رام نام پر آر ایس ایس-بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان جنگ

رام مندر تعمیر کے لیے بھلے ہی آر ایس ایس فیملی اور دوسری ہندوتوا تنظیمیں متحد ہونے کا دعویٰ کرتی ہوں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان تنظیموں کے درمیان بھی ’سہرا‘ لینے کی جنگ جاری ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

وشو دیپک

دہائیوں سے بی جے پی کی معاون رہی شیو سینا نے 71 لاکھ روپے خرچ کر کے دو ٹرین کی بکنگ کرائی تاکہ شیوسینکوں کو ایودھیا پہنچایا جا سکے، پوسٹر جاری کر کے وارانسی میں موجود ’گیان واپی مسجد‘ کو گرانے کا دعویٰ کیا، گزشتہ تقریباً دو ہفتوں سے ہر روز اشتعال انگیز بیان بازی کر کے رام مندر تعمیر کے لیے ماحول تیار کیا، لیکن پھر کیا وجہ ہے کہ پارٹی سربراہ ادھو ٹھاکرے کو ایودھیا میں اپنا پروگرام مختصر کرنا پڑا؟ حقیقت تو یہ ہے کہ صرف پروگرام مختصر نہیں کرنا پڑا بلکہ یہ بھی کہنا پڑا کہ شیو سینا سربراہ اُدھو ٹھاکرے ایودھیا میں ریلی نہیں کریں گے۔ تو پھر یہ ساری قواعد کس لیے چل رہی تھی؟ ان سوالوں کے جواب ایودھیا اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں ہر کوئی جاننا چاہ رہا ہے۔ یہاں دلچسپ معاملہ یہ ہے کہ تذبذب کی حالت شیوسینکوں کے درمیان بھی ہے۔ جو شیو سینک کل تک خود کو ’رام بھکت چمپئن‘ بتاتے پھر رہے تھے وہ سوال پوچھنے پر بغلیں جھانکتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

ان سارے سوالوں کے جواب چھپے ہیں رام مندر تعمیر کے لیے جاری مقابلہ آرائی میں جو کہ آر ایس ایس-بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان چل رہی تھی۔ اس مقابلہ آرائی یعنی جنگ میں ظاہری طور پر آر ایس ایس اور بی جے پی ایک طرف تھے جب کہ شیو سینا دوسری طرف۔ خصوصی ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ آر ایس ایس-بی جے پی کے سرکردہ لیڈر شیو سینا کی رام بھکتی سے ناراض تھے۔ نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور رافیل ایشو پر مشکل کا سامنا کر رہی بی جے پی کو رام مندر کے نام پر ایک ایشو ملا تھا اور اس میں بھی سیندھ لگانے کے لیے شیو سینا آ گئی تھی اس لیے اس کا پریشان ہونا لازمی تھا۔ اتنا ہی نہیں، بی جے پی سے آگے نکلنے کی کوشش میں شیو سینا نے ایودھیا میں عظیم الشان ریلی کا اعلان بھی کر دیا۔ ذرائع کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ بات ریلی کرنے کی وجہ سے ہی بگڑ گئی۔

نام شائع نہ کرنے کی شرط پر آر ایس ایس-وی ایچ پی کے ایک افسر نے اس پورے معاملے میں واضح لفظوں میں یہاں تک کہہ دیا کہ ’’دَرشن تک تو بات ٹھیک ہے، بیان بازی کو بھی برداشت کیا جا رہا تھا، لیکن کوئی رام مندر کا سہرا آر ایس ایس-بی جے پی سے چھین لے، یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟ منصوبہ بنا کر وی ایچ پی کو آگے کیا گیا۔ ویسے بھی شیو سینا کی اوقات کیا ہے اتر پردیش میں؟‘‘ ذرائع کا کہنا ہے کہ شیو سینا نے بھی شروعات میں جوابی حملے کی پالیسی اختیار کی لیکن بالآخر اسے آر ایس ایس-بی جے پی کی طاقت کے آگے جھکنا ہی پڑا۔ شیو سینا سربراہ اُدھو ٹھاکرے کو حال ہی میں ’ایمرجنسی‘ کی یاد ایسے ہی نہیں آئی تھی۔ ذرائع کے مطابق ان کے اوپر رام مندر کے بارے میں نہ بولنے کا زبردست دباؤ تھا۔ رام مندر تعمیر کے معاملے کو 15 لاکھ کے جملے سے جوڑنا بھی شیو سینا کی جوابی پالیسی کا حصہ تھا لیکن یہ پالیسی بھی کام نہیں آئی۔

شیو سینا رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت گزشتہ ایک ہفتے سے اُدھو ٹھاکرے کے سفیر کی شکل میں لکھنؤ میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ان کی ملاقات بھی ہو چکی ہے لیکن انھیں صاف طور سے پیغام دیا گیا کہ آر ایس ایس فیملی اس ایشو پر پیچھے نہیں ہٹنا چاہتی۔ اسی پالیسی کو آگے بڑھاتے ہوئے یوگی حکومت نے انتظامی ضابطوں کا حوالہ دیتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے کہ معاملہ حساس ہے، شیو سینا کو ریلی کی اجازت نہیں دی۔

اس کے علاوہ ذرائع کے مطابق آر ایس ایس نے شیو سینا کو یہ بھی سمجھایا کہ جن دو بڑی ریاستوں مدھیہ پردیش اور راجستھان میں انتخابات ہیں، وہاں پر آر ایس ایس فیملی اور بی جے پی کا وقار داؤ پر لگا ہے، نہ کہ شیو سینا کا۔ اگر بی جے پی ان ریاستوں میں ہارتی ہے تو اس کا اثر وزیر اعظم نریندر مودی کی ذاتی ساکھ پر بھی پڑے گا۔ مجموعی طور پر 2019 کے لیے ماحول خراب ہوگا۔ اس لیے فی الحال بہتر ہوگا کہ شیو سینا رام مندر کے سیاسی ایشو سے خود کو الگ رکھے۔

اس پوری رسہ کشی سے بے خبر لیکن پرجوش شیو سینکوں کا رد عمل بھی قابل غور ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر معاملہ حساسیت کا ہے اور نظامِ قانون بگڑنے کا خوف ہے تو یہی بات وی ایچ پی پربھی نافذ ہوتی ہے لیکن ریلی کی اجازت صرف شیو سینا کو نہیں دی گئی۔ شیوسینکوں نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ یوگی حکومت خود کو رام بھکت کہتی ہے لیکن انھوں نے رام بھکتوں کو ہی تعاون دینے سے قدم پیچھے کھینچ لیا ہے۔

اس پورے معاملے پر شیو سینا کو نہ صرف یہ کہنا پڑا کہ ہم نے تو ریلی کے لیے اجازت ہی نہیں مانگی تھی، بلکہ شیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے کا پروگرام بھی چھوٹا کرنا پڑا۔ اب نئے پروگرام کے مطابق ٹھاکرے اپنے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے کے ساتھ شری لکشمن قلع میں ہفتہ کے روز سادھو سنتوں سے ملاقات کریں گے اور اتوار کو رام للا کے دَرشن کے بعد پریس کانفرنس کر کے سیدھے ممبئی روانہ ہو جائیں گے۔

یہاں یہ بھی دلچسپ ہے کہ شیو سینا نے نئے منصوبہ کے مطابق اُدھو ٹھاکرے کی ایودھیا یاترا کو ’دھارمک یاترا‘ کا نام دیا ہے۔ دراصل یہ نام آر ایس ایس اور بی جے پی کا دیا ہوا ہے۔ آر ایس ایس اور بی جے پی چاہتے تھے کہ اُدھو ٹھاکرے کی یاترا سیاسی شکل نہ لے پائے تاکہ 2019 کے انتخابات میں ان کے حصے کی روٹی کوئی دوسرا نہ چھین سکے، اور اس میں انھیں کامیابی بھی مل گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔