کئی ریاستوں میں حزب اختلاف کی حکومتوں کو گرانے کی سازشیں: اشوک گہلوت

راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا کہ ملک میں اپوزیشن پارٹیوں کے زیر انتظام مختلف ریاستی حکومتوں کو گرانے کی سازشیں چل رہی ہیں

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مہاراشٹر میں ایم وی اے حکومت پر سیاسی بحران کے درمیان راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا ہے کہ ملک میں اپوزیشن پارٹیوں کے زیر انتظام مختلف ریاستی حکومتوں کو گرانے کی سازشیں چل رہی ہیں۔ انہوں نے راجستھان میں 2020 کے دور کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھاری رقم تقسیم کی گئی تھی لیکن پارٹی کے قانون ساز وفادار رہے۔

انہوں نے کہا، ’’مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہے کہ راجستھان کے ارکان اسمبلی 34 دن تک میرے ساتھ رہے، انہیں وفاداری تدبیل کرتے ہی 10 کروڑ روپے کی پہلی قسط دینے کی پیشکش کی گئی تھی لیکن پھر بھی وہ باغی نہیں ہوئے۔ حال ہی میں ہم ریاست کی تینوں راجیہ سبھا کی سیٹوں کو حاصل کیا ہے۔‘‘


گہلوت نے دہلی میں میڈیا سے کہا، "ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور جمہوریت خطرے میں ہے۔ اس سے بڑا ثبوت کیا ہو سکتا ہے کہ مدھیہ پردیش کی (کمل ناتھ کی قیادت والی کانگریس) حکومت کو گرا دیا گیا تھا۔ ہم نے سنا ہے کہ ہر ایم ایل اے کے ساتھ 25 کروڑ، 30 کروڑ، 35 کروڑ روپے کے سودے ہوئے ہیں۔ یہ ان کے لیے ایک نیا تجربہ تھا اور انہیں کامیابی ملی۔ راجستھان میں ہم ان کی بدفعلیوں کو وقت پر سمجھ گئے اور چوکنا ہوگئے۔‘‘

انہوں نے کہا، "میں مہاراشٹر میں کی گئی سازش کے بارے میں سن رہا ہوں۔ قانون سازوں کو سورت لے جایا گیا ہے۔ یہ ان کی (بی جے پی) کی حکومت گرانے کی کوشش ہے، جو دنیا کے سامنے آ چکی ہے۔ انہوں نے اتنی بڑی سازش کی۔ یا تو وہ جانتے ہیں یا ان کی روح جانتی ہے کہ یہ کیسے ہوا، تجارت کیسے ہونے والی ہے، کیا سودے ہوں گے۔"


انہوں نے این سی پی کے اجیت پوار کے ساتھ فڑنویس کی قلیل مدتی حکومت کو یاد کرتے ہوئے کہا ’’ایم وی اے حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے مہاراشٹر میں جو 'تماشا' ہوا وہ سب نے دیکھا۔ انہوں نے کہا، "اچانک صبح 6.30 بجے حلف لیا گیا، مبارکبادوں کی بارش شروع ہوگئی۔ حلف لینے والے دیویندر فڑنویس نے ٹوئٹ کیا کہ 'مودی ہے تو ممکن ہے' لیکن پھر انہیں استعفی دینا پڑا۔"

دہلی میں کانگریس ہیڈکوارٹر میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے گہلوت نے کہا، "پہلے یہ مدھیہ پردیش میں ہوا، پھر راجستھان میں۔ اب مہاراشٹر میں۔ حکومتوں کو گرانے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ یہ جمہوریت کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ یہ قسطائی لوگ ہیں، جو جمہوریت کا نقاب اوڑھے ہوئے ہیں وہ جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے بلکہ جمہوریت کے نام پر سیاست کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔