کورونا وائرس: نظم کے مقابلہ نثر کی دنیا پر زیادہ خطرہ

محققین کے مطابق بولنے یا گانے کی آواز میں اضافے کی وجہ سے پیدا ہونے والے ایروسول کی مقدار میں 20 سے 30 گنا اضافہ ہوتا ہے، تاہم ایک سر میں ایک ہی آواز میں گانا گاتے وقت ایروسول کی مقدار کم پائی گئی

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

یو این آئی

لندن: کورونا سُر تال کے ساتھ نغمات گانے سے کم اور نثر میں اظہار خیال سے زیادہ پھیلتا ہے۔ یونیورسٹی آف برسٹل کے سائنسداں 25 پیشہ ور گلوکاروں کے ایروسولز اور سانس کے ذریعے منہ سے نکلنے والے قطروں کا جائزہ لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بولنے کے مقابلے میں گانے کے ذریعے کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کا خطرہ کم ہے۔

بہر حال اس کا تعلق آواز کی شدت میں اضافے اور کمی سے ہے۔ اس میں 25 گلوکاروں نے گانے، بولنے، سانس لینے اور کھانسنے کی مشقیں کی تھیں۔ برطانوی حکومت نے پیشہ ور اور غیر پیشہ ور گلوکاروں کو ریہرسل اور پرفارمنس کی اجازت دیتے ہوئے سماجی دوری کے فاصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس حوالے سے ہدایات میں تبدیلیاں کی ہیں۔


محققین کے مطابق بولنے یا گانے کی آواز میں اضافے کی وجہ سے پیدا ہونے والے ایروسول کی مقدار میں 20 سے 30 گنا اضافہ ہوتا ہے۔ البتہ ایک سر میں ایک ہی آواز میں گانا گاتے وقت ایروسول کی مقدار کم پائی گئی۔ ای ایس پی آر سی سینٹر فار ڈاکٹرل ٹریننگ ان ایروسول سائنس کے ڈائریکٹر جوناتھن ریڈ کے حوالے بتایا گیا ہے کہ ایروسول کے چھوٹے ذرات میں وائرس کی منتقلی اس وقت ہوتی ہے جب کوئی بولتا ہے یا گاتا ہے اور دونوں میں ممکنہ طور پر ذرات کی ایک جیسی مقدار پیدا ہوتی ہے۔

اس طرح فن کاروں سے متعلق کووڈ-19 کی سفارشات کے لئے ایک اہم سائنسی بنیاد فراہم کی گئی ہے تاکہ وہ محفوظ طریقے سے اپنا کام پر لوٹ سکیں۔ اس دوران بہر حال ہوا کے ذریعے وائرس کی منتقلی کو روکنےکے لیے فنکاروں اور شائقین کی موجودگی کی جگہوں کو مناسب طریقے سے ہوادار بنایا جانا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */