کرناٹک میں بی جے پی ہر حال میں حکومت پر قبضہ کرنا چاہتی ہے

آج صبح کرناٹک کے نائب وزیر اعلی جی پرمیشور نے بی جے پی کے رکن اسمبلی سریش کمار کے ساتھ اسمبلی میں ہی ناشتہ کیا۔ ذرائع کے مطابق پرمیشور نے اس دوران بی جے پی کے دوسرے ارکان اسمبلی سے بھی ملاقات کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک میں سیاسی غیر یقینی کا ماحول بدستور جاری ہے اور واضح نہیں ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کس وقت ہوگی اور آگے کس کی اور کس طرح سےحکومت تشکیل ہو گی۔ تما م سیاسی فریق اپنی اپنی چالیں چل رہے ہیں اور بی جے پی کے تیوروں سے بالکل صاف ہے کہ وہ کسی بھی طرح حکومت پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ اپنے اس مقصد کے حصولی کے لئے بی جے پی کے ارکان اسمبلی نےکل کی رات ایوان میں ہی گزاری۔ ادھر ریاست کے گورنر واجو بھائی آر والا نے وزیر اعلی کمار سوامی سے کہا کہ وہ آج دوپہر ۱۔۳۰ بجے تک ایوان میں اکثریت ثابت کریں۔

ادھر آج صبح کرناٹک کے نائب وزیر اعلی جی پرمیشور نے بی جے پی کے رکن اسمبلی سریش کمار کے ساتھ اسمبلی میں ہی ناشتہ کیا۔ ذرائع کے مطابق پرمیشور نے اس دوران بی جے پی کے دوسرے ارکان اسمبلی سے بھی ملاقات کی اور ان کو سمجھانے کی کوشش کی۔ ان کےاس اقدام کے بعد سیاسی اٹکلوں کا بازار گرم ہو گیا ہے اور بی جے پی میں گھبراہٹ پیدا ہو گئی ہے۔ دوسری جانب اس دوران کانگریس کے رکن اسمبلی رام لنگ ریڈی نے اپنا استعفی واپس لے لیا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ وہ کمارسوامی کے حق میں ووٹ ڈالیں گے۔ ادھر بی جے پی کے ارکان اسمبلی کل رات اپنا تکیہ چادر لے کر وہاں پڑے صوفوں پر اور کچھ فرش پر ہی سو گئے۔ بی جے پی کے ارکان نے آج صبح بی ایس یدو رپا کے ساتھ ایک میٹنگ کر کے آج کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔


واضح رہے کل سارے دن چلی ایوان کی کارروائی کے دوران جہاں دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے اوپر الزام لگائے وہیں اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کرشنا ریڈی نے ارکان کے ذریعہ نعرے بازی کئے جانے کے بعد ایوان کی کارروائی پورے دن کے لئے ملتوی کر دی تھی۔ ایوان میں عدم اعتماد کی تحریک پر ابھی وزیر اعلی ایچ ڈی کمارسوا می کا جواب آنا باقی ہے اور ان کے جواب کے بعد ہی اس تحریک پر ووٹنگ ہو گی۔واضح رہے کل ۲۰ ارکان اسمبلی ایوان کی کارروائی میں شامل نہیں ہوئے جن میں سے ۱۲ ارکان اسمبلی ممبئی کے ہوٹل میں ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی نے ان کو وہاں رکھا ہوا ہے اور وہ کسی سے ان کو ملنے نہیں دے رہی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی اپنی حکومت بنانے اور اتحاد کی حکومت گرانے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */