انل امبانی کو سپریم کورٹ سے جھٹکا، 4 ارب روپے کی گارنٹی ادا کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے انل امبانی کی کمپنی آر کام کو جھٹکا دیتے ہوئے 2 دنوں کے اندر 14 ارب روپے کی کارپوریٹ گارنٹی ادا کرنے کا حکم دیا ہے، ان کی کمپنی کو اس کے بعد ہی ’این او سی‘ فراہم ہو سکے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سپریم کورٹ سے انل امبانی کی کمپنی ریلاینس کمیونی کیشن (آرکام) سے بڑھا جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے ریلائنس کمیونی کیشن کو دو دنون کے اندر 14 ارب روپے کی کارپوریٹ گارنٹی ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ کارپوریٹ گارنٹی جمع کرنے کے بعد ہی ریلائنس کمیونی کیشن کو اسپیکٹرم کی فروختگی کے لئے این او سی فراہم ہو سکے گی۔ کارپوریٹ گارنٹی ادا نہ کرنے کے بعد آرکام اپنے حصہ کا اسپیکٹرم جیو انفوکام کو بیچ سکے گی۔

دراصل ریلائنس جیو انفوکام لمیٹڈ کو آرکام اپنا اسپیکٹرم بیچنا چاہتی ہے۔ کمپنی کو اس کے لئے حکومت سے این او سی لینا تھا جس کے عوض میں مرکز نے آر کام سے گارنٹی دینے کو کہا تھا۔ لیکن مرکزی حکومت کے فیصلہ کے خلاف کمپنی ٹریبیونل چلی گئی تھی جہاں اس کے حق میں فیصلہ آیا تھا۔

جس کے بعد کمپنی کے خلاف مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ مرکزی حکومت نے عدالت میں عرضی داخل کر کے آرکام یا جیو سے بینک گارنٹی کے طور پر تقریباً 29 ارب روپے کی مانگ کی تھی۔ مرکزی حکومت آر کام پر اسپیٹرم فیس بقایہ ہونے کی وجہ سے بینک گارنٹی چاہتا تھا۔ آر کام نے یہ تجویز بھی دی تھی کہ نوی ممبئی میں 1400 کروڑ روپے کی قیمت والی زمین کو گارنٹی کے طور پر رکھ لیا جائے۔ لیکن مرکزی حکومت کے مواصلاتی محکمہ نے اس تجویز کو ماننے سے انکار کر دیا۔

غور طلب ہے کہ قرض گھٹانے کی کوششوں کے تحت انل امبانی کی ریلائنس کمیونی کیشن نے دسمبر 2017 میں ریلائنس جیو کے ساتھ 250 ارب کی اسپیکٹرم بکری کے قرار پر دستخط کئے تھے۔ اس سودے میں مختلف بینکوں کے پاس رہن رکھی گئی امکال کی بکری بھی شامل ہے تاکہ ریلائنس کمیونی کیشن کے خلاف چل رہے دیوالیا کے عمل کو ختم کیا جا سکے۔ آر کام پر 460 ارب روپے کا قرض ہے۔

واضح رہے کہ انل امبانی کی کمپنی آر کام سنجیدہ اقتصادی بحران کے دور سے گزر رہی ہے۔ دیوالیا کے عمل سے بچنے اور بینکوں کا قرض چکانے کے منصوبہ کے تحت آر کام نے دسمبر 2017 میں مکیش امبانی کی ملکیت والی ریلائنس جیو کے ساتھ 250 ارب روپے کا قرار کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Nov 2018, 10:09 PM