صرف ہندو مذہبی مقامات کو ہی فنڈ کیوں دیا، ہائی کورٹ کا گجرات حکومت سے سوال

’گجرات پوتر یاترا دھام وکاس بورڈ نے 358 ہندو مندروں کو فنڈ جاری کیا ہے، خاص بات یہ ہے کہ کسی بھی غیر ہندو مذہبی مقامات کو کوئی فنڈ نہیں دیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گجرات ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے پوچھا ہے کہ آخر کیوں ’گجرات پوتر دھام وکاس بورڈ‘ کے ذریعہ صرف ہندو مذہبی مقامات کی ترقی کے لئے ہی فنڈ دیا گیا؟ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس آر ایس ریڈی اور جسٹس وی ایم پنچولی کی بنچ نے یہ سوال ایک پی آئی ایل کی سماعت کے دوران کیا۔

دراصل عرضی گزار نفیس مجاہد نے اس فیصلہ پر اعتراض ظاہر کیا ہے جس میں صرف ہندو مذہبی مقامات کی ترقی کے لئے فنڈ جاری کیا گیا ہے۔ عرضی گزار کے مطابق بورڈ نے 358 ہندو مندروں کو فنڈ جاری کیا ہے جبکہ اسلامی، عیسائی، جین، سکھ، بودھ اور یہودی مذہبی مقامات کو کوئی فنڈ نہیں دیا گیا اور تمام دوسرے مذاہب کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ ایسا کرنا نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی بھی ہے۔

عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ حکومت سے سیکولر ہونے کی امید کی جاتی ہے نہ کہ کسی خاص طبقہ کے مذہبی مقامات کو فروغ دینے کی۔ چونکہ ٹیکس اور دیگر ذرائع سے جمع رقم تمام شہریوں سے حاصل کی جاتی ہے۔ لہذا سرکاری پیسہ کسی ایک مذہب کے مذہبی مقامات کی دیکھ ریکھ کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ عرضی گزار نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے صرف ہندو مذہبی مقامات پر خرچ کرنا بورڈ کے اصولوں کے خلاف ہے۔

واضح رہے کہ گجرات پوتر دھام وکاس بورڈ کی تشکیل 1995 میں کی گئی تھی۔ تشکیل کے دو سال بعد امباجی مندر، ڈاکور مندر، گرنار مندر، پالیتانا مندر کے علاوہ سومناتھ اور دوارکا مندر کو ’پوتر یاترا دھام ‘ قرار دے دیا۔ بورڈ کی تشکیل کے بعد تقریباً اب اس فہرست میں 358 مندروں کو شامل کر لیا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس فہرست میں کوئی بھی غیر ہندو مذہبی مقام شامل نہیں ہے۔ اس سے حکومت کے سیکولر اصولوں پر سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Oct 2018, 12:08 PM
/* */