کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں 'خطوط' سمیت کئی اہم نکات پر تبادلہ خیال

میٹنگ میں سی ڈبلیو سی اراکین نے متفقہ طور پر سونیا گاندھی سے درخواست کی کہ وہ کورونا بحران میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کا آئندہ اجلاس طلب کیے جانے تک پارٹی صدر کے باوقار عہدہ پر قائم رہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہوئی کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی میٹنگ میں کئی اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سی ڈبلیو سی نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کے ذریعہ جنرل سکریٹری (تنظیم) کو لکھے گئے خط اور کانگریس کے کچھ سرکردہ لیڈروں کے ذریعہ کانگریس صدر کو لکھے گئے خط کا بھی نوٹس لیا۔ اس میٹنگ میں کچھ اہم باتوں سے متعلق جو نتائج آخذ کیے گئے وہ اس طرح ہیں...

  1. گزشتہ 6 مہینوں میں ملک کے اوپر کئی پریشانیاں آئی ہیں۔ ملک کے سامنے آئے چیلنجز میں 1. کورونا وبا ہے جس نے اب تک ہزاروں زندگیوں کو ختم کر دیا ہے؛ 2. تیزی سے گرتی معیشت و معاشی بحران؛ 3. کروڑوں روزگاروں کا نقصان اور بڑھتی غریبی؛ اور 4. چین کے ذریعہ ہندوستانی سرحد میں دراندازی و قبضہ کی کوشش۔

  2. اس چیلنجنگ وقت میں حکومت کی ہر ایشو پر مکمل ناکامی کو اجاگر کرنے اور تقسیم کرنے والی سیاست کے ساتھ ساتھ فیک نیوز کی تشہیر کا پردہ فاش کرنے والی سب سے طاقتور آواز سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کی ہے۔ مہاجر مزدوروں کے مسائل پر سونیا گاندھی کے سوالوں نے بی جے پی حکومت کی جوابدہی یقینی بنائی۔ سونیا گاندھی نے یقینی کیا کہ کانگریس حکمراں ریاستوں میں کورونا وبا کو اثردار طریقے سے سنبھالا جائے اور صحت خدمات و علاج سماج کے ہر طبقہ کو دستیاب ہو سکے۔ ان کی قیادت نے اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو جھنجھوڑا بھی اور سچائی کا آئینہ بھی دکھایا۔ راہل گاندھی نے بی جے پی حکومت کے خلاف عوام کی لڑائی کی عزم کے ساتھ قیادت کی۔ کانگریس کے ہر عام کارکن کی وسیع رائے و خواہش کو ظاہر کرتے ہوئے کانگریس ورکنگ کمیٹی کی یہ میٹنگ سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے ہاتھوں و کوششوں کو ہر ممکن طریقے سے مضبوط کرنے کا عزم لیتی ہے۔ سی ڈبلیو سی کی واضح رائے ہے کہ اہم موڑ پر پارٹی اور اس کی قیادت کو کمزور کرنے کی اجازت نہ تو کسی کو دی جا سکتی ہے اور نہ ہی کسی کو دی جائے گی۔ آج ہر کانگریسی کارکن اور لیڈر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہندوستان کی جمہوریت، وحدت میں کثرت پر مودی حکومت کے ذریعہ کیے جا رہے حملوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے۔

  3. ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ہمارے ان دونوں لیڈروں کی بلند آواز نے کانگریس کے اندر و باہر ہندوستانیوں کو ملکی باشندوں کے ساتھ کھڑے ہو کر بی جے پی حکومت سے جوابدہی طلب کرنے اور سوال پوچھنے کے لیے راغب کیا ہے، جب کہ حکومت عوام کو اپنے کھوکھلے و خودساختہ ایشوز میں الجھا کر رکھنا چاہتی ہے۔ ان کی قیادت میں کروڑوں کانگریس کارکن و حامی باہر نکل پڑے، تاکہ موجودہ بی جے پی حکومت کے ماتحت حکومت کی زبردست کمیوں کی بھرپائی ہو، جن کی وجہ سے غریب و متوسط فیملی کے لوگوں کو اپنے حقوق و روزی روٹی سے محروم ہونا پڑا۔

  4. سی ڈبلیو سی نے اس کا بھی نوٹس لیا کہ پارٹی کے اندرونی معاملوں پر غور و خوض میڈیا کے ذریعہ سے یا عوامی سطح پر نہیں کیا جا سکتا ہے۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی نے سبھی کارکنان و لیڈروں کو رائے دی کہ پارٹی سے متعلق ایشوز پارٹی کے اسٹیج پر ہی رکھے جائیں تاکہ مناسب ڈسپلن بھی رہے اور تنظیم کا وقار بھی برقرار رہے۔

  5. سی ڈبلیو سی کانگریس صدر کو اختیار دیتی ہے کہ مذکورہ چیلنجز کے حل سے متعلق ضروری تنظیمی تبدیلی کے اقدام کریں۔


مذکورہ تبادلہ خیال اور برآمد نتائج کی روشنی میں سی ڈبلیو سی نے اتفاق رائے سے سونیا گاندھی سے درخواست کی کہ وہ کورونا بحران میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کا آئندہ اجلاس طلب کیے جانے تک کانگریس صدر کے باوقار عہدہ پر قائم رہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Aug 2020, 8:11 PM