توہین رسالتؐ: یو پی میں اب تک 255 مظاہرین گرفتار ’ہر جمعہ کے بعد سنیچر ضرور آتا ہے!‘

نماز جمعہ کے بعد یوپی میں ہونے والے تشدد کے سلسلہ میں اب تک 255 مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے، یوگی کا فرمان ہے کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے

الہ آباد میں پرتشدد مظاہرہ / یو این آئی
الہ آباد میں پرتشدد مظاہرہ / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں 10 جون کو نماز جمعہ کے بعد ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے سلسلے میں پولیس نے 13 ایف آئی آر درج کرتے ہوئے اب تک 255 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے ہفتہ کے روز یہ اطلاع دی۔

ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (لا اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے کہا، ’’ریاست میں اس سلسلے میں 255 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس میں پریاگ راج (الہ آباد) میں 68، ہاتھرس میں 50، سہارنپور میں 64، امبیڈکر نگر میں 28، مرادآباد میں 27، علی گڑھ میں تین، جالون میں دو اور فیروز آباد میں 13 افراد شامل ہیں۔‘‘

پرشانت کمار نے ہفتہ کی رات آٹھ بجے تک کی کارروائی کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ پریاگ راج اور سہارنپور میں تین ایف آئی آر کے علاوہ فیروز آباد، علی گڑھ، ہاتھرس، مراد آباد، امبیڈکر نگر، کھیری اور جالون میں ایک ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور 255 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ سہارنپور اور الہ آباد میں گرفتار افراد کے خلاف قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کے تحت کارروائی کی جائے گی۔


دریں اثنا، مظاہرہ کرنے والوں کو انتباہ دیتے ہوئے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کے میڈیا مشیر مرتیونجے کمار نے ہفتے کے روز ایک ٹوئٹ میں کہا، "فساد کرنے والے یاد رکھیں، ہر جمعہ کے بعد ایک سنیچر ضرورت آتا ہے‘‘ مرتیونجے کمار نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ ایک عمارت میں بلڈوزر کے ذریعے کی جا رہی توڑ پھوڑ کی تصویر بھی شیئر کی۔ خیال رہے کہ سہارنپور میں ہفتہ کے روز پولیس نے تشدد کے دو ملزمین کے گھروں کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا۔ جبکہ کانپور اور الہ آباد سے بھی بلڈوزر چلائے جانے کی اطلاع موصول ہوئی۔

قبل ازیں، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے عہدیداروں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا، "ریاست کے مختلف شہروں میں ماحول کو خراب کرنے کی انتشار انگیز کوششوں میں ملوث سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ مہذب معاشرے میں ایسے سماج دشمن لوگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ خیال رہے کہ کسی بے گناہ کو ہراساں نہ کیا جائے لیکن ایک بھی مجرم بچنا نہیں چاہئے۔‘‘


خیال رہے کہ اتر پردیش میں الہ آباد اور سہارنپور سمیت کئی اضلاع میں لوگوں نے جمعہ کی نماز کے بعد پیغمبر اسلامؐ پر نازیبا تبڈرہ کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی معطل شدہ ترجمان نوپور شرما کے خلاف احتجاج کیا تھا، اس دوران تشدد بھڑک اٹھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Jun 2022, 9:11 AM
/* */