ہریانہ میں جرائم بے قابو، مہرشی دیانند یونیورسٹی میں فائرنگ، 4 افراد کی حالت سنگین

فائرنگ، علامتی تصویر یو این آئی
فائرنگ، علامتی تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

ہریانہ میں جرائم کے واقعات کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ کھٹر حکومت میں جرائم پیشے لگاتار بے قابو ہوتے جا رہے ہیں اور اس کی تازہ مثال آج اس وقت دیکھنے کو ملی جب روہتک واقع مہرشی دیانند یونیورسٹی میں اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔ ہفتہ کے روز کالج کے ایک پروگرام میں یہ فائرنگ ہوئی جہاں گورنر بنڈارو دتاترے بھی شرکت کے لیے پہنچے تھے۔ حالانکہ وہ فائرنگ کا یہ واقعہ جب پیش آیا، اس وقت تک گورنر دتاترے جلسہ گاہ سے نکل چکے تھے۔ اس فائرنگ واقعہ سے ہر طرف کھلبلی مچ گئی اور بھاگ دوڑ کا ماحول پیدا ہو گیا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ فائرنگ واقعہ میں چار افراد سنگین طور پر زخمی ہو گئے ہیں۔ ان سبھی زخمیوں کو پہلے پی جی آئی لے جایا گیا اور پھر اس کے بعد ایک پرائیویٹ اسپتال میں علاج کے لیے داخل کرایا گیا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسکارپیو پر سوار ہو کر آئے کچھ لوگوں نے یہ فائرنگ کی۔ بدمعاشوں نے زخمی چاروں نوجوانوں کو گولی کا نشانہ بنایا اور فرار ہو گئے۔ پی جی آئی ایم ایس تھانہ میں تعینات ایس ایچ او پرمود گوتم نے بتایا کہ فی الحال فائرنگ کی وجہ کا پتہ نہیں چل پایا ہے۔ پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */