رام مندر معاملہ اٹھانا بی جے پی کو مہنگا پڑا: بی جے پی رکن پارلیمنٹ

صرف بی جے پی رکن پارلیمنٹ سنجے کاکڑے نے ہی پارٹی کی پالیسیوں کو غلط نہیں ٹھہرایا بلکہ سینئر لیڈر کیلاش وجے ورگیہ نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ ٹکٹ تقسیم میں پارٹی سے غلطی ہوئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندی بیلٹ کی تینوں ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی کارکردگی سے ایک طرف جہاں کانگریس لیڈران و کارکنان میں جشن کا ماحول ہے وہیں بی جے پی کے کچھ لیڈران اپنی ہی پارٹی کی غلط پالیسیوں کو اس کے لیے ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ چھتیس گڑھ، راجستھان اور مدھیہ پردیش سبھی جگہ کانگریس کے ذریعہ پرچم لہرانا وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کے لیے برا خواب معلوم پڑ رہا ہے اور آئندہ سال عام انتخابات کے پیش نظر غالباً ان کی نیندیں بھی اڑ گئی ہوں گی۔ لیکن ان دونوں ہی لیڈران کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ اپنے ہی لیڈروں کے ذریعہ تنقید کیا جانا ہے۔ سب سے حیران کرنے والا بیان راجیہ سبھا میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنجے کاکڑے نے دیا ہے جنھوں نے بی جے پی پر راستے سے بھٹکنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’ہم ترقی کے اس مدے کو بھول گئے ہیں جسے لے کر نریندر مودی 2014 میں آگے بڑھے تھے۔‘‘

خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے بلڈر سے رکن پارلیمنٹ بنے سنجے کاکڑے کا بیان اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق سنجے کاکڑے کا کہنا ہے کہ ’’مجھے پتہ تھا کہ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں ہم شکست کھائیں گے، لیکن مدھیہ پردیش کا ٹرینڈ حیران کرنے والا ہے۔ میرے خیال سے ہم نے اس ترقیاتی ایجنڈے کو چھوڑ دیا جسے مودی نے 2014 میں اختیار کیا تھا۔‘‘ کاکڑے نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’’رام مندر، مورتی اور نام بدلنا اب اصل مدا رہ گیا ہے جس کا خمیازہ پارٹی کو بھگتنا پڑا۔‘‘

این ڈی اے کی معاون پارٹی شیو سینا نے بھی پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی خراب کارکردگی کے لیے مودی حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ شیو سینا رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’شیو سینا کی صلاح ہے کہ اب زمین پر چلنا سیکھیں۔ چار سال سے ہوا میں اڑ رہے تھے لیکن عوام نے اب سبق سکھا دیا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کو اتحادی پارٹیوں سے رشتہ نہیں نبھانے کا صلہ ملا ہے۔ بی جے پی کو محاسبہ کرنا چاہیے۔ اسمبلی انتخابات کے جو نتائج برآمد ہوئے ہیں وہ بی جے پی کے تئیں عوام کی ناراضگی کو ظاہر کرتے ہیں۔‘‘

سنجے راؤت نے بی جے پی کو یہ نصیحت بھی دی کہ وہ کانگریس صدر راہل گاندھی کو ہلکے میں نہ لیں۔ انھوں نے اپنےبیان میں کانگریس صدر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’تازہ نتیجوں نے ثابت کیا ہے کہ انھیں 2014 والا راہل گاندھی سمجھنے کی غلطی نہ کی جائے۔‘‘ حالانکہ اس دوران انھوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس کو جو کامیابی ملی ہے اس کی اصل وجہ عوام کی بی جے پی سے ناراضگی ہے اور لوگوں نے برسراقتدار پارٹی کو سبق سکھایا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مدھیہ پردیش کی شیوراج حکومت میں وزیر کیلاش وجے ورگیہ بھی بی جے پی کی شکست کو دیکھتے ہوئے کانگریس کی تعریف کرنے پر مجبور نظر آئے۔ انھوں نے ایک نیوز چینل سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’ہم نے کانگریس کو ہلکے میں لے لیا۔ مدھیہ پردیش کانگریس میں اکثر گروہ بندی دیکھی گئی ہے لیکن اس مرتبہ انھوں نے متحد ہو کر انتخاب لڑا۔ انھوں نے اچھی تیاری کی جس کی وجہ سےانھیں فائدہ پہنچا۔‘‘ ساتھ ہی کیلاش وجے ورگیہ نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی نے ٹکٹ تقسیم کرنے میں غلطی کی جس کا منفی اثر پڑا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کئی امیدواروں کے خلاف ’اینٹی انکمبنسی‘ کے آثار نظر آ رہے تھے لیکن ہمیں امید تھی کہ وہ سیٹ نکال لیں گے۔ عوام میں ان کے تئیں غصہ تھا جس کا فائدہ کانگریس کو پہنچا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Dec 2018, 7:05 PM
/* */