آر ٹی آئی قانون پر مرکزی وزیر جتیندر سنگھ کی غلط بیانی

جتیندر سنگھ نے اطلاعات کمشنروں کے بارے میں غلط بیانی کرتے ہوئے کہا کہ تمام انفارمیشن کمشنروں کی تقرری کر دی گئی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ وقت میں کمشنروں کے 4 عہدے ابھی بھی خالی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

بھاشا سنگھ

حق اطلاعات قانون (آر ٹی آئی ایکٹ) کے حوالے سے مرکزی حکومت ترمیمی بل پیش کرنے کے بعد اب بیک فٹ پر نظر آ رہی ہے۔ دراصل حزب اختلاف کی جانب سے لگاتار یہ الزام لگتا رہا ہے کہ مودی حکومت حق اطلاعات قانون کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ نیز یہ کہ حکومت جو ترمیمی بل پیش کر رہی ہے اس کا مقصد بھی حق اطلاعات سے چھیڑ چھاڑ کرنا ہی ہے۔ ان حالات میں مرکزی حکومت کی جانب سے میڈیا میں آکر وضاحت پیش کی جانے لگی ہے۔ اتنا ہی نہیں جتیندر سنگھ نے اس دوران غلط بیانی کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے تمام کمشنروں کی تقرری کر دی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ وقت میں 4 انفارمیشن کمشنروں کے عہدے ابھی بھی خالی ہیں۔

جتیندر سنگھ نے کہا کہ مرکز کی مودی حکومت نے حق اطلاعات (آر ٹی آئی) میں مداخلت کے مقصد سے نہیں بلکہ اس میں بہتری کے مقصدر سے ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ انہوں نے واضح الفاظ میں یہ بھی کہا کہ موجودہ حکومت حق اطلاعات کی طاقت ور عمل آوری کے لئے پرعزم ہے اور تمام اطلاعاتی کمشنروں کی تقرری کر دی گئی ہے۔ جتیندر سنگھ انڈین ویمن پریس کورپس (آئی ڈبلیو پی سی) میں صحافیوں سے خطاب کر رہے تھے۔

ویسے جتیندر سنگھ لاکھ دعوے کریں کہ حکوت آر ٹی آئی سے چھیڑ چھاڑ نہیں کرنا چاہتی لیکن حزب اختلاف ہی نہیں بلکہ آر ٹی آئی کارکنان بھی ان کے اس دعوے سے اتفاق نہیں رکھتے۔ حق اطلاعات تحریک سے وابستہ انجلی بھاردواج نے بتایا کہ ’’مرکزی حکومت اس قانون کی دھار کو ختم کرنے کے لئے ہی ترمیمی بل پارلیمنٹ میں لے کر آئی ہے۔ اس مجوزہ بل میں اطلاعات کمیشن کو پوری طرح سرکاری بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ احتجاج کے پیش نظر بل کو ایوان میں تو پیش نہیں کیا گیا لیکن اسے واپس بھی نہیں لیا گیا۔‘‘ اس حوالے سے جب وزیر مملکت سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ جہاں تک مرکزی حق اطلاعات کمیشن (سی آئی سی) میں زیر التوا معاملات کی بات ہے تو فی الوقت تقریباً 25 ہزار معاملات زیر التوا ہیں۔

وہیں، وزیر مملکت جتیندر سنگھ نے اطلاعات کمشنروں کے بارے میں صحیح معلومات نہیں دی۔ موجودہ وقت میں اطلاعات کمشنروں کے چار عہدے خالی ہیں اور نومبر میں چیف انفارمیشن کمشنر سمیت چار مزید عہدے خالی ہو جائیں گے۔ اس طرح کل 11 عہدوں میں سے 8 عہدے خالی ہو جائیں گے۔ المیہ یہ ہے کہ جب سے مودی حکومت برسر اقتدار آئی ہے تبھی سے سپریم کورٹ کی مداخلت کے بغیر اطلاعات کمشنروں کی تقرری عمل میں نہیں آئی۔ سال 2014 میں اس حکومت کے آنے کے بعد چیف انفارمیشن کمشنرکا عہدہ 10 مہینے تک خالی رہا تھا اور سپریم کورٹ کے حکم کے بعد تقرری ہو سکی تھی۔ سال 2016 سے لے کر 2018 تک پھر 4 عہدے خالی ہو گئے جن کی تقرری حکومت نے نہیں کی ہے۔ اس معاملہ میں 31 اگست کو سپریم کورٹ میں پھر سے سماعت ہونی ہے۔

آر ٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج کہتی ہیں کہ حکومت حق اطلاعات قانون کو کمزور کرنے کی کئی کوششیں کر چکی ہے۔ اس میں اطلاعاتی کمشنر کی تنخواہ اور مدت کے بغیر اشتہار شائع کرانا بھی ہے۔

حق اطلاعات قانون کے علاوہ جتیندر سنگھ نے ایک سوال کے جواب میں یہ اعتراف کیا کہ موجودہ پی ایم او سابقہ پی ایم اوز سے علیحدہ ہے۔ وزیر سے سوال کیا گیا کہ موجود حکومت میں تمام طاقتیں پی ایم او کے پاس ہیں اور وزارتوں کے پاس طاقت نہیں رہ گئی ہیں۔ اس کے جواب میں جتیندر سنگھ نے کانگریس کی قیادت والی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ پی ایم او زیادہ فعال ہے اور تمام چیزوں میں گہری دلچسپی لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم بذات خود ہر چیز کو دیکھتے ہیں۔ دریں اثنا جتیندر سنگھ نے کہا کہ کشمیر اور شمال مشرقی ہندوستان میں مرکزی حکومت نے کامیابی کے ساتھ کام کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Aug 2018, 9:51 AM