’سنٹرل وسٹا پروجیکٹ‘ معاملہ میں دہلی ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھا

درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ کووڈ سے متعلق جاری رہنما خطوط کے مطابق تمام تعمیرات کو روکا جانا ہے اور اس سے اس کا اثر وہاں نہیں پڑے گا جہاں کام کے مقامات پر مزدور رہ رہے ہیں۔

تصویر بشکریہ یو این آئی
تصویر بشکریہ یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو کورونا وبا کے قہر کے دوران سنٹرل وسٹا پروجیکٹ کا کام روکنے سے متعلق درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس جیوتی سنگھ پر مشتمل ڈویژن بنچ مترجم انیا ملہوترا اور تاریخ داں و دستاویزی فلم ساز سہیل ہاشمی کی طرف سے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی فارم کی خلاف ورزی پر سنٹرل وسٹا پروجیکٹ پر جاری کام کوروکنے کی درخواست کی سماعت کررہی تھی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت لاک ڈاؤن کے دوران صرف ہنگامی اور ضروری خدمات کو جاری رکھنے سے متعلق التزام کی خلاف ورزی کر کے سنٹرل وسٹا پروجیکٹ پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ لوتھرا نے درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت میں پیش ہوتے ہوئے بتایا کہ درخواست میں جن کاموں کا ذکر کیا گیا ہے وہ کام شاپورجی پالونجی اینڈ کمپنی کو جنوری 2021 میں دیئے گئے تھے۔ انھوں نے مزید کہا کہ’’دہلی میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا اور سب کچھ روک دیا گیا تھا۔ اچانک ایک بہت ہی دلچسپ بات ہوئی اور کام، مدت کار میں ہی مکمل کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے ایک خط لکھا گیا کہ شاپور جی پالونجی کو کام کرنے کی اجازت دی جائے۔‘‘


سنٹرل وسٹا کو ’موت کا مرکز قلعہ‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب اس پروجیکٹ کے کام کے بارے میں معلومات حاصل نہیں کی جاسکتیں اور یہ دیکھنا بھی مشکل ہے کہ مرکزی حکومت نے جو یقین دہانی کرائی ہے وہ وہاں پر پوری ہورہی ہے یا نہیں۔ وہاں عوامی طور پر کوئی سامان بھی دستیاب نہیں ہے۔

درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ کووڈ سے متعلق جاری رہنما خطوط کے مطابق تمام تعمیرات کو روکا جانا ہے اور اس سے اس کا اثر وہاں نہیں پڑے گا جہاں کام کے مقامات پر مزدور رہ رہے ہیں۔ درخواست گزاروں نے الزام لگایا کہ سنٹرل وسٹا پروجیکٹ کے لئے مزدوروں کو قرول باغ، کیرتی نگر اور سرائے کالے خان سے بذریعہ بس لایا جاتا ہے۔ تاہم مرکزی حکومت نے کہا کہ اس طرح کے تمام انتظامات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ تمام تعمیری کام کووڈ پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے کرائے جائیں۔ مرکزی حکومت کے حلف نامے میں درخواست گزاروں کے ارادے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا گیا کہ وہ صرف سنٹرل وسٹا پروجیکٹ پر ہی کیوں انگلیاں اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی ، محکمہ تعمیرات عامہ اور دیگر محکموں کے جاری کاموں کو نظرانداز کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔