خوفزدہ بی جے پی اسی سال کراسکتی ہے عام انتخابات: مایاوتی

مایاوتی نے کہا ’’بی جے پی کی پھوٹ ڈالنے والی سیاست اب کام کرنے والی نہیں۔ لوگوں نے اب منظم ہوکر انہیں ناکام کرنے کی کوشش شروع کردی ہے، نتیجے اب ہرجگہ دیکھنے کو مل رہے ہیں۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے وزیراعظم نریندرمودی پر ترقی کے نام پر لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ انتخابات میں ممکنہ شکست کے خوف سے بی جےپی سال کے اواخر میں لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ساتھ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں اسمبلی انتخابات بھی کراسکتی ہے۔

مایاوتی نے اتوارکو یہاں کہا کہ مودی نے ’وکاس‘ کا گمراہ کرنے والا راگ چھوڑ کر ذات پات اور فرقہ واریت کو بڑھاوا دینے کا حربہ اختیار کرنا شروع کردیا ہے۔ اس سے عوام میں اس تصور کو تقویت ملی ہے کہ مودی کی کم ہوتی مقبولیت سے بوکھلائی بی جےپی کافی مایوس ہے۔ اس لئے مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان اسمبلی کے ساتھ ہی لوک سبھا انتخابات بھی قبل ازوقت اس سال کے اواخرتک کرا سکتی ہے۔ جموں کشمیر میں محبوبہ مفتی کی حکومت گرا کر بی جےپی نے اس کا اشارہ پہلے ہی دے دیا ہے۔

اعظم گڑھ اور مرزاپورمیں مودی کی تقریرکو ’چناوی جگاڑ ‘قراردیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کرناٹک میں سام، دام، ڈنڈ، بھید ہرطرح کے ہتھکنڈے اختیار کرنے کے باوجود وہاں حکومت نہیں بننے کی وجہ سے بی جے پی کی اعلی قیادت مایوسی میں مبتلا ہے اور اچھی انتخابی حکمت عملی کے لئے میدان تیار کرنے کے لئے سرکاری سرپرستی میں ملک کو ذات پات، فرقہ وارانہ کشیدگی اور تشدد کی آگ میں جھونکنے کی مسلسل کوشش کررہی ہے۔

بی ایس پی صدر نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں ملک نے دیکھا اور محسوس کیا کہ بی جےپی اقتدار میں آنے کے باوجود ویسی ہی منافرت، ذات پات اور لوگوں میں پھوٹ ڈالنے والی تنگ ذہنی پر مبنی فرقہ پرستی کی سیاست کرتی چلی آرہی ہے جیسی کہ اپوزیشن میں رہ کر اس طرح کی منفی سیاست کیا کرتی تھی۔ یہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی تنگ ذہنی پر مبنی، منفی اور پھوٹ ڈالنے والی سیاست اب کام کرنے والی نہیں ہے۔ لوگوں نے اب منظم ہوکر انھیں ناکام کرنے کی کوشش شروع کردی ہے جس کا نتیجہ اب ہرجگہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

مایاوتی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں مودی حکومت کو ’تحریک عدم اعتماد ‘کا سامنا کرنا ہے۔ اس سے بچنے کے لئے بی جے پی نے پچھلے بجٹ اجلاس کو چلنے نہیں دیا تھا اور اب بھی ان کی ایسی ہی منفی سیاست نظر آرہی ہے۔ لوک سبھا کی طرح راجیہ سبھا کو بھی عوامی مفاد،عوامی بہبود اور ملک کے مفاد سے دوررکھنے کی بی جےپی حکومت کی کوشش انتہائی قابل مذمت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Jul 2018, 7:30 PM