ووٹ کے لئے کسانوں کو رشوت دے رہی مودی حکومت: چدمبرم

کانگریس رہنما پی چدمبرم نے کہا، جمہوریت میں ’پی ایم کسان ندھی‘ منصوبہ کے تحت کسانوں کو یومیہ 17 روپے دینا نہایت ہی شرم ناک ہے اور اس سے بھی شرم ناک انتخابی کمیشن کا اس رشوت کو دینے سے نہ روک پانا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے ’پی ایم کسان سمان ندھی‘ منصوبہ کے حوالہ سے مودی حکومت پر نشانہ لگایا ہے۔ چدمبرم نے کہا کہ یہ براہ راست طور پر کسانوں کو رشوت دینے کے مترادف ہے۔ چدمبرم نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت نے یہ منصوبہ انتخابی فائدہ لینے کے لئے ہی شروع کیا ہے۔

کانگریس رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ بی جے پی نے باضابطہ طور پر کسانوں کا ووٹ حاصل کرنے کے لئے ہر 3 مہینے میں ان کے کھاتوں میں 3 ہزار روپے ڈالنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیسہ کھیتی کرنے والے کسانوں کے ساتھ ساتھ زمینداروں کو بھی جائے گا۔

چدمبرم نے کہا کہ جمہوریت میں اس سے زیادہ شرم ناک اور کچھ نہیں ہو سکتا کہ کسانوں کو 2 ہزار روپے ماہانہ دئے جائیں گے اور اس سے بھی زیادہ شرم ناک بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات سے عین قبل دی جا رہی اس رشوت کو روک نہیں پا رہا ہے۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج گورکھ پور سے ’پی ایم کسان سمان ندھی ‘ منصوبہ کا آغاز کر دیا ہے۔ ایک تقریب سے کسانوں کے حق میں پہلی قسط جاری کی گئی۔ اتر پردیش سمیت 14 مختلف ریاستوں میں اس منصوبہ کو شروع کیا گیا ہے۔ یکم فروری کو عبوری بجٹ میں مودی حکومت نے اس منصوبہ کا اعلان کیا تھا۔

مودی حکومت کا دعوی ہے کہ چھوٹے کسانوں کو ایک مستقل آمدنی حاصل ہو اس مقصد سے حکومت یہ منصوبہ شروع کر رہی ہے۔ اس منصوبہ کے تحت 2 ہیکٹیئر تک کی چھوٹی جوت والے کسان خاندانوں کو مجموعی طور پر 6 ہزار روپے سالانہ فراہم کئے جائیں گے۔ کسانوں کے کھاتہ میں ہر تین مہینے بعد حکومت 2 ہزار ورپے ٹرانسفر کرے گی۔

اس منصوبہ کے اعلان کے بعد سے ہی کانگریس پارٹی اس پر سوال اٹھا رہی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ انتی معمولی رقم دینا کسانوں کی بے عزتی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اس منصوبہ کے تحت کسانوں کو صرف 17 روپے یومیہ کی رقم دی جائے گی، اس رقم سے ان کسانوں کا کیا ہوگا جو پہلے سے ہی لاکھوں روپے کے قرضدار ہیں۔ کانگریس بارہا یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ جب ریاستوں میں ان کی حکومت قرض معاف کر سکتی ہے تو مرکزی حکومت ایا کیوں نہیں کر سکتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔