فرقہ پرستی مسلمانوں کے لیے ہی نہیں پورے ملک کے لیے خطرناک: مولانا ارشد مدنی

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ "کہا جاتا ہے سب کچھ انجانے میں ہو رہا ہے، لیکن ایسا ہے نہیں۔ گئو رکشا کی بات ہو یا حب الوطنی کی، ان سب کے پیچھے ایک منصوبہ بند سازش کارفرما ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی
جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی
user

تنویر

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے آج میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ پرستی صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے خطرناک ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے آج ملکی حالات اور نفرت و خوف کے ماحول پر مبنی میڈیا کے کئی سوالوں کا جواب دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ "یقیناً ہندوستان خراب دور سے گزر رہا ہے۔ میں تو کہوں گا کہ اس طرح کے حالات ملک کی تقسیم کے وقت بھی پیدا نہیں ہوئے تھے۔ اس وقت مار کاٹ اور قتل کا ماحول ضرور تھا، لیکن ہمارا سماج فرقہ پرستی کی بنیاد پر تقسیم نہیں ہوا تھا۔"

اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ "جمعیۃ علماء ہند ملک کی آزادی کے بعد سے ہی ان خطرات کو محسوس کر رہی ہے اور اس نے ایک بار نہیں بلکہ ہر موقع پر اور ہر سطح پر بار بار آگاہ کیا کہ فرقہ پرستی کے ڈنک کو ختم کرو۔ اگر اسے ختم نہیں کیا گیا تو ملک اس جگہ پر پہنچ جائے گا جہاں چاہ کر بھی سنبھالنا مشکل ہوگا۔" انھوں نے مزید کہا کہ "مجھے فکر اس بات کی ہے کہ ملک کی آزادی کے بعد جو لوگ برسراقتدار آئے انھیں بھی ایسے حالات کے پیدا ہونے کا احساس تھا اس کے باوجود انھوں نے اس جانب کوئی دھیان نہیں دیا۔ اگر دھیان دیا گیا ہوتا تو آج حالات ایسے نہ ہوتے۔ ہندوستان کے لیے کانگریس کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، ہمیں افسوس صرف اس بات کا ہے کہ آج جو چیزیں ہو رہی ہیں، یہ تو ہم پہلے سے جانتے تھے۔ آج ایک خاص ذہنیت کو ملک پر تھوپنے کی کوشش ہو رہی ہے جو نقصان دہ ہے۔"


جب مولانا ارشد مدنی سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا آج جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پیچھے کوئی خاص نظریہ کام کر رہا ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ "پہلی نظر میں تو یہی کہا جاتا ہے کہ سب کچھ انجانے میں ہو رہا ہے، لیکن ایسا ہے نہیں۔ گائے کی حفاظت کا معاملہ ہو یا حب الوطنی کا، ان سب کے پیچھے ایک منصوبہ بند سازش کا اصول کام کر رہا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے ایک ایسی تنظیم کا ہاتھ ہے جو طویل مدت سے نظریاتی جنگ لڑ رہی ہے۔ یہ نظریاتی جنگ ہندو راشٹر کے قیام کے لیے ہے۔ یہ تو آر ایس ایس کا ایک ویژن ہے اور اس مشن کے تحت ملک کو چلایا جا رہا ہے۔ اگر آر ایس ایس نہیں چاہتا تو کیا ملک کا نقشہ ایسا ہو سکتا تھا جو آج دنیا کے سامنے ہے۔ یہ آر ایس ایس کی پالیسی ہے جسے ہم لوگ پہلے سے جانتے تھے اور یہی نظریہ گوالوالکر اور ساورکر کی تحریر میں موجود ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔