توہین رسالتؐ: جامع مسجد پر احتجاج کے سلسلہ میں دہلی پولیس کی کارروائی، دو گرفتار

پولیس کا کہنا ہے کہ جامع مسجد پر احتجاج کی کوئی اجازت نہیں لی گئی تھی، اس سلسلہ میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، پولیس نے مقدمہ میں آئی پی سی کی دفعہ 153اے کو بھی شامل کر لیا ہے

دہلی کی جامع مسجد پر مظاہرہ / یو این آئی
دہلی کی جامع مسجد پر مظاہرہ / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کی جامع مسجد کے باہر احتجاج کے معاملے میں پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ مسلمانوں کے ایک گروپ نے جمعہ کے روز پیغمبر اسلامؐ پر نازیبا تبصرہ کرنے والی بی جے پی کی معطل شدہ ترجمان نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے میں بڑی تعداد میں لوگوں نے حصہ لیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرے کے لیے کوئی اجازت نہیں لی گئی تھی اور اس سلسلہ میں مقدمہ درج کیا ہے۔ اس مظاہرہ سے جامع مسجد کے امام احمد بخاری نے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔


ڈپٹی کمشنر آف پولیس (سنٹرل) شویتا چوہان نے کہا کہ رات دیر گئے دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کیس میں دفعہ 153 اے بھی شامل کی گئی ہے۔ اس سے قبل دفعہ 188 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ دفعہ 153اے دو فرقوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے اور ہم آہنگی کے خلاف کام کرنے پر عائد کی جاتی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ نماز جمعہ کے بعد مظاہرہ کرنے والے کچھ افراد کی شناخت کر لی گئی ہے۔ اب تک کی تحقیقات میں اس معاملے میں کسی سیاسی پارٹی یا تنظیم کا نام نہیں آیا ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی جا رہی ہے۔ جلد دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔


قبل ازیں جامع مسجد کے شاہی امام احمد بخاری نے اپنے بیان میں کہا تھا ’’مجھے اس احتجاج کے بارے میں کچھ نہیں معلوم۔ مسجد کی طرف سے کسی احتجاج کی کال نہیں دی گئی۔ کچھ لوگوں نے جامع مسجد چوک (گیٹ نمبر ایک) پر نعرے بازی شروع کر دی۔ پولیس کو پتہ چل جائے گا کہ یہ کون لوگ ہیں اور کس نے یہ نعرے لگائے ہیں۔ کوئی نہیں جانتا تھا، میرے خیال میں پولیس کو بھی نہیں معلوم تھا کہ مظاہرہ ہونے والا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔