ"مرکز میں براجمان بھاجپا سرکار نے پہلے 370 کو لے کر جھوٹا پروپیگنڈا چلایا اور یہاں کی خصوصی پوزیشن کو تعمیر وترقی، سرمایہ کاری اور ملی ٹنسی کے خلاف آپریشن میں رکاوٹ قرار دیا اور اسی بہانے کی آڑ میں جموں وکشمیر کے دو ٹکڑے کردیئے۔ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ریاست کے دو حصے کر کے مرکزی زیر انتظام علاقے بنائے گئے ہوں۔" اُن کا کہنا تھا کہ بھاجپا جموں وکشمیر کو مذہب کی بنیاد پر بانٹنا چاہتی ہے۔ مرکزی حکومت جموں وکشمیر میں جو زہریلا کھیل کھیل رہی ہے اگر اس اسے ترک نہیں کیا گیا تو یہ زہر سارے ہندوستان میں چلا جائے گا۔


ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے حالیہ انٹرویو میں جموں وکشمیر کے لئے صرف ریاستی درجہ کی بحالی کا مطالبہ نہیں کیا ہے بلکہ ڈومیسائل قانون کو مسترد کرتے ہوئے اسے جموں وکشمیر کا آبادیاتی تناسب بگاڑنے سے تعبیر کیا اور ساتھ ہی دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کو غیر آئینی، غیر جمہوری اور وشوات گھات قرار دیا ہے اور سپریم کورٹ سے جموں و کشمیر کے عوام کو انصاف ملنے کی اُمید ظاہر کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ"ڈاکٹر صاحب نے اسمبلی اور پالیمانی حلقوں کی حد بندی پر بھی سوالات کھڑے کئے ہیں اور صاف صاف الفاظ میں کہا ہے کہ نئی دلی کے من میں کھوٹ ہے اور عمر عبداللہ نے بھی جو تاثرات بیان کئے ہیں وہ بھی حد درجہ صحیح ہیں۔"

الیکشن سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر کمال نے کہا کہ جب ہندوستان اپنی غلطیوں کی تلافی کرے گا اور اس قسم کا ماحول قائم ہوگا اور الیکشن کا وقت آئے گا، اُس وقت نیشنل کانفرنس کی ورکنگ کمیٹی ہی فیصلے لے سکتی ہے۔ نیشنل کانفرنس ایک عوامی جماعت ہے جہاں جمہوری نظام کے ذریعے تمام فیصلے لئے جاتے ہیں اور نیشنل کانفرنس کی بیشتر قیادت اس وقت بھی خانہ نظر بندی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔