بامبے ہائی کورٹ نے حکومتوں کی بری نیتوں کو طشت ازبام کیا: مولانا محمود مدنی

مولانا مدنی نے کہا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں جن نکات پر روشنی ڈالی ہے ان سے فرقہ پرستی اور فاشزم کو مایوسی اور شکست ہو ئی ہے اور انصاف کے طلب گاروں کو فتح ملی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد ڈویژن بنچ کے تبلیغی جماعت سے متعلق فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے ان حکومتوں کے لیے نصیحت آمیز قرار دیا ہے، جو ملک کے وسیع تر مفاد کو نظر انداز کرکے فرقہ پرستوں کی ہاں میں ہاں ملاتی ہیں۔ انہوں نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ جسٹس ٹی وی نلوڈے اور جسٹس ایم جی سیولکر کی بنچ کا فیصلہ ایک ایسا صاف شفاف آئینہ ہے جس میں مرکزی وریاستی حکومتیں اپنا چہرہ دیکھ سکتی ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں جن نکات پر روشنی ڈالی ہے ان سے فرقہ پرستی اور فاشزم کو مایوسی اور شکست ہو ئی ہے اور انصاف کے طلب گاروں کو فتح ملی ہے۔

واضح رہے کہ عدالت نے سرکار اور میڈیا کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے تبلیغی جماعت کے کارکنان پر لگائے گئے سارے الزامات کو خارج کردیا اور سرکار سے پوچھا ہے کہ ”کیا ہم نے مہمانوں سے اپنی عظیم روایت اور وراثت کے مطابق سلوک کیا ہے؟ کووِڈ۔19 کی پیدا شدہ صورت حال میں ہمیں اپنے مہمانوں کے تئیں زیادہ حساس اور زیادہ قابل رحم ہونا چاہیے، لیکن ہم نے ان کی مدد کرنے کے بجائے ان کو جیلوں کے اندر بند کردیا اور ان پر سفری قانون کی خلاف ورزی اور بیماری پھیلانے کا الزام لگا دیا۔


عدالت نے یہ بھی کہا کہ ”ویزا ضوابط کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ پتہ چلتا ہے کہ ویزا کی حالیہ تجدید شدہ دستی مینویل کے تحت بھی غیر ملکیوں کے لیے مذہبی مقامات کی زیارت اور مذہبی مباحثے میں حصہ لینے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ یہ بات غلط ہے کہ یہ غیر ملکی دوسرے مذہب کے لوگوں کو اسلام کی دعوت دینے کا م کرتے ہیں۔عدالت نے میڈیا کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے ان غیر ملکیوں کے خلاف بڑا پروپیگنڈا کھڑا کیا کہ یہی لوگ بھارت میں کرونا وائرس پھیلانے کے ذمہ دار ہیں اور اس طرح سے ان کو اذیتیوں میں مبتلا کرنے کی کوشش کی گئی۔

مولانا مدنی نے کہا کہ فیصلے میں عدالت نے ان امور کے ذریعہ نہ صرف سرکار کو جگانے کا کام کیا ہے بلکہ ملک کے وقار، اس کے آئین، اس کی عظمت اور عظیم روایات کے تئیں اس کے غیر ذمہ دار انہ رویے پر اسے خبر دار بھی کیا ہے۔ عدالت نے سرکار کو اپنی خامیوں کی اصلاح کی دعوت دی ہے جو خیر مقدم کے لائق ہے۔ اس کے پس منظر میں جمعیۃ علماء ہند مرکزی و ریاستی سرکاروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ تبلیغی جماعت کے خلاف ملک میں جہاں بھی مقدمہ دائر ہے، وہ بلاتاخیر واپس لیا جائے اور جو لوگ جیلوں میں بند ہیں ان کو رہا کیا جائے۔ بالخصوص اترپردیش کی سرکار کو نصیحت حاصل کرنے کی ضرورت ہے جس کا رویہ انتہائی غلط اور انتقام پر مبنی رہا ہے، آج بھی الہ آباد کے نینی جیل میں تبلیغی جماعت کے ارکان بند ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند ان سب کی رہائی کا مطالبہ کرتی ہے اورجو لوگ طویل عرصے تک قید میں بند رکھے گئے، ا ن کو ذہنی اذیتیں دی گئیں ان کے لیے معقول معاوضہ کا بندوبست کیا جائے۔


مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے ہمیشہ ملک کے آئین کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کی ہے، وہ کسی بھی مظلوم پر ظلم ہوتے نہیں دیکھ سکتی۔ جب تبلیغی جماعت کا معاملہ سامنے آیا، تب سے آج تک جمعیۃ علماء سیاسی، سماجی اور قانونی ہر محاذ پر ان کی مدد کرتی رہے اور ان شاء اللہ کرتی رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Aug 2020, 8:30 PM