راہل گاندھی، ہندوستانی جمہوریت میں بھروسے کی آواز...یومِ پیدائش کے موقع پر خصوصی پیش کش

پنجاب میں نشہ کی لت، شمال مشرق اور کشمیر کے حالات، بیروزگاری، نقل مکانی، کھیتی اور چین سمیت تمام موضوعات پر راہل گاندھی نے جو بات کہی وہ صحیح ثابت ہوئی اور ملک نے ان کی دوراندیشی کا لوہا مانا

راہل گاندھی، تصویر ٹوئٹر @INCIndia
راہل گاندھی، تصویر ٹوئٹر @INCIndia

سال 2020 میں 12 فروری کو کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ایک ٹوئٹ کیا اور مرکزی حکومت کو کورونا وائرس کے خطرے سے آگاہ کیا۔ اہم حزب اختلاف کی جماعت کے سربراہ ہونے کے ناطہ مرکزی حکومت کو ان کی بات پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے تھا مگر تکبر سے پر این ڈی اے حکومت نے ایسا نہیں کیا اور اس کا خمیازہ پورے ملک کو برداشت کرنا پڑا۔ کورونا وائرس دنیا کے دوسرے ممالک سے ہندوستان پہنچا اور آگے جو ہوا، وہ پورے ملک کو معلوم ہے۔ اگر مرکزی حکومت نے راہل گاندھی کی بات سن کر بیداری سے کام کیا ہوتا تو کورونا پر بہت حد تک قابو پا لیا گیا ہوتا۔ یو پی اے حکومت کے دوران جب افریقی ممالک میں ایبولہ وائرس پھیلنے لگا تھا تو حکومت نے تیزی سے اقدام اٹھاتے ہوئے متاثرہ ممالک سے ہندوستان آنے والی پروازوں پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی تھی اور فضائی اڈوں اور بندرگاہوں پر موثر اسکریننگ کرائی گئی۔ ایبولہ کے جو مشکوک مریض پائے گئے، انہیں قرنطینہ میں رکھا گیا اور ایبولہ ہندوستان میں نہیں پھیل سکا۔ اگر کورونا کے حوالہ سے بھی حکومت ہند بروقت ایسے ہی موثر اقدامات اٹھاتی تو شاید صورت حال مختلف ہوتی۔ یہ پہلی بار نہیں تھا جب راہل گاندھی نے ملکی مفاد کے معاملہ پر کھلے طور پر اپنی رائے رکھی لیکن مرکزی حکومت کے تکبر کے سبب ملک کو نقصان برداشت کرنا پڑا۔ پنجاب میں نشہ کی لت، شمال مشرق اور کشمیر کے حالات، بیروزگاری، نقل مکانی، کھیتی اور چین سمیت تمام موضوعات پر راہل گاندھی نے جو بات کہی وہ صحیح ثابت ہوئی اور ملک نے ان کی دوراندیشی کا لوہا مانا۔

سال 2004 میں سیاست میں آنے کے بعد سے ہی راہل گاندھی نے ہمیشہ سچائی کا ساتھ دیا۔ انہوں نے سیاست سے بالاتر ہو کر ہمیشہ انصاف کی بات کی اور سیاست کے لئے سچائی سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ راہل کی ہمیشہ کوشش رہی کہ کانگریس کی سیاست میں بزرگوں اور نوجوانوں کا توازن ہو اور غیر سیاسی پس منظر کے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع حاصل ہوں۔ اس لئے این ایس یو آئی اور یوتھ کانگریس کا انچارج جنرل سکریٹری رہتے ہوئے انہوں نے انتخابات ذریعے صدر منتخب کرنے کا عمل شروع کیا جس سے سیاست میں محنت کر رہے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے مواقع حاصل ہو سکیں۔ اس کا نتیجہ ہے کہ کانگریس میں آج کئی نوجوان ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی اور پارٹی عہدیداران ایسے ہیں جن کا کوئی سیاسی پس منظر نہیں ہے۔ راہل نے ہمیشہ تنقید کو بھی مثبت طور پر لیا اور اس سے کانگریس کی اندورنی جمہوریت کو تقویت حاصل ہوئی۔


سال 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں وزیر اعظم منموہن سنگھ، سونیا گاندھی کے ساتھ راہل گاندھی نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ جیت کے بعد راہل کے پاس موقع تھا کہ وہ مرکزی حکومت میں وزیر اعظم سمیت کوئی بھی عہدہ لے سکتے تھے لیکن انہوں نے حکومت میں کوئی عہدہ لینے کے بجائے تنظیم کو مضبوط کرنے کے لیے سخت محنت کرنے کا انتخاب کیا۔ بھٹہ پرسول میں کسانوں کے درمیان جا کر راہل نے ملک کی تاریخ میں کسانوں کے مفاد میں ایک انقلابی اراضی حصول بل کی بنیاد رکھی۔ 2014 میں مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد جب صنعت کاروں کے حق میں حصول اراضی قانون میں تبدیلیاں کی گئیں تو راہل کی قیادت میں کانگریس نے ایک بڑی تحریک چلائی اور مودی حکومت کو اپنا آرڈیننس واپس لینا پڑا۔ راہل نے روزگار، مہنگائی، کچھ صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانے، رافیل گھوٹالے سمیت تمام مسائل پر زوردار آواز اٹھائی اور مرکزی حکومت کو قدم پیچھے ہٹانا پڑا۔

مجھے راہل گاندھی کے 2017 میں کانگریس صدر بننے کے بعد تنظیم کے جنرل سکریٹری کے طور پر ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع ملا۔ میں نے محسوس کیا کہ راہل گاندھی بہت جمہوری، انسانی اقدار سے بھرپور، دور اندیش اور ملک کے لیے پوری طرح سے وقف انسان ہیں۔ آج کے دور میں جہاں بی جے پی کے سیاست دان ہر چھوٹی موٹی بات کے لیے ’پی آر‘ (عوامی تشہیر) کرنے میں مصروف ہیں، راہل گاندھی لوگوں کی مدد کرنے کا پرچار کرنے میں یقین نہیں رکھتے۔ 2017 میں راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس گجرات میں فتح کے دہانے پر پہنچی اور 2018 میں ان کی قیادت میں ہم نے تین بڑی ریاستوں راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں اسمبلی انتخابات جیتے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں راہل گاندھی اپوزیشن میں واحد لیڈر تھے جو پورے ملک میں بی جے پی سے مقابلہ کر رہے تھے۔ ملک بھر کا میڈیا، کارپوریٹس کا ایک گروپ، سوشل میڈیا پر بی جے پی کے اسپانسرڈ گروپس آج راہل گاندھی کے خلاف ایجنڈا چلا رہے ہیں۔ انہیں بدنام کرنے کی مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں لیکن آج بھی پورا ملک راہل پر اپوزیشن کی آواز کے طور پر بھروسہ کرتا ہے۔ راہل گاندھی آج بھی ہندوستان کی جمہوریت میں ایمان کی علامت ہیں۔ یہ ان پر عوام کا بھروسہ ہے کہ ملک میں جہاں بھی ناانصافی ہوتی ہے، متاثرہ فریق انصاف کے لیے ان کی طرف دیکھتا ہے اور راہل متاثرہ فریق کی آواز بن کر انصاف کو یقینی بناتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔