برڈ فلو کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ریاستوں کو مرکز کی ہدایات

مرکز کی جانب سے ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، کرناٹک اور کیرالہ سمیت متعدد ریاستوں میں برڈ فلو کے کیسز پائے جانے کے بعد اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی ہدایات دی ہیں

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، کرناٹک اور کیرالہ سمیت متعدد ریاستوں میں برڈ فلو کے کیسز پائے جانے کے بعد مرکزی حکومت نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جانے کی ہدایات دی ہیں۔

منگل کے روز وزارت جنگلات و ماحولیات نے اس سلسلے میں ایڈ وائزی جاری کی ہے جس میں وزارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہماچل پردیش ، مدھیہ پردیش ، کیرالہ اور دیگر ریاستوں میں برڈ فلو کے کیسز کی اطلاع ملی ہے جس کی وجہ سے کئی ریاستوں میں بڑے پیمانہ پر پرندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔

حکومت نے پرندوں کی صحت کی نگرانی کرنے کی بھی ہدایت کی ہے تاکہ جب بھی برڈ فلو کے کیسز ملیں تو فوری کارروائی کی جاسکے۔ کچھ ریاستوں میں برڈ فلو کے پھیلاؤ کے تناظر میں ہنگامی حالات کا اعلان کیا گیا ہے۔

کرناٹک میں افسران نے برڈ فلو کے قہر کی رپورٹ کے بعد الرٹ جاری کردیا ہے۔وزیر صحت کے سدھاکر نے یہاں میڈیا اہلکاروں سے بات چیت میں کاہ کہ پڑوسی ریاستوں میں پرندوں میں انفیکشن کی رپورٹ ملی ہے۔ انہوں نے کہا ’’میں نے سرحدی اضلاع میں صحت افسران کو الرٹ رہنے کے لئے کہا ہے‘‘۔


کیرلا حکومت نے برڈ فلو کو ریاست مخصوص آفت اعلان کیا ہے اور پڑوسی ریاستوں کو وبا سے متعلق الرٹ کردیا گیا ہے۔ ریاست کے مویشی پروری کے ڈائرکٹر ڈاکٹر کے ایم دلیپ نے منگل کو کہا کہ برڈ فلو کو ریاست مخصوص آفت کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے الپوزہ اور کوٹائم ضلعوں میں ہزاروں بطخ مرگئی ہیں۔

کیرلا میں برڈ فلو کی رپورٹ کے بعد پڑوسی ریاستی تمل ناڈو نے کیرلا سے بطخ اور مرغیوں سمیت گھریلو پرندوں کے گوشت اور انڈوں کی درآمد پر پابندی لگادی ہے اور سرحدی علاقوں میں ہائی الرٹ جاری کردیا ہے۔

ہماچل پردیش میں برڈ فلو کے دستک دیتے ہیں کانگڑا ضلع کے پونگ باندھ کے آس پاس برڈ فلو سے متاثر مرنے والے مہاجر پرندوں کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔ بھوپال کے مویشیوں کی بیماری کے ادارے کی رپورٹ میں وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد وائلڈ لائف برانچ کے عہدیدار بہت چوکس ہوگئے ہیں۔

محکمہ جنگلات نے پڑوسی پنجاب، ہریانہ، راجستھان، جموں و کشمیر، اتراکھنڈ دلی سمیت کئی ریاستوں کو الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ریاستوں کے مہاجر پرندوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ ہماچل پردیش میں پایا گیا برڈ فلو عام فلو نہیں ہے، یہ پرندوں سے انسان میں بھی پھیل سکتا ہے۔ پی سی سی ایف وائلڈ لائف برانچ کی سرپرست ارچنا شرما نے اس کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ برڈ فلو عام فلو نہیں ہے لیکن اس کی علامات سردی، زکام، کھانسی اور بخار جیسے ہی ہوتی ہیں۔


ہریانہ میں پنچکولہ ضلع کے بروالا میں پالیٹری فارموں میں تقریباً ایک لاکھ مرغیوں کے مرنے سے ریاست کی پالیٹری صنعت بھی خوف زدہ ہوگئی ہے۔ مرغیوں میں برڈ فلو پھیلنے کی آہٹ سے ریاست کے دیگر حصوں کی پالیٹری صنعت میں خوف ہے، اگرچہ ان مرغیوں کی موت کس وجہ سے ہوئی اس کا ابھی پتہ نہیں چل سکا ہے لیکن ملک کی دیگر ریاستوں میں بڑی تعداد میں پرندے مرے ہوئے پائے جانے اور ان کی جانچ کے بعد برڈ فلو کی تصدیق ہونے سے ہریانہ میں بھی برڈ فلو کا خدشہ پیدا ہونے لگا ہے۔ ممکنہ خطرے کے پیش نظر پالیٹری کاروباری حفاظتی انتظامات کرنے میں مصروف ہیں۔ اس کے تحت پالیٹری فارموں اور ہیچری کے آس پاس بایو سیفٹی بڑھادی گئی ہے اور وہیں دوا کا چھڑکاؤ بھی کیا جارہا ہے۔

پنچکولہ کے رائے پور رانی۔ بروالا میں تقریباً ڈیڑھ سو پالیٹری فارم ہیں۔ دوسری جانب جیند ضلع بھی پالیٹری ہب مانا جاتا ہے۔ ضلع میں تقریباً 500 سے زیادہ پالیٹری فارم ہیں جس میں70 لاکھ سے زیادہ مرغیاں پالی جارہی ہیں۔ اس کے علاوہ 80 ہیچری ہیں جن میں ایسی مرغیوں کو رکھا جاتا ہے جو انڈے دیتے ہیں۔ ان ہیچری میں تقریباً ایک کروڑ ایسی مرغیاں ہیں۔

راجستھان میں پرندوں کی متعددی بیماری برڈ فلو سے اب تک تقریباً 530 پرندے مر چکے ہیں جس میں 475 سے زیاد کوے شامل ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ریاست کے سوائی مادھو پور اور جھالا واڑ ضلعوں مٰن گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران 140 کوووں نے دم توڑا۔ ان میں سوائی مادھو پور میں 35، بیکانیر میں 53، جھالاواڑ میں 22، باراں میں 17 پالی میں نو اور بانسواڑہ میں سات کووے مر چکے ہیں۔

برڈ فلو کی خدشے کے پیش نظر ریاستی حکومت نے سبھی اضلاع میں کنٹرول روم قائم کردیئے ہیں۔ ماہرین کی ٹیمیں متاثرہ اضلاع میں روانہ کردی گئی ہیں۔ ریاست میں مہاجر پرندوں کی آمد کو دیکھتے ہوئے سبھی ویٹ لینڈس سے 10۔10 سیمپل لئے جانے کی ہدایت بھی دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔