بی ایس پی کی جائزہ میٹنگ میں ضمنی انتخابات کی تیاریوں پر غور و خوض

مایاوتی نے جمعرات کو ریاستی دفتر میں ذاتیات کی بنیاد پر ظلم، خواتین کا استحصال اور عدم سیکورٹی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہجومی تشدد پر قابو پانے کے لئے سخت قانون کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے جمعرات کو ریاستی دفتر میں پارٹی کی یو پی اکائی کی ہوئی اہم جائزہ میٹنگ میں یو پی میں خستہ حال نظم ونسق خاص کر موب لنچنگ، ذاتیات کی بنیاد پر ظلم، خواتین کا استحصال اور عدم سیکورٹی کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہجومی تشدد پر قابو پانے کے لئے سخت قانون بنانے کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔

ملک خاص کر اترپردیش کے سیاسی ماحول و مایوس کن سرکاری سرگرمیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قانون کو ہاتھ میں لے کر لاقانونیت، تشدد اور تناؤ پھیلانے کے ساتھ ساتھ ہجومی تشدد وغیرہ کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روک پانے میں سرکاری ناکامی نے عوام کے اندر اشتعال کی کیفیت پیدا کردی ہے۔ جس نے ملک و دنیا کا دھیان اپنی جانب کھینچا ہے


بی ایس پی سپریمو نےریاست میں ہونے والے اسمبلی ضمنی انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ ان ضمنی انتخابات میں پارٹی کے پرانے اور سینئر چہروں کو ہی زیادہ تر میدان میں اتارا گیا ہے۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں کو اس ضمن میں تاکید کی کہ پارٹی کے امیدواروں کو کامیاب بنانے کے لئے ہر ممکن اقدام کرنا چاہئے۔

یوپی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں سے عام عوام کافی پریشان ہیں ان میں حکومت کے خلاف ایک قسم کا اشتعال ہے جسے چھپانے کے لئے ریاستی حکومت کوئی بھی ہتھکنڈہ اپنا سکتی ہے ایسے میں بی ایس پی کارکنوں کو بہت ہی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ممکن ہے کہ عوام اپنے اس اشتعال کا اظہار آنے والے ضمنی انتخابات میں نکالنے کی کوشش کرسکتی ہے۔


ملک کے موجودہ معاشی حالات کے ضمن میں مرکزی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے قدم کو ناکافی بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاشی اصلاحات کے طو پر مرکزی حکومت نے حال ہی میں جو اقدام کئے ہیں وہ آدھے ادھورے ہی لگتے ہیں۔ملک کی معاشی حالت برے دور سے گذررہی ہے بے روزگاری لگاتا بڑھتی جارہی ہے جو کافی تشویش کی بات ہے۔عوام کے جیب خالی ہیں۔اس کے پاس کام نہیں ہے ۔حکومت وقت رہتے ہوئے اپنی پالیسیوں کا جائزہ لے ۔

انہوں نے سوال کیا کہ کہ تقربیا 130 کروڑ آبادی والے ہندوستان کی زیادہ تر عوام غریب،فاقہ کشی،بے روزگاری کی چکی میں ہمیشہ ایسے ہی پستی رہے گی؟حکومت کو چاہئے کہ وہ اس ضمن میں اپنی توجہ مرکوز کرےاور عوام الناس کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کرے تو بہتر ہوگا۔انہوں نے ایس سی/ ایس ٹی و دیگر پسماندہ طبقات کے ریزرویشن کو صحیح ڈھنگ سے نافذ نہ کئے جانے پر بھی سوال کھڑاکرتے ہوئے ریزرویشن کے مساوی انسانیت نواز نظام کو آئین کے نویں شیڈول میں شامل کئے جانے کا مطالبہ کیا۔


ایس سی/ایس ٹی و او بی سی سماج کے لاکھوں طلبہ کو وظیفہ وقت پر نہ مہیا کرانے کے ضمن میں پوری ریاست سے ملنے والی شکایتوں کی ضمن میں ریاستی حکومت کو آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس طرح سے حکومت کے اس طرح کے ذات پر مبنی تفریق سے ان پسماندہ اور پچھڑے ہوئے طلبہ و طالبات کی تعلیم متأثر ہورہی ہے جس پر حکومت کو فورا دھیان دینے کی ضرورت ہے۔

مایاوتی نے کہا کہ ملک و خاص کر یوپی میں بگڑتے ہوئے حالات سے ایسا لگتا ہے کہ برسراقتدار بی جے پی اور ان کی حکوتم بھی وہی ساری غلطیاں دہرا رہی ہیں جو پہلے کانگریس پارٹی کی حکومتوں میں ہوا کرتا تھا اور جس سے پریشان ہوکر عوام نے انہیں ناکار دیا ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔