جموں و کشمیر معاملے پر کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے پی ایم مودی کو پھر بنایا تنقید کا نشانہ

جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کیا جس میں کہا کہ ایک بار پھر پی ایم مودی نے اصل تاریخ کو چھپایا اور چیزوں کو نظر انداز کیا۔

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش
user

قومی آوازبیورو

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے راج موہن گاندھی کی ایک کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے پی ایم مودی کو جموں و کشمیر معاملے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جموں و کشمیر معاملے پر پہلے بھی کانگریس لیڈر وزیر اعظم پر حملہ آور ہو چکے ہیں، اور اب انھوں نے پی ایم مودی کے کچھ دعووں کو غلط ٹھہرایا ہے۔ جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے پاکستان میں شامل ہونے کو لے کر سردار پٹیل 13 ستمبر 1947 تک سوچ رہے تھے کہ اگر انضمام ہوتا ہے تو ہو جائے، لیکن بعد میں کچھ ایسا ہوا کہ ان کا نظریہ بدل گیا۔

دراصل وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر کے ضمن میں ملک کےء پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کو براہ راست نشانہ بنایا تھا۔ اس کے بعد منگل کے روز جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کیا جس میں کہا کہ ایک بار پھر پی ایم مودی نے اصل تاریخ کو چھپایا اور چیزوں کو نظر انداز کیا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے پاکستان میں شامل ہونے کو لے کر سردار پٹیل 13 ستمبر 1947 تک سوچ رہے تھے کہ اگر انضمام ہوتا ہے تو ہو جائے۔ لیکن جب جوناگڑھ کے نواب نے پاکستان میں انضمام کو منظوری دی تب انھوں نے اپنی سوچ بدل دی اور طے کیا کہ جموں و کشمیر کو ہندوستان میں ہی رہنا چاہیے۔


اپنے ٹوئٹ میں جئے رام رمیش نے لکھا ہے کہ "وزیر اعظم نے ایک بار پھر حقیقی تاریخ کو چھپایا ہے۔ وہ جموں و کشمیر کو لے کر نہرو کی تنقید کرنے کے لیے درج ذیل باتوں کو نظر انداز کرتے ہیں۔" اس کے بعد وہ لکھتے ہیں "راج موہن گاندھی نے سردار پٹیل کی جو سوانح لکھی ہے اس میں یہ ساری باتیں موجود ہیں۔ جموں و کشمیر میں پی ایم کے نئے آدمی (غلام نبی آزاد) کو بھی یہ پتہ ہے۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے انضمام پر روک لگا دی تھی۔ آزادی کے خواب تھے۔ لیکن جب پاکستان نے حملہ کیا تو ہری سنگھ نے ہندوستان میں انضمام کو منظوری دی۔"

جئے رام رمیش نے ٹوئٹ میں شیخ عبداللہ کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے لکھا کہ "شیخ عبداللہ نے نہرو کے ساتھ دوستی اور گاندھی کے تئیں احترام کے سبب پوری طرح سے ہندوستان میں انضمام کی حمایت کی۔" قابل ذکر ہے کہ پی ایم مودی نے پیر کے روز سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ آزادی کے بعد سردار ولبھ بھائی پٹیل نے اس وقت کی ریاستوں کے انضمام کے سبھی ایشوز کو حل کر دیا تھا، لیکن کشمیر کا ذمہ 'ایک دیگر شخص' کے پاس تھا اور وہ اَن سلجھا ہی رہ گیا۔ گجرات میں ایک ریلی میں مودی نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ زیر التوا کشمیر مسئلہ کا حل کرنے میں اس لیے اہل ہوئے کیونکہ وہ سردار پٹیل کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔