کسانوں سے ’جنگ‘ کی تیاری میں بی جے پی، ملک بھر میں 700 مقامات پر چوپال لگانے کا فیصلہ

زرعی قوانین پر کسانوں اور حزب اختلاف کی مخالفت کا سامنا کر رہی بی جے پی نے ملک کے مختلف اضلاع میں پریس کانفرنس اور چوپالوں کے ذریعے لوگوں کو آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے

بی جے پی کے صدر جے پی نڈا / تصویر آئی اے این ایس
بی جے پی کے صدر جے پی نڈا / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: زرعی قوانین پر کسانوں اور حزب اختلاف کی مخالفت کا سامنا کر رہی بی جے پی نے ملک کے مختلف اضلاع میں پریس کانفرنس اور چوپالوں کے ذریعے لوگوں کو آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گویا کہ ایک طرح سے بی جے پی نے کسانوں کے خلاف ’جنگ‘ کا اعلان کر دیا ہے اور یہ بتانے کی کوشش کر رہی ہے کہ کسان تحریک میں شامل لیڈران غلط فہمی کے شکار ہیں اور انھیں نئے زرعی قوانین کے بارے میں جانکاری نہیں ہے۔ بی جے پی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کی طرف سے ملک بھر میں 700 پریس کانفرنسز اور 700 چوپالوں کا انعقاد کیا جائے گا۔

بی جے پی کا کہنا ہے کہ چوپال کے ذریعے لوگوں کو زرعی قوانین کے فائدے گنائے جائیں گے اور کسانوں کو اس قانون کی پیچیدگیوں کے بارے میں سمجھایا جائے گا۔ پارٹی اس دوران ملک میں سو سے زیادہ مقامات پر کسان کانفرنس کا بھی انعقاد کرے گی، جبکہ ہر ضلع میں پریس کانفرنس بھی کی جائے گی۔


مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے تین زرعی قوانین کی کسان پر زور مخالفت کر رہے ہیں۔ گزشتہ دو ہفتوں سے دہلی کی سرحدوں پر کسانوں نے ڈیرہ ڈالا ہوا ہے۔ جبکہ حکومت کی طرف سے کسانوں کو بات چیت کے لئے بھی مدعو کیا جا رہا ہے۔ اب تک کسانوں اور حکومت کے درمیان چھ دور کی بات چیت ہو چکی ہے لیکن ہر بار حکومت نے قوانین نے ترمیم کا عندیہ دیا لیکن کسان قوانین کو منسوخ کرانے کے مطالبہ پر بضد رہے اور بات چیت معلق ہو کر رہ گئی۔

خیال رہے کہ پارلیمنٹ سے سے کسی قانون کو منظور کرنے کے بعد لوگوں میں آگاہی لانے کی کوشش بی جے پی طرف سے کئی بار کی جا چکی ہے اور شہریت ترمیمی قانون اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ دراصل مودی حکومت نے اپنی شبیہ اس طرح کی بنائی ہے کہ جب وہ کوئی فیصلہ لے لیتی ہے تو اس سے پیچھے قدم نہیں اٹھاتی۔ یہی وجہ سے کہ حکومت کی طرف سے زرعی قوانین میں ترمیم کی بات کو بارہا کی جا رہی ہے لیکن انہیں منسوخ کرنا قبول نہیں کیا جا رہا۔


بی جے پی اس سے پہلے بھی لوگوں کو زرعی قوانین پر اپنے طریقہ سے آگاہ کرنے کی کوشش کر چکی ہے۔ اس سے قبل پارٹی کی طرف سے ایک کتابچہ جاری کیا گیا تھا، جس میں زرعی قوانین کے فوائد شمار کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، وزیر تجارت پیوش گوئل نے بھی پریس کانفرنس کے ذریعے زرعی قوانین کے فوائد شمار کئے تھے اور کسانوں سے اپنی تحریک واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔