بینک، اسکول اور موبائل کمپنی کو نہیں دینا ہوگا آدھار، آئینی حیثیت برقرار

اسکول و کالجوں میں داخلہ، یو جی سی و نیٹ امتحانات اور پرائیویٹ کمپنیوں وغیرہ کے لیے عدالت عظمیٰ نے آدھار کو لازم قرار نہیں دیا اور کہا کہ اس کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آدھار کے تعلق سے آج سپریم کورٹ نے انتہائی اہم فیصلہ سناتے ہوئے جہاں اس کی آئینی حیثیت (Constitutional Validity) کو برقرار رکھا ہے، وہیں اس میں کچھ اہم تبدیلیاں بھی کی ہیں۔ آدھار کی آئینی صداقت کو چیلنج پیش کرنے والی کچھ عرضیوں پر آج (26 ستمبر) سپریم کورٹ نے جو سب سے بڑی بات کہی وہ یہ کہ اس کو نہ اب بینک اکاؤنٹس سے لنک کرنا لازمی ہوگا اور نہ ہی موبائل کمپنیوں کو اس کی فراہمی لازمی ہوگی۔ ساتھ ہی اسکول و کالج میں داخلہ، سی بی ایس ای، نیٹ، یو جی سی امتحانات اور پرائیویٹ کمپنیوں کے لیے بھی آدھار کو غیر ضروری قرار دے دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 38 دنوں تک چلی طویل سماعت کے بعد سنایا۔ اس تعلق سے 10 مئی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا گیا تھا جو آج سنایا گیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں تفصیل سے ایسے شعبوں کے بارے میں بھی بتایا جہاں آدھار ضروری نہیں اور ایسے شعبوں کے بارے میں بھی تذکرہ کیا جہاں آدھار دیا جانا چاہیے۔ عدالت نے واضح لفظوں میں کہا کہ پین کارڈ بنوانے کے لیے اور انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے لیے آدھار لازمی ہے اور اس سے عام لوگوں کو کسی طرح کی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔

یہاں قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ فیصلہ سنائے جانے سے قبل مرکزی حکومت نے آدھار منصوبہ کا دفاع کیا تھا اور کہا تھا کہ جن کے پاس آدھار نہیں ہے انھیں کسی بھی فائدہ سے باہر نہیں رکھا جائے گا۔ آدھار سیکورٹی کی خلاف ورزی کے الزامات پر مرکز نے کہا کہ ڈاٹا محفوظ ہے اور اس کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔ مرکز نے یہ بھی دلیل دی کہ آدھار سماج کے کمزور اور حاشیے والے طبقات کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے اور انھیں دلالوں سے بچاتا ہے۔ ساتھ ہی حکومت نے یہ بھی کہا کہ سرکاری خزانہ نے اس سے 55000 کروڑ روپے بچائے ہیں۔ لیکن سپریم کورٹ نے عوام کی پریشانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کو کئی اہم مقامات پر غیر ضروری بتایا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں آدھار کے خلاف سابق جسٹس کے ایس پتّاسوامی سمیت کل 31 عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ عرضی دہندگان کا کہنا تھا کہ آدھار لازمی نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ پرائیویسی کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ عرضی دہندگان نے آدھار سے متعلق قانون کے بارے میں کہا کہ یہ انسانی زندگی کو متاثر کرتا ہے اور یہ قانون کی شکل میں نہیں رہ سکتا۔ آدھار کی لازمیت کو چیلنج پیش کرنے والی عرضیوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی بات رکھتے ہوئے سالیسیٹر جنرل مکل روہتگی کا کہنا تھا کہ ’’اس فیصلے کا اثر بہت دور تک ہوگا، کیونکہ آدھار بہت سی سبسیڈی سے جڑا ہے، یہ لوٹ اور بربادی کو روکنے میں بھی کارگر ہے جو ہوتی رہتی ہے۔ مجھے امید ہے کہ فیصلہ آدھار کے حق میں آئے گا۔‘‘ ڈیٹا کے سیکورٹی کے تعلق سے انھوں نے کہا تھا کہ ’’اس کی حفاظت بہت اہم ہے اور حکومت یہ واضح کر چکی ہے کہ وہ ڈیٹا کی حفاظت کرے گی۔ اس سلسلے میں قانون بھی لایا جا رہا ہے۔‘‘

آدھار کی آئینی صداقت سے متعلق یہ سماعت 17 جنوری سے شروع ہوئی تھی اور سماعت چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے کے سیکری، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اشوک بھوشن کی آئینی بنچ نے کی تھی۔ اب جب کہ آدھار پر فیصلہ سنا دیا گیا ہے تو عوام کے بہت سارے مسائل دور ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ بڑی بات یہ ہے کہ آدھار کے سیکشن 57 کو سپریم کورٹ نے ختم کر دیا اور کہا کہ اس سے لوگوں کی جانکاری پرائیویٹ کمپنیوں کے پاس نہیں جائے گی۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد کانگریس نے خوشی کا اظہار کیا ہے اور سینئر لیڈر کپل سبل نے سیکشن 57 ختم کیے جانے کا استقبال کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’آدھار قانون کو سپریم کورٹ نے بے معنی ٹھہرا دیا ہے اور اگر مودی حکومت ہماری بات مان لیتی تو کروڑوں لوگوں کا ڈاٹا پرائیویٹ کمپنیوں کے پاس نہیں جاتا۔‘‘ کپل سبل نے مزید کہا کہ ’’یہ آئینی نہیں تھا بلکہ جمہوریت کے خلاف تھا۔ آج سپریم کورٹ نے ہماری بات مان لی اور کہہ دیا کہ سیکشن 57 جو حق پرائیویٹ کمپنیوں کو دیتا ہے وہ غیر آئینی ہے۔‘‘

آدھار جہاں لازمی ہے...

- سپریم کورٹ نے آدھار کو پین کارڈ سے لنک کرنا لازمی قرار دیا ہے۔

- انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے لیے بھی آدھار لازمی ہے۔

- سرکار کے ذریعہ چلائے جا رہے فلاحی منصوبوں سے استفادہ کے لیے آدھار ضروری ہوگا۔

- سپریم کورٹ نے کسی طرح کے سیکورٹی معاملے میں ایجنسی کو اختیار دیا ہے کہ وہ آدھار کا مطالبہ کر سکتی ہے۔

جہاں آدھار لازمی نہیں...

- نجی کمپنیاں آدھار کا مطالبہ نہیں کر سکتیں۔

- اسکولوں میں داخلہ کے لئے آدھار لازمی نہیں۔

- سی بی ایس ای، نیٹ اور یو جی سی امتحانات کے لئے آدھار لازمی نہیں۔

- بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے لئے آدھار لازمی نہیں۔

- بینک اکاؤنٹ کو بھی آدھار سے لنک نہیں کیا جا سکتا۔

- موبائل کمپنیاں آدھار کا مطالبہ نہیں کر سکتیں۔

- نیا سم کارڈ لینے کے لئے بھی آدھار لازمی نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Sep 2018, 3:11 PM
/* */