شہریت قانون: احمد آباد میں پانچ ہزار لوگوں پر کیس درج، کرناٹک میں تین کی موت

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج و مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ کل کئی جگہ پر یہ مظاہرہ پرتشدد ہو گئے جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگوں کے خلاف کیس درج کیے گئے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر مظاہرہ جاری ہیں جن میں کئی جگہ سے ایسی بھی خبریں موصول ہوئی ہیں جہاں پر مظاہروں نے تشدد کی شکل اختیار کرلی۔ کل جو کچھ احمدآباد، لکھنؤ، سمبھل اور منگلور میں دیکھنے کو ملا اس نے مظاہرین اور پولیس پر سوال ضرور کھڑے کر دیئے ہیں۔ کل مظاہروں کے دوران ہوئے تشدد میں تین لوگوں کی کرناٹک میں موت ہوگئی جس میں یہ کہا گیا ہے کہ دو لوگوں کی موت پولیس کی گولی کی وجہ سے ہوئی۔ ادھر سمبھل، لکھنؤ اور احمدآباد میں مظاہرین پر الزام ہے کہ انہوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور جم کر پتھر بازی کی۔ احمدآباد میں مظاہرین نے مسلم اکثریتی علاقوں میں پولیس پر زبردست پتھراؤ کیا اور ان کو اپنے غصہ کا نشانہ بنایا۔

ایک ویب سائٹ کی خبر کے مطابق احمدآباد کے شاہ عالم علاقہ میں ہوئے تشدد کو لے کر پانچ ہزار لوگوں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ اس تعلق سے کانگریس کے کونسلر سمیت 49 افراد کی گرفتاری بھی ہوئی ہے۔ واضح رہے کل مظاہرین کے حملہ میں ایک ڈی سی پی، ایک اے سی پی سمیت 21 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پولیس نے ایف آئی آر میں ان لوگوں کے خلاف قتل کرنے کی کوشش کا معاملہ درج کیا ہے۔ ادھر لکھنؤ میں دو سو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور مزید تین سو لوگوں سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔ وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان لوگوں کی شناخت کر لی گئی ہے جنہوں نے مظاہرہ کے دوران سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے اور ان لوگوں کی جائداد ضبط کر کے اس کی نیلامی سے اس سرکاری نقصان کی بھرپائی کی جائے گی۔


شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری مظاہروں کے پیش نظر منگلور میں اسکول اور کالج بند کر دیئے گئے ہیں، دہلی میں کئی میٹرو اسٹیشن بند کر دیئے گئے ہیں، کئی جگہ پر انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں ادھر اتر پردیش کے کئی اضلاع میں بھی انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں۔ وہیں دہلی پولیس نے سیلم پور علاقہ میں رئیس نام کے اس شخص کو گرفتار کر لیا ہے جس کو ویڈیوں میں پٹرول بم بناتے دیکھا گیا تھا اور اس کے ساتھ اس شخص کو بھی حراست میں لے لیا ہے جس نے یہ ویڈیو بنائی تھی۔ پولیس پوچھ تاچھ کر رہی ہے کہ کس نے یہ پٹرول بم بنائے تھے اور وہ ا س کی ویڈیو کیوں بنا رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔