کورونا بحران: مغربی بنگال میں کام کر رہی منی پور کی 185 نرسوں نے دیا استعفی

خبروں کے مطابق دیگر شمالی مشرقی ریاستوں اور اڈیشہ میں بھی کافی تعداد میں نرسیں نوکری چھوڑ سکتی ہیں۔ اتنی تعداد میں نرسوں کے استعفی کی اصل وجہ کا ابھی پتہ نہیں چل سکا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ -19) سے لڑائی کے درمیان مغربی بنگال میں بڑی تعداد میں نرسوں کے کام چھوڑ کر اپنی آبائی ریاست لوٹ جانے سے یہ ریاست اب ایک بڑے بحران میں گھرتی نظر آرہی ہے۔ یہاں موصول رپورٹوں کے مطابق مغربی بنگال میں مختلف اسپتالوں میں تعینات منی پور کی کُل 185 نرسوں نے نوکری سے استعفی دے دیا ہے اور اپنی آبائی ریاست لوٹ بھی گئی ہیں۔ رپورٹوں سے یہ بھی پتہ چل رہا ہے کہ دیگر شمالی مشرقی ریاستوں اور اڈیشہ میں بھی کافی تعداد میں نرسیں نوکری چھوڑ سکتی ہیں۔ اتنی تعداد میں نرسوں کے استعفی کی اصل وجہ کا ابھی پتہ نہیں چل سکا ہے۔

اس دوران کچھ طبقوں سے نرسوں کے استعفوں کے معاملے میں مرکز سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیے جانے کی خبریں بھی آرہی ہیں۔ مغربی بنگال میں کورونا وائرس سے اب تک 2461 لوگوں کے انفیکشن سے متاثر ہونے کا معاملے سامنے آئے ہیں اور 225 لوگوں کی اس بیماری سے موت ہوچکی ہے جبکہ 829 لوگ بھی ٹھیک ہوئے ہیں۔


مغربی بنگال میں کورونا انفیکشن سے ہوئی اموات کے اعدادو شمار میں فرق کے سلسلے میں پیدا ہوئے تنازع کے درمیان ریاستی حکومت نے 12 مئی کو ایک بڑی انتظامیہ تبدیلی کے تحت ریاست کے صحت سکریٹری ویویک کمار کو عہدے سے ہٹاکر انہیں ماحولیات محکمے میں منتقل کر دیا تھا۔ حالانکہ ریاستی حکومت نے اسے ’باقاعدہ تبادلے‘ کا عمل بتایا ہے، وہیں سیاسی حلقوں میں اس واقعہ کو مرکز اور ریاست کی جانب سے کورونا وائرس کے انفیکشن سے مرنے والوں کی تعداد کے جائزے میں فرق کے نتیجہ کے طورپر دیکھا جارہا ہے۔

ریاست کی جانب سے مہیا کرائی گئی اموات کی وجوہات کی تفصیل میں ’کورونا کی وجہ سے موت‘ اور کورونا سے موت کی وجہ دیگر بیماریاں کا ذکر کیا گیا ہے جبکہ مرکز نے ایسی کوئی درجہ بندی نہیں کی ہے اور سبھی کورونا متاثرین کی موت کو کورونا سے موت میں ہی رکھا گیا ہے۔ ریاست کے حالات کے پیش نطر ماہرین کا خیال ہے کہ مغربی بنگال میں نرسوں کے نوکری چھوڑنے سے حالات اور مشکل ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 May 2020, 1:40 PM