ایودھیا میں رام مَندر کی تعمیر 6 سے 8 ماہ میں شروع ہو جائے گی: وی ایچ پی سربراہ

آلوک کمار سے جب یہ پوچھا گیا کہ اگر فیصلہ ان کے حق میں نہیں آیا تو کیا حکومت کوئی قانون لانے کی کوشش کرے گی؟ اس پر انہوں نے کہا، ’اگر‘ کا کوئی سوال نہیں ہے!

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ایودھیا کے بابری مسجد رام جنم بھومی تناعہ معاملہ کے سلسلہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ سنانے میں اب ایک ماہ سے بھی کم کا وقت باقی ہے لیکن اس سے پہلے ہی وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے رام مندر کی تعمیر شروع کرنے کے لئے ایک وقت مقرر کر لیا۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ہندو قدامت پسند تنظیم کے سربراہ آلوک کمار نے کہا کہ مندر کی تعمیر متنازعہ مقام پر اگلے چھ سے آٹھ مہینوں میں شروع ہو جائے گی۔

آلوک کمار نے کہا، ’’چونکہ یہ رام کا مندر ہے اور وہ ایک ایسے شخص ہیں جو تمام قوانین کو قائم کرنے کے ساتھ ان پر عمل بھی کرتے ہیں۔ ہم بھی قوانین پر عمل کریں گے۔ اس تعمیل کو مکمل ہونے میں چھ سے آٹھ ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ عدالت عظمیٰ میں ایودھیا تنازعہ معاملہ میں دونوں طرف سے دلائل پہلے ہی ختم ہو چکے ہیں۔ اب چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی 17 نومبر کو سبکدوش ہونے والے ہیں اس لئے یہ امید کی جا رہی ہے کہ ان کی سبکدوشی سے قبل فیصلہ آسکتا ہے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی اس معاملہ کی سماعت کرنے والی بنچ کے سربراہ ہیں۔

اس فیصلے کے آنے کے ساتھ ہی ملک کے قدیم ترین زمینی تنازعات میں سے ایک ایودھیا معاملہ کا تصفیہ ہو جائے گا، جس میں ہندو اور مسلمان دونوں نے ہی دعویٰ پیش کیا ہے۔ متنازعہ زمین پر رام مندر کی تعمیر کے لئے وی ایچ پی نے کئی دہائیوں سے جاری تحریک کی قیادت کی ہے اور اب اسے پوری امید ہے کہ فیصلہ ان کے ہی حق میں آئے گا۔


آلوک کمار سے جب یہ پوچھا گیا کہ اگر فیصلہ ان کے حق میں نہیں آیا تو کیا حکومت کوئی قانون لانے کی کوشش کرے گی؟ اس پر انہوں نے کہا، ’اگر‘ کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔

آلوک کمار نے سپریم کورٹ میں مسلم فریق کی پیروی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون کی طرف سے ہندو مہاسبھا کا متنازعہ اراضی کا نقشہ پھاڑ ڈالنے پر طنز کیا۔ انہوں نے کہا، ’’ہوسکتا ہے وہ مایوس ہو چکے ہوں اور انہوں نے محسوس کیا ہو کہ مسلمان عدالت اپنی بات سمجھانے میں ناکام رہے ہیں۔ شاید ان کی کمزوری ہی جارحیت کے طور پر نمایاں ہو گئی ہو۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Oct 2019, 12:41 PM
/* */