مرکز میں 2024 میں کانگریس قیادت والے اتحاد کی حکومت بنے گی: سنجے راؤت

سنجے راؤت کا کہنا ہے کہ ’’بغیر کانگریس کے کوئی حکومت نہیں بن سکتی جو ملک کی اہم اور گہری جڑوں والی پارٹی ہے، کانگریس اہم اپوزیشن پارٹی بھی ہے، دیگر پارٹیاں علاقائی ہیں۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

شیوسینا رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے آئندہ لوک سبھا انتخاب کو لے کر انتہائی اہم بیان دیا ہے۔ انھوں نے برسراقتدار بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ہفتہ کے روز کہا کہ ’’2024 میں اس اتحاد کی حکومت مرکز میں بنے گی جس میں کانگریس اہم پارٹی ہوگی۔‘‘ یعنی کانگریس قیادت والے اتحاد کے کامیابی کی بات سنجے راؤت نے میڈیا کے سامنے رکھی۔ انھوں نے پریس کلب کے ذریعہ منعقد جے ایس کراندیکر میموریل لیکچر دینے کے بعد یہ بات کہی۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’بغیر کانگریس کے کوئی حکومت نہیں بن سکتی جو ملک کی اہم اور گہری جڑوں والی پارٹی ہے۔ کانگریس اہم اپوزیشن پارٹی بھی ہے۔ دیگر پارٹیاں علاقائی ہیں۔‘‘

جب سنجے راؤت سے پرشانت کشور کے اس بیان پر رد عمل ظاہر کرنے کے لیے کہا گیا کہ کئی دہائیوں تک بی جے پی کے اقتدار میں رہے گی، تو انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی ہندوستانی سیاست میں رہے گی، لیکن اپوزیشن پارٹی کی شکل میں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی دعویٰ کرتی ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی پارٹی ہے۔ اگر دنیا کی سب سے بڑی پارٹی الیکشن ہار جاتی ہے تو وہ اپوزیشن پارٹی بن جائے گی۔ مثال کے لیے مہاراشٹر میں بی جے پی 105 اراکین اسمبلی کے ساتھ اہم اپوزیشن پارٹی ہے۔‘‘


بی جے پی حکمراں اتر پردیش میں آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخاب کے بارے میں جب سنجے راؤت سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’اس وقت ہماری توجہ دادرا نگر حویلی اور گوا پر ہے۔ اتر پردیش کے انتخابات کے لیے ابھی وقت ہے۔ ہم اتر پردیش میں چھوٹی پارٹی ہیں، لیکن الیکشن لڑیں گے۔‘‘

اس سے قبل سنجے راؤت نے میموریل لیکچر دیتے ہوئے میڈیا کے سامنے موجود کئی طرح کے چیلنجز کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ دو سال سے برسراقتدار پارٹی کورونا وائرس کی وبا کا حوالہ دے کر میڈیا اہلکاروں کو پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہی۔ لیکن داخلے پر پابندی کی اصل وجہ خوف ہے کہ اگر نامہ نگاروں کو وزراء سے بات چیت کرنے کا موقع دیا تو کئی چیزیں سامنے آ سکتی ہیں۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’وزراء کو صحافیوں سے دوری بنانے کو کہا گیا ہے۔ میڈیا کو ایمرجنسی میں بھی اتنا نہیں روکا گیا، جس طرح آج روکا جا رہا ہے۔‘‘


راؤت نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ مرکزی حکومت صرف اپنے حق میں خبریں چاہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک اخبار نے گنگا ندی میں تیرتی لاشوں پر خبر شائع کی تو انکم ٹیکس محکمہ نے اس کے دفاتر پر چھاپہ ماری کی۔‘‘ سنجے راؤت نے الزام لگایا کہ جو صنعت و کاروبار کے لیے لائسنس چاہتے تھے، ان سے میڈیا اداروں میں سرمایہ کاری کرائی گئی تاکہ حکومت میڈیا پر کنٹرول کر سکے۔ شیوسینا کے راجیہ سبھا رکن سنجے راؤت نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ ’’سرفہرست دس صنعت کاروں نے میڈیا اداروں کو خرید لیا ہے۔ حکومت اس کے پیچھے ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔