’راہل کی لوک سبھا رکنیت ختم کرنا اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ‘، پریس کانفرنس میں کانگریس کا شدید رد عمل

’’راہل گاندھی کو سزا، پھر ان کی رکنیت منسوخ کرنا ایک سازش ہے۔ کیسے عرضی دہندہ نے کیس کو پہلے ڈیلے (تاخیر) کیا اور پھر اپنے حساب سے اسے آگے بڑھاتے ہوئے سزا کا فیصلہ کروا لیا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ابھشیک منو سنگھوی اور جئے رام رمیش پریس کانفرنس کرتے ہوئے</p></div>

ابھشیک منو سنگھوی اور جئے رام رمیش پریس کانفرنس کرتے ہوئے

user

قومی آوازبیورو

راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت ختم ہونے کے بعد کانگریس نے پریس کانفرنس کر مرکز کی مودی حکومت پر شدید حملہ کیا ہے۔ کانگریس لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے میڈیا اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’قانون سے پہلے یہ سیاسی ایشو ہے۔ ملک میں 2014 کے بعد سے اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ سرکاری اداروں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ راہل گاندھی بے خوف ہو کر بیان دیتے ہیں، اور راہل کو سچ بولنے کی سزا ملی ہے۔‘‘ سنگھوی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے اور ایسے میں خاموش نہیں بیٹھا جا سکتا۔

ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ’’ہم سبھی جانتے ہیں راہل گاندھی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر دونوں جگہ بے خوف ہو کر بولتے ہیں۔ مفاد عامہ کے ایشوز اٹھاتے ہیں اور ہر معاملے پر بے باکی سے اپنی رائے رکھتے ہیں۔ انھوں نے سماجی، معاشی، سیاسی ایشوز پر کھل کر بولا ہے۔ وہ اسی کا نتیجہ بھگت رہے ہیں۔ وہ تو دلائل پر مبنی باتیں کرتے ہیں، پھر چاہے نوٹ بندی ہو، چین معاملہ ہو یا جی ایس ٹی، انھوں نے لگاتار سوال اٹھائے ہیں۔ ظاہر ہے وہ اس کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ حکومت بوکھلا گئی ہے، یہ حکومت ان کی آواز دبانے کے لیے نئی تکنیک تلاش کر رہی ہے۔‘‘


ابھشیک منو سنگھوی نے پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ ’’راہل گاندھی بیرون ملک جاتے ہیں اور فرضی نیشنلزم کے نام پر انھیں بولنے نہیں دیا جاتا۔‘‘ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ ’’ہمیں یقین ہے کہ سزا پر اسٹے لے لیں گے جو اس نااہلی کی بنیاد کو ہی ختم کر دے گا۔ ہمیں قانون پر پورا بھروسہ ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم مستقبل قریب میں فتحیاب ہوں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں صرف راہل گاندھی کیس کی بات نہیں کر رہا ہوں۔ 2014 کے بعد حکومت نے کئی اقدام کیے ہیں۔ جنھوں نے ان کے خلاف بولا ہے، ان کے خلاف کارروائی ہوئی ہے۔ اس حکومت نے بار بار بے خوف ہو کر بولنے والوں کو نچوڑنے کا کام کیا ہے۔‘‘

کانگریس لیڈر نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’2014 سے راہل گاندھی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مودی حکومت کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ جی ایس ٹی، نوٹ بندی اور چین کو جو کلین چٹ دیا، ان سبھی کے خلاف راہل گاندھی نے آواز اٹھائی ہے، اور آج اس کی انھیں قیمت ادا کرنی پڑی ہے۔‘‘ اپنی بات ختم کرتے ہوئے سنگھوی کہتے ہیں ’’راہل گاندھی کو سزا، پھر ان کی رکنیت منسوخ کرنا ایک سازش ہے۔ کیسے عرضی دہندہ نے کیس کو پہلے ڈیلے (تاخیر) کیا اور پھر اپنے حساب سے اسے آگے بڑھاتے ہوئے سزا کا فیصلہ کروا لیا۔‘‘


پریس کانفرنس میں کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے بھی راہل گاندھی کے خلاف ہوئی کارروائی پر اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی ’بھارت جوڑو یاترا‘ سے ڈری ہوئی ہے، گھبرائی ہوئی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ وہ حقیقت جانتی ہے، اسے ضرور فیڈ بیک ملا ہوگا۔ ’بھارت جوڑو یاترا‘ نے صرف تنظیم میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ایک نئی توانائی اور راستہ دکھائی ہے۔ کئی مہینوں سے ’بھارت جوڑو یاترا‘ کو بدنام کرنے کی کوشش ہو رہی تھی۔ آج ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی کامیابی کی قیمت راہل گاندھی کو ادا کرنی پڑی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔