بہار اسمبلی انتخاب: سونیا گاندھی نے تشہیری مہم کا کیا آغاز، مظالم کے خلاف لڑنے کا عزم

کانگریس صدر سونیا گاندھی نے جمعہ کو بابائے قوم مہا تما گاندھی کی 151ویں جینتی کے موقع پر مغربی چمپارن میں ان کے آدم قد مجسمے کی نقاب کشائی کی۔

سونیا گاندھی
سونیا گاندھی
user

یو این آئی

پٹنہ: کانگریس صدر سونیا گاندھی نے بہار اسمبلی انتخاب کیلئے پارٹی کی تشہیر ی مہم کا آغاز کرتے ہوئے بی جے پی کانام لئے بغیر اس پر جذبات، بھرم اور خوف کی تجارت کر کے حکومت کرنے کا الزام لگایا اور کہاکہ مہا تما گاندھی کے سچ، عدم تشدد اور ستیاگرہ کے راستے پر چلتے ہوئے ہم سب کو متحد ہو کر اس کے خلاف لڑنا ہوگا۔

سونیا گاندھی نے جمعہ کو بابائے قوم مہا تما گاندھی کی 151 ویں جینتی کے موقع پر مغربی چمپارن میں ان کے آدم قدمجسمے کی نقاب کشائی اور گاندھی چیتنا ریلی کو آن لائن کے توسط سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں کچھ لوگ جذبات، بھرم اور خوف کی تجارت کر کے حکومت چلا رہے ہیں ان سب سے عوام ہوشیار رہے اور صحیح فیصلہ لے۔ انہوں نے کہاکہ اس کے لئے گاندھی جی کے سچ، عدم تشدد اور سوراج کے راستے پر چلتے ہوئے ہم سب کو متحد ہو کر لڑنا ہوگا۔ یہی مہاتما گاندھی کو سچا خراج تحسین ہوگا۔ کانگریس گاندھی جی کے سچ اور عدم تشدد کی راہ پر مسلسل چل کر جدوجہد کر رہی ہے اور سب کے تعاون سے اس میں کامیاب بھی ہوگی۔


کانگریس صدر نے بودھ، مہاویر، گرو گوند سنگھ کی جائے پیدائش اور بابائے قوم مہا تما گاندھی کی کرم بھومی بہار کو سلام کرتے ہوئے کہاکہ آج مسٹر لال بہادر شاستری کی بھی یوم پیدائش ہے۔ وہ انہیں بھی سلام پیش کرتی ہیں جنہوں نے ’جے جوان جے کسان‘ کا نعرہ دیا۔ یہ نعرہ اس مشکل دور میں پہلے سے بھی زیادہ حوصلہ دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس کے لئے مہا تما گاندھی کے افکار وخیالات ہی پارٹی کی روح ہے۔

سونیا گاندھی نے کہاکہ باپو کے لئے ترقی کا معنی انسان کی ہمہ جہت ترقی اور سماج کے سب سے غریب فرد کو ترقی سے جوڑنا تھا نہ کہ چند لوگوں کی ترقی سے۔ جیسے چمپارن میں نیل کی کھیتی سے کچھ لوگ مالا مال ہورہے تھے لیکن ہزاروں کسان غریبی اور بھوک مری کے شکار ہورہے تھے۔ گاندھی جی کیلئے یہ سخت نا انصافی اور گناہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ اسی وجہ سے کانگریس پارٹی کا ہر ایکشن پلان عوام کو دھیان میں رکھ کر بنتا ہے نہ کہ کچھ چند لوگوں کیلئے۔


کانگریس صدر نے کہاکہ جب بھی کانگریس غریبوں کی ترقی کیلئے کام کرتی ہے تو کچھ طاقتیں اپنے ذاتی مفاد کیلئے ان کے خلاف کھڑی ہوجاتی ہیں۔ ملک کے لوگوں کو یاد ہوگا کہ جب کانگریس نے دیہی علاقوںمیں بے روزگاری دور کرنے کیلئے مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی (منریگا) منصوبے کی شروعات کی تو ان لوگوں نے کس طرح سے مخالفت کی اور اس کامزاق اڑایا تھا۔ آج منریگا جیسے منصوبے نہیں ہوتے تو کورونا وبا کے دوران کروڑوں لوگ بھوک مری کا شکار ہوگئے ہوتے۔ انھوں نے کہاکہ عوام دیکھ اور سمجھ رہی ہے کہ آج ملک میں ایسی پالیسیاں بن رہی ہیں جس سے گنتی کے چند لوگ اس وقت کے چمپارن کے نیل کی کھیتی کی طرح مالامال ہورہے ہیں۔ ان کےلئے تو ترقی کی آندھی آگئی ہے لیکن دوسری جانب ملک میں کروڑوں نوجوانوں کا روزگار چھینا جارہا ہے۔ لاکھوں چھوٹی صنعتیں بند ہورہی ہیں۔ کسانوںکی حالت تو ملک دیکھ ہی رہا ہے۔

کانگریس صدر نے کہاکہ کانگریس کے دور حکومت میں جو ادارے ملک کو سب سے زیادہ روزگار فراہم کرتے تھے ان کا آج پرائیوٹائزیشن کیاجارہاہے۔ روزگار کے نئے مواقع تو دور جن کو روزگار ملا ان کی بھی چھٹنی ہورہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ مہا تما گاندھی کیلئے سچ ہی ایشور تھا۔ کانگریس نے بھی ہر وقت سچ کو اپنے طریقہ ¿ کار میں اختیار کیا ہے۔ اسی کا نتیجہ تھاکہ جب عام عوام افسران اور وزراءکے طریقہ کار پر شک کرتے تھے یا کسی پر کوئی الزام لگتا تھا تومتحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت نے فوری کاروائی کی لیکن آج اس کے بالکل مخالف ہورہاہے۔


مسز گاندھی نے کہاکہ یہی نہیں حکومتوں کو شفاف بنانے اور بدعنوانی سے لڑ نے کیلئے یو پی اے حکومت نے اطلاعات کا حق جیسا تاریخی قانون بنایا۔ ہندوستان کے ہر شہری کو حق دیا کہ وہ کسی بھی افسر، وزیر یا منصوبہ کے بارے میں قانونی طور پر جانکاری حاصل کرسکتے ہیں لیکن آج بدعنوانی سے لڑنے والے اطلاعات کا حق قانون کو اتنا کمزور کیاجارہاہےکہ سوال پوچھنے پر جواب نہیں ملتاہے۔ عوام سمجھ رہی ہےکہ جواب کیوں نہیں دیا جاتا ہے۔ انھوں نے مزید نے کہاکہ یہی نہیں روزگار، صحت، تعلیم، کسان، کامگار، غریب، خوراک اور خواتین تحفظ یا خواتین اختیار کاری سے متعلق جو بھی قوانین یو پی اے حکومت نے بنائے ان سبھی قوانین کو موجودہ مودی حکومت نے اتنا کمزور کر دیا ہےکہ عام عوام پر حملہ ہواہے اور ان کے حقوق کو بھی چھین لیاگیا ہے۔

کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ مہاتما گاندھی عدم تشد اور انسانیت کے پجاری تھے۔ ان کی نگاہیں ہمیشہ محروم اور سماج کے آخری شخص پر ہوتی تھی۔ وہ سب کو برابر کی نگاہ سے دیکھتے تھے لیکن آج کچھ لوگ گاندھی جی کا نام زور و شور سے لیتے ہیں ان لوگوں نے اپنے کاموں سے ان کے اصو ل ونظریات کو چور۔ چور کر دیا ہے۔ ان دنوں چاروں جانب انتشار، ظلم، بدتمیزی اور جان بوجھ کر سماج کو تقسیم کرنے کا ماحول بنایاجارہاہے۔ بے گناہوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں لیکن اب بہت ہو چکا۔ گاندھی جی کے سچ اور عدم تشدد اور سوراج کے راستے پر چلتے ہوئے ہم سب کو متحد ہو کر اس کے خلاف لڑنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */