ایم سی ڈی کی زمین بی جے پی پرائیویٹ ہاتھوں میں دے کر بھاگنا چاہتی ہے: عآپ

عآپ ترجمان سوربھ بھاردواج کا کہنا ہے کہ بی جے پی پرائیویٹ کلینک اور پرائیویٹ لوگوں کو ہزاروں کروڑ روپے کی زمین مفت میں دے کر فرار ہونے کی تیاری میں ہے۔

سوربھ بھاردواج، تصویر آئی اے این ایس
سوربھ بھاردواج، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

عام آدمی پارٹی (عآپ) نے بی جے پی پر دہلی میں کارپوریشن کی سرکاری ڈسپنسری کو پرائیویٹ ہاتھوں میں سونپنے کا الزام عائد کیا ہے۔ عآپ ترجمان اور رکن اسمبلی سوربھ بھاردواج نے ہفتہ کے روز پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایم سی ڈی سے بی جے پی بھاگنے کی تیاری میں ہے۔ ایم سی ڈی سے جاتے جاتے ساری ملکیت اور آمدنی کے ذرائع کو اپنے لوگوں کو کوڑیوں کی قیمت میں تقسیم کرنے کی تیاری چل رہی ہے۔ ہر مہنگی زمین کو سستی شرحوں پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ اسپتالوں کو نیلام کرنے کی تیاری چل رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ایم سی ڈی کے جتنے بھی پارک ہیں، اس کے اندر دکانیں کھلوانے کی تیاری ہو رہی ہے۔ جتنی سڑکیں ہیں، ان کو بھی فوڈ وینڈرس کے حوالے کر کے پیسہ کمانے کی تیاری ہو رہی ہے۔‘‘

عآپ رکن اسمبلی نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی حکمراں این ڈی ایم سی کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں یکم ستمبر کو تجویز لائی گئی اور اسے پاس بھی کر دیا گیا۔ بی جے پی حکمراں ایم سی ڈی کے پاس جتنی بھی زمین اور عمارتیں ہیں، پارٹی لیڈران انھیں اپنے چاہنے والوں کو مفت میں دینے جا رہے ہیں۔ ڈسپنسری، میڈیکل سنٹر، میٹرنیٹی سنٹر، چیسٹ کلینک کی کئی ہزار کروڑ کی ملکیت ہے۔ تجویز پاس کر کے اسکیم نکالی گئی ہے کہ ساری ملکیت اپنے چاہنے والوں کو کم قیمت میں نہیں بلکہ مفت میں دینے جا رہے ہیں۔ تجویز میں یہ لکھا گیا ہے کہ بغیر کسی رقم کے یہ زمین این جی او کو دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ این جی او چاہیں تو لوگوں سے سہولت کے لیے کچھ رقم بھی لے سکتے ہیں۔


سوربھ بھاردواج کا کہنا ہے کہ بی جے پی اس طرح سے پرائیویٹ کلینک اور پرائیویٹ لوگوں کو ہزاروں کروڑ روپے کی زمین مفت میں دے کر جانے کی تیاری میں ہے۔ ایم سی ڈی کہتی ہے کہ ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے، اس لیے ہمیں پیسہ کمانا ہے۔ اس وجہ سے نوویلٹی سنیما کی 150 کروڑ روپے کی زمین کو بھی 34 کروڑ روپے میں فروخت کریں گے۔ ایسے میں ایم سی ڈی کے پاس صرف 34 کروڑ روپے آئیں گے۔ لیکن بی جے پی کے ذریعہ پاس کردہ تجویز کے تحت ایک روپیہ کی بھی آمدنی نہیں ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔