بہار: این آر سی معاملہ پر بی جے پی رکن اسمبلی نے جنتا دل یو کو بنایا نشانہ

بہار سے بی جے پی رکن اسمبلی سچیدانند رائے نے جنتا دل یو اور نتیش کمار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’جے ڈی یو کئی معاملوں میں بی جے پی سے الگ رائے رکھ کر اپنی بے عزتی خود کرتی ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

این آر سی یعنی نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس پر بی جے پی اور جنتا دل یو کی سوچ بہت الگ ہے۔ یہی سبب ہے کہ بہار میں بی جے پی-جے ڈی یو اتحاد پر لگاتار خطرہ بنے رہنے کی باتیں سامنے آ رہی ہیں۔ بی جے پی جہاں این آر سی معاملے میں آگے بڑھنا چاہتی ہے وہیں جنتا دل یو نے واضح کر دیا ہے کہ بہار میں اس کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ 14 ستمبر کو بی جے پی رکن اسمبلی سچیدانند رائے نے اس سلسلے میں جنتا دل یو کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ وہ بی جے پی سے الگ رخ اختیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

سچیدانند نے جنتا دل یو کے ذریعہ کئی ایشوز پر بی جے پی سے الگ راستہ اپنانے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جے ڈی یو کئی معاملوں میں بی جے پی سے الگ رائے رکھ کر اپنی بے عزتی خود کرتی ہے۔‘‘ بہار میں ہونے والے آئندہ اسمبلی الیکشن کا چہرہ نتیش کمار ہوں گے یا کوئی اور، اس سلسلے میں جب ایک صحافی نے ان سے سوال کیا تو جواب ملا کہ ’’بہار میں بغیر نریندر مودی کے چہرہ کے این ڈی اے کی گاڑی نہیں بڑھے گی۔‘‘


بی جے پی رکن اسمبلی سچیدانند نے این آر سی کے معاملے میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ جنتا دل یو کی رائے بی جے پی سے الگ ہے، لیکن ایسا کر کے پارٹی عوام کے درمیان اپنی ہی شبیہ خراب کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم اپنے ایجنڈے پر قائم ہیں۔ آپ کو اچھا لگے تو ساتھ دیجیے، برا لگے تو منھ پٹوائیے۔‘‘ سچیدانند نے جنتا دل یو-بی جے پی اتحاد سے متعلق کہا کہ ’’ہم اس بات کی فکر نہیں کرتے کہ کون ہمارے ساتھ ہے اور کون نہیں۔ عوام ہمارے ساتھ ہے اور بس ہمیں اسی کی فکر ہے۔‘‘

سچیدانند رائے نے جنتا دل یو کے بارے میں یہ بھی کہا کہ اس کے لیڈران بی جے پی ووٹروں کی وجہ سے کامیاب ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جنتا دل یو بدقسمتی سے ووٹ تو لیتی ہے بی جے پی کے ووٹر سے، لیکن حمایت دینے کی بات آتی ہے تو کچھ الگ راستہ اختیار کر لیتی ہے۔ دفعہ 370 کے ایشو پر جنتا دل یو لیڈروں کے پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کرنے کی بات یاد دلاتے ہوئے سچیدانند کہتے ہیں کہ ’’آپ 16 سیٹوں پر ہمارے ووٹ سے جیت گئے تو وہ 16 ووٹ ہمیں ملنا چاہیے تھے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔