جنسی استحصال پر مبنی معاملوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا: سپریم کورٹ

گزشتہ 16 فروری کو سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش کے ایک ضلع جج کے رویہ پر تلخ تبصرہ کیا تھا۔ ضلع جج نے ایک جونیئر خاتون افسر کو قابل اعتراض اور نامناسب میسیج بھیجا تھا جس کو ’فلرٹ‘ کی شکل قرار دیا گیا۔

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

تنویر

عدالت عظمیٰ نے جمعہ کے روز جنسی استحصال سے جڑے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ ’’جنسی استحصال پر مبنی معاملوں کو نظر نہیں ہونے دیا جا سکتا ہے۔‘‘ سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش کے ایک سابق ضلع جج کی عرضی پر سماعت کے دوران یہ بیان دیا ہے۔ عرضی میں ایک جونیئر عدالتی افسر کے ذریعہ لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات کے بعد مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے ذریعہ ڈسپلنری کارروائی شروع کرنے کے بعد ضلع جج نے اسے چیلنج کیا تھا۔

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی قیادت والی بنچ نے معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے جج سے ڈسپلنری کارروائی کو چیلنج دینے والی عرضی واپس لینے کو کہا ہے۔ جسٹس بوبڈے کی قیادت والی اس بنچ میں جسٹس اے ایس بوپنا اور وی راماسبرامنیم بھی شامل تھے۔ چیف جسٹس نے عرضی دہندہ کے وکیل، سینئر وکیل آر بالاسبرامنیم سے کہا کہ ’’آپ بہت باریک لائن پر چل رہے ہیں، آپ کسی بھی وقت گر سکتے ہیں۔ آپ کے پاس جانچ میں بری ہونے کا موقع ہو سکتا ہے، لیکن آج جیسے کہ معاملہ سامنے ہے آپ پہلے سے ہی قصوروار ہیں۔‘‘


معاملہ میں تفصیلی سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وہ عرضی دہندہ کے تنازعہ سے نمٹنے کے لیے ایک چھوٹا حکم جاری کرے گی اور پھر عرضی کو خارج کر دے گی۔ حالانکہ عرضی دہندہ کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ وہ جانچ میں حصہ لینے کے لیے آزادی کے ساتھ عرضی واپس لینے کی اجازت دے۔

واضح رہے کہ گزشتہ 16 فروری کو سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش کے ایک ضلع جج کے رویہ پر تلخ تبصرہ کیا تھا۔ ضلع جج نے ایک جونیئر افسر کو قابل اعتراض اور نامناسب میسیج بھیجا اور اس رویہ کو ’فلرٹ‘ کی شکل ٹھہرا گیا تھا۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی نمائندگی کرنے والے جج ارجن گرگ کے ساتھ سینئر وکیل رویندر شریواستو نے ضلع جج کے ذریعہ جونیئر خاتون افسر کو بھیجے گئے کئی واٹس ایپ میسیجز کو پڑھا۔ شریواستو نے کہا کہ وہ ایک سینئر عدالتی افسر ہیں، اس لیے ان کا رویہ خاتون افسر کے ساتھ کہیں زیادہ باوقار ہونا چاہیے تھا۔ پھر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’’واٹس ایپ میسیج بہت قابل اعتراض اور نامناسب ہے۔ ایک جج کے لیے جونیئر افسر کے ساتھ یہ رویہ قابل قبول نہیں ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔