صحافی ترون ذہنی پریشانی میں مبتلا تھے :ایمس

کووڈ-19 انفکشن کے علاج کے دوران انہیں ڈس اورینٹیشن کی پریشانی ہورہی تھی،جس کے لئے نیورولوجسٹ اور ماہرنفسیات کو دکھایا گیا اور انہیں دوا دی گئی تھی۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (ایمس)میں کووڈ -19 انفکشن کے علاج کے لئے داخل ایک روزنامہ اخبار کے صحافی ترون سسودیا کے چوتھی منزل سے چھلانگ لگا کر خود کشی کرنے کے واقعہ پر اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کہ نوجوان صحافی ذہنی پریشانی سے گزررہا تھا اور طبی عملے نے انہیں کودنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔

ایمس انتظامیہ نے آج کہا کہ کہ ترون سسودیا کو کووڈ-19 انفکشن کے سبب گذشتہ 24 جون کو جے پرکاش نارائن ٹراما سنٹر میں داخل کرایا گیا تھا ۔ان کی علامات میں بہتری آرہی تھی اورآج وہ معمول کے مطابق سانس لینے کے قابل تھے،انہیں آئی سی یو سے جنرل وارڈ میں شفٹ کرنے کا منصوبہ تھا۔


ایمس کے مطابق ایک طرح کے برین ٹیومر کی وجہ سے ترون کی سرجری گذشتہ مارچ میں جی بی پنت اسپتال میں ہوئی تھی۔جے پرکاش نارائن ٹراما سنٹر میں کووڈ-19 انفکشن کے علاج کے دوران انہیں ڈس اورینٹیشن کی پریشانی ہورہی تھی،جس کے لئے نیورولوجسٹ اور ماہرنفسیات کو دکھایا گیا اور انہیں دوا دی گئی تھی۔ان کی حالت کے بارے میں ان کے اہل خانہ کو باقاعدہ جانکاری دی جارہی تھی۔ترون آج دوپہر تقریباً ایک بج کر 55 منٹ پر اپنے وارڈ سے دوڑ کر بھاگنے لگے،اسپتال کے ملازم بھی ان کے پیچھے دوڑے اور انہیں روکنے کی کوشش کی لیکن وہ چوتھی منزل کا شیشہ توڑ کر کود گئے۔

انہیں فوری طور پر ٹراما سنٹر کے آئی سی یو ایمبولینس سے لے جایا گیا۔انہیں بچانے کی ہرممکن کوشش کی گئی لیکن انہوں نے تین بج کر 35 منٹ پر دم توڑ دیا۔


قابل ذکر ہے کہ بھجن پورہ کے رہائشی ترون سسودیا (37)نے ایمس کے ٹراما سنٹر کی چوتھی منزل سے کود کر خود کشی کر لی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */