کورونا: ممبئی کا دو صدی قدیم ’رمضان بازار‘ ایک بار پھر بے رونق، ہزاروں بے روزگار

ڈھائی سوسال قدیم مینارہ مسجد کے سائے میں یہ فوڈبازار دو صدی سے رمضان میں آباد ہے، مگر 2020 میں ممبئی اور آس پاس کے علاقوں کے شہری اس سے محروم رہ گئے تھے اور اس بار بھی یہی حال ہے۔

رمضان بازار، ممبئی
رمضان بازار، ممبئی
user

یو این آئی

ممبئی: دنیا بھر میں پھیلے کووڈ-19 وبا کی دوسری لہر نے ایک بار پھر سب سے زیادہ مہاراشٹر کو متاثر کیا ہے اور دوبارہ لاک ڈاو ٔن جیسے حالات پیدا ہوگئے ہیں۔ اس کی وجہ سے عروس البلاد ممبئی کے شہری رمضان کی رونقوں سے محروم نظر آرہے ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ وبائی بیماری کووڈ-19 کے سبب بازاربند ہیں اور کئی مقامات پر سخت حالات نظرآرہے ہیں،جنوبی ممبئی میں واقع محمدعلی روڈ کا مشہوررمضان بازارپہلے دوروز سنسان رہااورمہاراشٹر میں 15 دنوں کے کرفیو اور دفعہ 144 کے نفاذ نے ماہ مبارک میں نماز عشاءاور تراویح کے بعد انواع اقسام کے پکوان اور کھانوں سے پُرنظرآنے والا یہ بازارجوکہ ممبئی میں کئی سنگین مواقع اور واقعات پیش آئے سارا شہر بندپڑا تھا،لیکن یہ علاقے رمضان المبارک کی وجہ سے آباد نظرآئے۔

ممبئی کے مذکورہ رمضان کے بارونق بازار میں ان دنوں تقریباً 400اقسام کے کھانے اور پکوان اور کئی طرح کے مشروبات اور مرغ ومسلم دستیاب ہوتے ہیں،جبکہ 100زائد قسم کی مٹھائیاں بھی ملتی ہیں، جوکہ عام دنوں میں ندارد رہتے ہیں اور مغرب میں افطار سے سحری تک یہاں کی گلیوں میں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی ہے،اس سلسلہ میں ایک تاجرعبدالرحمن نے کہا کہ فی الحال وبائی حالات زیادہ خراب ہیں۔اس لیے متعدد درخواستیں کی گئیں،لیکن انتظامیہ پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔


واضح رہے کہ ڈھائی سوسال قدیم مینارہ مسجد کے سائے میں یہ فوڈبازار دو صدی سے رمضان میں آباد ہے،مگر 2020میں ممبئی اور آس پاس کے علاقوں کے شہری اس سے محروم رہ گئے تھے اور اس بار بھی یہی حال ہے۔ بوری محلہ کے 70سالہ شبیر اجمان والاکے مطابق اس ماہ مقدس میں سڑک اور فٹ پاتھ کے خوانچوں والوں کا کھانا تناول کرنا ایمان کا جز سمجھاجاتا ہے،بلکہ رمضان میں یہاں کے کھانے نہ کھاناایمان سے محرومی سمجھاجاتا ہے۔ ان کے والد ہمیں 1920کی دہائی کے دوران ماہ رمضان کی کہانیاں سنایا کرتے تھااور 1960میں بھی دن بھر روزے کے بعدشام میں نماز عصر کے بعد اپنے دوستوں کے ہمراہ ٹرام میں افطارخریدنے یہاں آتے تھے۔اُن دنوں ٹرام جنوبی ممبئی میں قلابہ سے دادر ٹرام ٹرمنس یعنی دادر ٹی ٹی تک چلائی جاتی تھی،آج بھی دادر ٹی ٹی کا سرکل ہے اور خدادادسرکل نام برقرارہے، حالانکہ ٹرام 1964میں بند ہوچکی ہیں اوریہ ٹرام کرافورڈ مارکیٹ،عبدالرحمن اسٹریٹ،ناگدیوی اور محمد علی روڈہوکر چلتی تھیں۔

مینارہ مسجد کے بارے میں مشہور ہے کہ ماہ رمضان میں صرف 25فیصد مسلمان یہاں خریداری اور کھانے پینے آتے ہیں جبکہ 60فیصد سے زائد برادران وطن ہوتے ہیں جوکہ ان پکوانوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔جبکہ ایک بڑی تعداد سیاحوں کی ہوتی ہے۔کیونکہ مسلمانوں کی اکثریت عبادت میں مشغول رہتی ہے،البتہ آخری عشرے کے پانچ دنوں میں مسلمان عید کی خریداری کرنے نکلتے ہیں تو اہل خانہ یہاں آتے ہیں۔ان علاقوں میں کئی پکوان خصوصی طورپر ماہ رمضان میں ہی تیار کیے جاتے ہیں۔ان میں بہت سے کئی نسلوں سے یہاں آرہے ہیں اور رمضان کی رات کا لطف اٹھاتے ہیں۔


مینارہ مسجد کے آس پاس ایک کلومیٹر کے دائرے میں خصوصی بازار واقع ہے جوکہ رمضان میں بارونق ہوجاتے ہیں،ا س اہم بازار میں 100دکانیں واقع ہیں،جبکہ جگہ جگہ تقریباً400لوگ اسٹال اورعارضی دکانیں لگا لیتے ہیں۔اس بازار کو قومی یکجہتی فوڈ بازار کہہ سکتے ہیں۔ جنوبی ممبئی میں یہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے،جوکہ بھنڈی بازار،ڈونگری،محمدعلی روڈ اور جے جے اور چارنل کے نزدیک واقع ہے جوکہ تجارتی طورپر بھی کافی مشہور ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ روزانہ تقریباً پچاس ہزار افراد یہاں آتے ہیں اور ہفتہ کے روز یہ تعداد بڑھ کر ایک لاکھ تک پہنچ جاتی ہے۔،یہی ماہ رمضان اور مینارہ مسجد کی برکت ہے۔یہاں مغلائی،لکھنو کی بریانی اور دہلی کی نہاری اور بہرائچ اور یوپی کے توا پر کباب بنانے والے ماہر خانساماں بھی بلائے جاتے ہیں۔حیدرآباد کے خانساماں بھی وہاں کے خصوصی پکوانوں کے لیے تشریف لاتے ہیں۔


صحافی جاوید جمال الدین نے کہا کہ ممبئی کے مذکورہ رمضان بازار میں عام شہری ہی نہیں بلکہ غیر ملکی سفارت کار،ملکی اور غیر ملکی سیاح اور سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ فلمی دنیا کے اداکاربھی آتے ہیں۔ایک زمانے میں آنجہانی اداکارراج کپور،دیوآنند،راجندرکمارشہنشاہ جذبات دلیپ کمار کے ہمراہ یہاں آتے رہے اور آج نئے اداکار وں وغیرہ نے جگہ لے لی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ ایک زمانہ میں افسانہ نگارسعادت حسن منٹو،شاعرکیفی اعظمی،جانثاراختر،نغمہ نگارسلیل چودھری اورمصور ایف ایم حسین بھی ماہ رمضان میں یہاں آتے تھے اور خالد حکیم مالک نورمحمدی ہوٹل کے مطابق سنجے دت نے ہمیشہ یہاں کادورہ کیا اور ان کے ہوٹل میں سنجو بابا چکن بنایا جاتا ہے۔جے جے جلیبی،مالپوہ اور گلاب جامن کے ساتھ ساتھ ذائقہ کا تنگڑی کباب اور ساروی کے ایرانی پکوان کو بھلایا نہیں جاسکتا ہے۔جعفربھائی دہلی دربار گزشتہ سال انتقال کرگئے ہیں،لیکن ان کی بریانی اور سلیمان عثمان کے مالپوے ممبئی کی اہم ڈش ہیں۔


حالانکہ ممبئی کے مضافاتی علاقوں ماہم باندرہ،اندھیری،جوگیشوری میرا روڈ،ممبرا اور قریبی شہروںپونے،بھیونڈی اور مالیگاؤں میں رمضان بازار کی دھوم ہے،لیکن محمدعلی روڈ اور مینارہ مسجد کے رمضان بازار کی اہمیت آج بھی برقرار ہے،لیکن کوروناوائرس کے اس دوسرے عارضی لاک ڈاون کی وجہ سے امسال بھی ممبئی کا بارونق اور رحمتوں اور برکتوں والا رمضان بازار سنسان نظرآرہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔