مودی کی لہرختم، کو شش کر کے بھی نہیں دلا پاتے بی جے پی کو جیت

3 ہندی بولنے والی ریاستوں سمیت 5 ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی ہار کے ساتھ مودی کے کرشمہ کا طلسم ٹوٹ گیا، کیونکہ مودی نے جن80 اسمبلی سیٹوں پر تشہیر کی ان میں سے صرف 23 نشستیں ہی جیت پائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

تین ہندی زبان والی بڑی ریاستوں سمیت پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی ہار کے ساتھ ہی مودی کے مبینہ کرشمہ کی بھی ہوا نکل چکی ہے۔ ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ پانچ ریاستوں میں جن 80 سیٹوں پر مودی نے ریلیاں کی تھیں ان میں سے بی جے پی کے حصہ میں صرف 23 سیٹیں ہی آ سکیں یعنی دو تہائی سیٹوں پر ہار کا سامنا کرنا پڑا۔

تمام طرح کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے والی ویب سائٹ انڈیا اسپینڈ کی تحقیق کے مطابق انتخابی تشہیر کے دوران وزیرا عظم مودی نے مدھیہ پردیش اور راجستھان میں سب سے زیادہ 70 فیصد ریلیاں کیں۔ ان دونوں ریاستوں میں وزیر اعظم نے کل 52 سیٹوں پر تشہیر کاری کی، لیکن ان کی پارٹی کو محض 22 سیٹوں پر ہی جیت حاصل ہوئی۔ اس کے علاوہ چھتیس گڑھ ، تلنگانہ اور میزورم میں تو ان کی حالت اور بھی خراب رہی۔ ان تینوں ریاستوں میں مودی نے بی جے پی کے لئے 28 سیٹوں پر ووٹروں کو مائل کرنے کی کوشش کی لیکن ان کے حصے میں محض ایک سیٹ ہی آئی۔

اس کے بر خلاف کانگریس کے صدر راہل گاندھی کی مقبولیت اور ان کی تشہیر کا اثر کہیں بہتر رہا۔ راجستھان میں کانگریس صدر نے کل 14 ریلیوں سے خطاب کیا جبکہ مودی نے 18 ریلیوں میں سیدھے جا کر یا پھر ویڈیو کے ذریعہ خطاب کیا۔ ان میں سے 6 ریلیاں ایسی ہیں جہاں راہل اور مودی دونوں نے تشہیر کاری کی۔ ان ریلیوں سے راجستھان کی 47 سیٹیں متاثر ہوتی ہیں۔ ان میں سے راہل گاندھی کی کامیابی کا فیصد تقریباً 53 ہے جبکہ مودی کو محض 27 فیصد کامیابی ہی حاصل ہو سکی۔

ادھر مدھیہ پردیش میں راہل گاندھی نے 16 اور نریندر مودی نے 23 ریلیوں سے خطاب کیا۔ ان ریلیوں سے اثر انداز ہونے والی اسمبلی سیٹوں کی تعداد 56 ہے۔ یہاں بھی راہل گاندھی کی کامیابی کا فیصد 51 رہا جبکہ مودی کی کامیابی 46 فیصد ہی رہی۔

اسی طرح چھتیس گڑھ کی 16 اسمبلی سیٹوں پر نریندر مودی نے 6 اور راہل گاندھی نے 14 انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا۔ چھتیس گڑھ کی ان سیٹوں پر کانگریس کی کامیابی کا فیصد 68 رہا جبکہ بی جے کی کامیابی محض 18 فیصد رہی۔

ان اعداد و شمار سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ نریندر مودی کی مقبولیت کو اب گہن لگ چکا ہے اور لوگوں میں ان کا کرشمہ اب کام نہیں کر رہا ہے۔ سیاسی تجزیہ کار اس کے یہ بھی معنی نکال رہے ہیں کہ اگر کہیں حکومت یا امیدوار کے خلاف اقتدار مخالف لہر ہو تو پھر وزیر اعظم مودی اسے جتانے میں کامیاب نہیں ہوپاتے ہیں۔ وہیں راہل گاندھی کی مقبولیت لوگوں میں بڑھی ہے اوریہ کہا جا رہا ہے کہ خواہ ہندی پٹی کی تین بڑی ریاستوں میں جیت کا سہرہ راہل گاندھی کے سر سجانا بھلےصحیح نہیں ہو، لیکن ان کی مقبولیت اور ووٹروں میں ان کے تئیں جوش میں اضافہ تو ہو رہی رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */