بنگال: ضمنی انتخابات میں بی جے پی کراری ہار سے ہم کنار، ’این آر سی بنی ہار کی وجہ‘

مغربی بنگال کے تین اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخاب میں شکست کے بعد بنگال بی جے پی لیڈروں کے مختلف بیانات سامنے آرہے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: مغربی بنگال کے تین اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخاب میں شکست کے بعد بنگال بی جے پی لیڈروں کے مختلف بیانات سامنے آرہے ہیں۔ سابق ممبر پارلیمنٹ اور ترنمول کانگریس سے بی جے پی میں شامل ہونے والے انوہم ہزار نے اپنے فیس بک پر بی جے پی کی شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ شکست پارٹی میں آپسی چبقلش کا نتیجہ ہے۔ اس لیے بلا تاخیر آپسی اختلافات کو ختم کرتے ہوئے صلاحیت مند اور مقبول لیڈروں کو سامنے لایا جائے۔رنتی دیو سین گپتا جو ہوڑہ لوک سبھا سے بی جے پی امیدوار تھے نے بی جے پی کی شکست کو خوش فہمی اور حد سے زیادہ خود اعتمادی کو قرار دیا ہے۔

کھڑکپور صدر اور کالیا گنج میں بی جے پی کی شکست نے پارٹی کے سینئر لیڈروں پر دباؤمیں اضافہ کردیا ہے۔پارٹی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش جو کھڑکپور اسمبلی حلقے سے 2016 میں کانگریس کے گیان سنگھ سوہن پال کو شکست دے کر 3,000 ووٹوں سے جیت حاصل کی تھی۔لوک سبھا انتخابات میں بھی بی جے پی کو بڑی سبقت ملی تھی۔دلیپ گھوش پر سوال اٹھنا لازمی ہوگیا ہے آخر وہ سیٹ جس سے وہ خودنمائندگی کرتے تھے میں پارٹی کو شکست کا سامنا کیوں کرنا پڑا۔پارٹی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخاب میں پارٹی کی شکست دلیپ گھوش کیلئے مہنگی ثابت ہوسکتی ہے اور ریاستی صدر کا عہدہ ان سے لیا جاسکتا ہے۔


دوسری جانب دلیپ گھوش نے کھڑکپورصدر میں پارٹی کی شکست کو عوامی ناراضگی سے زیادہ ترنمول کانگریس کی غنڈہ گردی،پولس کی ملی بھگت کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی کے پختہ انتظامات نہیں ہونے کی وجہ سے پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ووٹنگ سے ایک دن قبل غنڈوں نے ووٹروں کو دھمکی دی تھی۔

جب کہ کالیا گنج اور کریم پور میں بی جے پی کی شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے دلیپ گھوش نے کہا کہ این آر سی کی وجہ سے پارٹی تنظیمی اعتبار سے نقصان پہنچا ہے۔اس کے علاوہ بہت سی وجوہات رہی ہوں گی۔اس لیے تجزیہ کیے بغیر کوئی حتمی بات نہیں کہی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قدر خراب ریزلٹ کی ہمیں امید نہیں تھی۔


خیال رہے کہ دودن قبل ہی بی جے پی کے قومی صدر اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بنگال کے لیڈروں سے ملاقات کی تھی۔مکل رائے نے امیت شاہ سے کہا تھا کہ پارٹی تینوں سیٹ پر جیت حاصل کرے گی۔مکل رائے کے خوداعتمادی پر امیت شاہ نے خوشی کا بھی اظہار کیا تھا۔مگر مکل رائے کے دعوے کے برعکس بی جے پی کو نتائج کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

لوک سبھا انتخابات کے بعد ترنمول کانگریس کا بی جے پی لیڈران مذاق اڑاتے تھے۔مگر اس مرتبہ ترنمول کانگریس کی باری ہے۔ترنمول کانگریس کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ اس شکست کی وجہ سے بی جے پی لیڈروں پر دباؤ بڑھے گا اور اس کی وجہ سے خون خرابہ ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Nov 2019, 8:18 PM