دہلی کی صورتحال سنگین، کورونا کے 2973 نئے معاملے،25 ہلاکتیں

راجدھانی میں آج نئے معاملے بڑھنے کے ساتھ ہی گزشتہ روز کے مقابلے میں مرنے والوں کی تعداد تقریبا دوگنی ہونے اور کنٹینمنٹ زون میں 27 کا اضافہ سنگین صورت حال کو پیش کررہا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

راجدھانی دہلی میں کورونا ایک مرتبہ پھر سنگین صورت اختیار کرنے لگا ہے اور سنیچر کو گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 2973 نئے معاملوں کے ساتھ ہی 25 مریضوں کی موت ہوگئی۔

دہلی میں جمعہ کو 68 دنوں بعد سب سے زیادہ نئے معاملے سامنے آئے تھے۔ راجدھانی میں دو جون کو دو ماہ کے وقفے کے بعد وائرس کے معاملے ڈھائی ہزار سے زیادہ آئے تھے اور گزشتہ چار دنوں سے ان میں بڑا اچھال آیا ہے۔


راجدھانی میں آج نئے معاملے بڑھنے کے ساتھ ہی گزشتہ روز کے مقابلے میں مرنے والوں کی تعداد تقریبا دوگنی ہونے اور کنٹینمنٹ زون میں 27 کا اضافہ سنگین صورت حال کو پیش کررہا ہے۔ سنیچر کے اعدادوشمار میں کنٹینمنٹ زون کی تعداد بھی 949 سے بڑھ کر 976 ہوگئی ہے۔

دہلی حکومت کے وزارت صحت کے آج جاری کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 2973 نئے معاملے سامنے آئے اور راجدھانی میں مجموعی طورسے متاثروں کی تعداد بڑھ کر 1,88,193 ہوگئی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد 13 سے بڑھ کر 25 ہوگئی ہے۔ اس کو ملانے کے بعد مرنے والوں کی تعداد مجموعی طور سے بڑھ کر 4538 ہوگئی ہے۔


گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 1920 مریض صحتیاب ہوئے ہیں اور اب تک مجموعی طور سے 1,63,785 لوگ کورونا سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔ اسی مدت میں اڑتیس ہزار سے زیادہ ریکارڈ 38,895 نمونوں کی جانچ ہوئی ہے۔ راجدھانی میں فی دس لاکھ پر 91,814 جانچ ہورہی ہے اب تک مجموعی طور سے 17,44,446 نمونوں کی جانچ کی جاچکی ہے۔

راجدھانی میں کورونا کے سرگرم معاملے 1053 کے اضافے کے ساتھ 19,870 ہوگیا ہے۔ اس میں سے ہوم آئسولیشن میں 10,514 ہیں۔ آج 1920 مریض صحتیاب ہوئے ہیں۔ نئے معاملوں کے مقابلے میں صحتیاب ہونے والوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے صحتیاب ہونے کی شرح 87.39 فیصد سے کم ہوکر 87.03 ہوگئی ہے۔


وزیرعلی اروند کیجری وال نے آج کہا تھا کہ دہلی میں کورونا کے سلسلے میں صورت حال کنٹرول میں ہے اور زیادہ جانچ سے نئے معاملے بڑھے ہیں۔ وزیراعلی نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کی کوشش ہے کہ کورونا کی وجہ سے اموات نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کل تیرہ لوگوں کی موت کا ذکر خصوصی طورسے کیاتھا لیکن آج یہ تقریبا دوگنی ہوگئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔