عآپ رکن اسمبلی امانت اللہ خان ’ہسٹری شیٹر‘ اور ’بیڈ کیریکٹر‘ قرار!

امانت اللہ خان کو دہلی پولیس کے ذریعہ بڑی تعداد میں جرائم کے الزامات کے پیش نظر جامعہ نگر علاقے کا ’ہسٹری شیٹر‘ اور ’بیڈ کیریکٹر‘ قرار دیا گیا ہے۔

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

عام آدمی پارٹی (عآپ) کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو دہلی پولیس کے ذریعہ بڑی تعداد میں جرائم کے الزامات کے پیش نظر جامعہ نگر علاقے کا ’ہسٹری شیٹر‘ اور ’بیڈ کیریکٹر‘ قرار دیا گیا ہے۔ یہ جانکاری جمعہ کے روز سرکاری ذرائع نے دی ہے۔ ایک سرکاری دستاویز کے مطابق، جس کی ایک کاپی خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس نے اپنے پاس ہونے کا دعویٰ کیا ہے، کے مطابق رکن اسمبلی کو 30 مارچ کو جامعہ نگر علاقہ کا ’بیڈ کیریکٹر‘ (بی سی) اعلان کیا گیا تھا۔ امانت اللہ خان کا نام پہلے سے ہی 18 معاملوں میں شامل رہا ہے، اور پھر مدن پور کھادر میں تجاوزات ہٹاؤ مہم کے دوران رخنہ اندازی کا الزام بھی ان پر عائد کیا گیا ہے۔

دستاویز کے مطابق امانت اللہ خان نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخلہ تو لیا تھا، لیکن اپنی ڈگری مکمل نہیں کی تھی اور اس طرح وہ صرف بارہویں درجہ تک تعلیم یافتہ ہیں۔ جامعہ نگر پولیس اسٹیشن کے ذریعہ تیار دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ’’انھوں نے جامعہ نگر میں اپنا کاروبار شروع کیا اور جلد ہی اپنے گاؤں اور ان کے پڑوسی گاؤں کے لوگوں کے ساتھ مل کر ایک گروپ بنایا اور زمین قبضہ کرنے اور ناجائز تعمیرات میں شامل ہو گئے۔ ان کے خلاف درج بیشتر معاملے ڈرانے دھمکانے، چوٹ پہنچانے، فساد کرنے، سرکاری ملازمین کے کاموں میں رخنہ ڈالنے اور دو گروپوں اور طبقات کے درمیان دشمنی پیدا کرنے سے متعلق ہیں۔‘‘


ان مقدمات کی بنیاد پر امانت اللہ خان کا نام علاقہ کے ’بیڈ کیریکٹر‘ (برے کردار) کی شکل میں پیش کیا گیا تھا تاکہ ان کی سرگرمیوں کو نگرانی میں رکھا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق دی گئی جانکاری عآپ لیڈر کو مدن پور کھادر علاقے میں مجوزہ تجاوزات مخالف مہم کو رخنہ انداز کرنے کے الزام میں گرفتار کیے جانے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔ انھوں نے جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن (ایس ڈی ایم سی) کے افسران کو مبینہ طور سے ان کا کام کرنے سے روکا اور سرکاری کام کو رخنہ انداز کرنے کے ساتھ ہی ان پر تشدد کو فروغ دینے کے الزامات بھی لگے ہیں۔

ڈی سی پی (جنوب-مشرق) ایشا پانڈے کے مطابق عآپ رکن اسمبلی اور ان کے پانچ حامیوں کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت جمعرات کو ایف آئی آر درج کی گئیں، جن میں سرکاری ملازم کو ان کے کاموں مین رخنہ ڈالنا، سرکاری ملازم کو ان کی ذمہ داریوں کو ادا کرنے سے روکنے کے لیے حملہ یا مجرمانہ طاقتوں کا استعمال کرنے کے ساتھ ہی تشدد کو فروغ دینا، خطرناک اسلحہ سے لیس ہونا، ایک غیر قانونی جلوس کا رکن ہونا اور فساد بھڑکانے کے ارادے سے اکسانا وغیرہ شامل ہے۔


تجاوزات ہٹاؤ مہم کے دوران تشدد اس وقت بھڑک اٹھا جب کچھ لوگوں نے اس عمل سے ناراض ہو کر سیکورٹی ملازمین پر پتھراؤ کیا اور پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔ اس سے قبل بھی جب میونسپل کارپوریشن نے 9 مئی کو شاہین باغ علاقے میں تجاوزات ہٹاؤ مہم چلائی تھی تو امانت اللہ خان اور ان کے حامیوں پر سرکاری ملازمین کو ان کے کام میں رخنہ انداز کرنے کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔ اس وقت بھی ایس ڈی ایم سی کی شکایت پر تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں عوامی خادم (سرکاری ملازم) کو کام کرنے میں رخنہ ڈالنے اور عوامی خادم کو اس کی ذمہ داریوں کو نبھانے سے روکنے کے لیے حملہ یا غلط طاقتوں کا استعمال کرنا شامل تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔