کرکٹ اسکینڈل کیس، فاروق عبداللہ سے پھر پوچھ گچھ

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ فاروق عبداللہ آج صبح قریب گیارہ بجے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دفتر میں حاضر ہوئے جہاں جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن اسکینڈل کیس کے سلسلے میں ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ، جموں وکشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں سن 2012 میں سامنے آنے والے کروڑوں روپے مالیت کے اسکینڈل کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں نیشنل کانفرنس صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے ایک بار پھر پوچھ گچھ کر رہا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ فاروق عبداللہ بدھ کی صبح قریب گیارہ بجے یہاں راجباغ میں واقع انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دفتر میں حاضر ہوئے جہاں جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن اسکینڈل کیس کے سلسلے میں ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ای ڈی نے فاروق عبداللہ، جو جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر ہیں، کے نام ایک بار پھر سمن جاری کرتے ہوئے انہیں ایجنسی کے دفتر پر حاضر ہونے کے لئے کہا تھا۔ قبل ازیں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے عہدیداروں نے پیر کے روز فاروق عبداللہ سے کم از کم چھ گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی اور پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت ان کا بیان ریکارڈ کیا۔


فاروق عبداللہ گزشتہ برس جولائی میں چندی گڑھ میں واقع ای ڈی کے دفتر میں حاضر ہوئے تھے جہاں ان سے پوچھ گچھ کی گئی تھی اور ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا تھا۔ فاروق عبداللہ سے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے پوچھ گچھ ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب جموں و کشمیر کی چھ علاقائی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں نے 'پیپلز الائنس' کے بینر تلے چار اگست 2019 کی پوزیشن کی بحالی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مذاکرات شروع کرانے کے لئے جدوجہد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

نیشنل کانفرنس نے الزام لگایا ہے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے خلاف سیاسی طور پر لڑنے میں ناکامی کے بعد بی جے پی نے اپنی ایجنسیوں کو کام پر لگا دیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے پیر کی شام یہاں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دفتر سے باہر آنے کے بعد نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے سبھی سوالات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں تختہ دار پر چڑھانے کے باوجود دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی بحالی کے اپنے مطالبات سے دستبردار نہیں ہوں گا۔


قابل ذکر ہے کہ کرکٹ اسکینڈل کیس کی تحقیقات مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کر رہی ہے۔ اس نے 16 جولائی 2018ء کو کیس میں چارج شیٹ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) سری نگر کی عدالت میں فائل کی تھی۔ چارج شیٹ میں ایسوسی ایشن کے سابق صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ، سابق جنرل سکریٹری محمد سلیم خان، سابق خزانچی احسان احمد مرزا اور جموں وکشمیر بینک منیجر بشیر احمد کے نام شامل کیے گئے تھے۔

سی بی آئی نے چارج شیٹ فاروق عبداللہ کو چھوڑ کر باقی ملزمان کی موجودگی میں دائر کی تھی۔ سی بی آئی نے کیس کے سلسلے میں فاروق عبداللہ کا بیان جنوری 2018 میں ریکارڈ کیا تھا۔ فاروق عبداللہ نے ستمبر 2015 میں کیس کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'میں خوش ہوں کہ کیس کی تحقیقات شروع کی گئی ہے۔ مجھے امید ہے کہ سی بی آئی کیس کی تحقیقات کو تیزی سے اپنے اختتام تک لے جائے گی'۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے جموں وکشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے حوالے سے سامنے آنے والے اسکینڈل کو 3 ستمبر 2015 کو سی بی آئی کے حوالے کر دیا تھا۔ اس سے قبل اس اسکینڈل کی تحقیقات جموں وکشمیر پولیس کی خصوصی تحقیقات ٹیم (ایس آئی ٹی) کر رہی تھی۔


یہ اسکینڈل 2002 سے 2011 تک بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کی طرف سے جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کو ریاست میں کرکٹ کی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے فراہم کیے گئے 113 کروڑ 67 لاکھ روپے سے متعلق ہے۔ اس رقم میں سے مبینہ طور پر 40 کروڑ روپے کا خرد برد کیا گیا تھا۔ یہ خرد برد اس وقت کیا گیا جب فاروق عبداللہ ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔ ایس آئی ٹی نے اپنی تحقیقات میں انکشاف کیا تھا کہ کروڑوں روپے مختلف جعلی بینک کھاتوں میں منتقل کئے گئے تھے۔ اسکینڈل کے سلسلے میں پولیس تھانہ رام منشی باغ میں درج کی گئی پہلی ایف آئی آر میں صرف سابق جنرل سکریٹری محمد سلیم خان اور سابق خزانچی احسان احمد مرزا کو نامزد کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔