کورونا وائرس: شاہین باغ مظاہرین کا دھرنا ختم کرنے سے انکار

شاہین باغ میں مظاہرہ کر رہی خواتین سے بات چیت کرنے کے لیے پہنچے وفد نے خواتین کو دھرنا و مظاہرہ ختم کرنے کے لیے کافی سمجھایا، لیکن وہاں موجود خواتین نے دھرنا ختم کرنے سے منع کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شاہین باغ میں تین ماہ سے زیادہ وقت سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سراپا احتجاج بنی خواتین مظاہرین نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ پولیس اہلکار منگل کے روز شاہین باغ میں جائے احتجاج پر پہنچے اور مظاہرین سے کہا کہ وہ کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر وہ اپنا مظاہرہ فی الحال ختم کر دیں۔

شاہین باغ میں مظاہرہ کر رہی خواتین سے بات چیت کرنے کے لیے پہنچے وفد نے خواتین کو دھرنا و مظاہرہ ختم کرنے کے لیے کافی سمجھایا، لیکن وہاں موجود خواتین نے دھرنا ختم کرنے سے منع کر دیا۔ خواتین نے کہا کورونا وائرس کا خطرہ لاحق ضرور ہے لیکن یہاں ہر طرح کے احتیاطی قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔


دہلی پولس کے ساتھ خواتین مظاہرین کے ساتھ بات چیت کرنے ریزیڈنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن اراکین بھی پہنچے تھے، انہوں نے بھی خواتین سے مظاہرہ ختم کرنے کی اپیل کی، لیکن مظاہرین نے صاف لفظوں میں ان کی گزارش کو مسترد کر دیا اور کہا کہ شہریت سے متعلق سیاہ قانون کے خلاف وہ تب تک دھرنا جاری رکھیں گی جب تک ان کے مطالبات قبول نہیں کر لیے جاتے۔ شاہین باغ میں جائے احتجاج پر موجود کچھ خواتین کا کہنا تھا کہ’’کورونا وائرس کا ڈر ڈٹینشن سینٹر (حراستی کیمپ) میں رہنے کے ڈر سے زیادہ نہیں ہے۔


واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وبا بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے عوام خود بھی بھیڑ بھاڑ سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں اور حکومت کی جانب سے بھی احتیاطی احکام صادر کیے گئے ہیں کہ لوگ کسی بھی اجتماع سے پرہیز کریں۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کئی حکومتوں نے جہاں اسکول، کالج اور مال بند کر دیئے ہیں وہیں مذہبی عبادت گاہیں بھی بند کر دی گئی ہیں۔ یہاں تک کہ سعودی عرب میں حرم شریف کو سینٹائز کرنے کے لئے طواف تک کو روک دیا گیا تھا اور زائرین کے عمرہ کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔


شاہین باغ کا مظاہرہ شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کے خلا ف ہے اور یہ مظاہرہ صرف خواتین کر رہی ہیں۔ اس کو ختم کرانے کے لئے کچھ لوگوں نے عدالت سے بھی رجوع کیا ہے جو کہ زیر التوا ہے۔

واضح رہے دہلی اسمبلی انتخابات کے دوران بھی شاہین باغ مرکزی انتخابی ایشو تھا۔ انتخابات کے بعد 23 فروری کی شام سے دہلی میں ان مظاہروں کو لے کر فرقہ وارانہ دنگے بھی ہوئے جس میں پچاس سے زیادہ لوگوں کی جانیں چلی گئیں اور بڑی تعداد میں مالی نقصان بھی ہوا۔


مظاہرہ ختم کرنے کے لئے مظاہرین کی رائے منقسم ہے جس میں جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے کچھ لوگ اس کو ابھی ختم کرنے کے حق میں ہیں، وہیں کچھ دیگر لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ اگر اب مظاہرہ ختم ہو گیا تو پھر دوبارہ شروع ہونا مشکل ہے اور حکومت اس معاملہ پر ابھی ٹس سے مس نہیں ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */