کورونا بحران: ہفتہ واری لاک ڈاون یا پھر کرفیو پر غور کیا جائے، تلنگانہ ہائی کورٹ

عدالت نے حکومت پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے پوچھا کہ وہ لاک ڈاون نافذ کرنے کے سلسلہ میں کیوں اقدامات نہیں کررہی ہے؟

تلنگانہ ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
تلنگانہ ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

حیدرآباد: تلنگانہ میں روزانہ کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات اور اموات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہفتہ واری لاک ڈاون (ویکنڈ لاک ڈاون) یا کرفیو نافذ کرنے پر غور کرنے کی تلنگانہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے اور کہا کہ اس خصوص میں اس ماہ کی 8 تاریخ تک فیصلہ کیا جائے۔

تلنگانہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے سوال کیا ہے کہ ریاست میں کورونا کے معائنوں کی تعداد میں کیوں اضافہ نہیں کیا گیا ہے اور صرف رات کا کرفیو ہی کیوں نافذ کیا گیا۔ ریاست میں کورونا کی صورتحال پر ہائی کورٹ نے سماعت کی۔ اس سماعت کے موقع پر ریاست کے ڈی جی پی مہیندرریڈی، ڈائریکٹر صحت عامہ سرینواس راو عدالت میں حاضر ہوئے۔


عدالت نے کہا کہ کسی بھی تقریب میں 200 سے زائد افراد اور آخری رسومات میں 50 سے زائد افراد جمع نہ ہوں۔ شادیوں اور آخری رسومات میں عوام کی شرکت کی پابندی سے متعلق سرکاری احکام اندرون 24 گھنٹے جاری کیے جائیں۔ اسپتالوں کے قریب پولیس اسسٹنس مراکز کا قیام عمل میں لایا جائے۔ ماسک نہ پہننے والوں کی گاڑیوں کو بھی ضبط کرنے پر غور کیا جائے۔

عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومت کو چاہیے کہ وہ پولیس کو خصوصی اختیارات پر توجہ مرکوز کرے۔ کورونا کے قواعد پر سختی سے عمل کیا جائے۔ دواؤں کی غیر قانونی فروخت کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ شادی خانوں، پارکس اور میدانوں کا اچانک معائنہ کیا جائے۔ آر ٹی پی سی آر کے نتائج اندرون 24 گھنٹے جاری کرنے کو یقینی بنایا جائے۔ اسی دوران ڈی جی پی نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ 859 پٹرولنگ گاڑیوں اور 1523 موٹرسائیکلوں کے ذریعہ کورونا کے قواعد پر عمل کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ جسمانی فاصلہ برقرار نہ رکھنے والوں کے خلاف معاملات درج کیے جا رہے ہیں۔


اس موقع پر بنچ نے حکومت سے سوال کیا کہ ریاست میں معائنوں کی تعداد میں کمی پر وہ کورونا کے معاملات میں کمی کا کس طرح دعوی کرسکتی ہے، تاہم سرینواس راو نے عدالت کو بتایا کہ ریاست میں کورونا معائنوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے جس پر عدالت نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایک دن بھی ایک لاکھ معائنے نہیں کیے گئے۔ عدالت نے یومیہ معائنوں کی کم تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معائنوں کی تعداد میں اضافہ کی بھی ہدایت دی۔

عدالت نے حکومت پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے پوچھا کہ وہ لاک ڈاون نافذ کرنے کے سلسلہ میں کیوں اقدامات نہیں کررہی ہے؟ ہائی کورٹ نے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ سرکاری اسپتالوں میں بستروں اور آکسیجن کی تفصیلات عدالت میں پیش کرے۔ عدالت نے موبائل سنٹرس کے ذریعہ اب تک کیے گئے معائنوں کی تفصیلات پیش کرنے کی بھی ہدایت دی۔عدالت نے کہا کہ حکومت پرائیویٹ اسپتالوں میں کورونا کے علاج کے چارجس مقرر کرے اور علاج کے سلسلہ میں تازہ رہنمایانہ خطوط جاری کرے۔


عدالت نے جی ایچ ایم سی حدود میں ٹول فری لائن قائم کرنے اور اندرون ایک ہفتہ تمام اضلاع میں ٹول فری نمبرقائم کرنے کی بھی ہدایت دی۔عدالت نے بے گھر افراد اور قیدیوں کو ٹیکہ اندازی کی تفصیلات بھی پیش کرنے پر زور دیا۔ سرینواس راو نے ایک مرحلہ پر عدالت کو بتایا کہ پیرم بدور سے آکسیجن کو لانے کے دوران تمل ناڈو حکومت رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے۔اس پر عدالت نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ دیگر ریاستوں سے تلنگانہ کو آکسیجن منتقل کرنے کے اقدامات کرے اور عدالت کو تفصیلات سے واقف کروائے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ماہرین کی ایک کمیٹی بھی اندرون دو دن تشکیل دی جائے اور اس کمیٹی کے اجلاس کی تفصیلات بھی عدالت میں داخل کی جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔