سیپٹک ٹینکوں میں صفائی ملازمین کی ہو رہی اموات کے لئے کیجریوال حکومت ذمہ دار: بدھوڑی

15 نومبر 2019 کو وزیر اعلی نے ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کرکے ’چیف منسٹر سیپٹک ٹینک صفائی اسکیم‘ کا اعلان کیا تھا، اس کا کیا ہوا۔

فائل تصویر سوشل میڈیا بشکریہ نیوز کلک
فائل تصویر سوشل میڈیا بشکریہ نیوز کلک
user

یو این آئی

دہلی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف رام ویر سنگھ بدھوڑی نے دارالحکومت میں گذشتہ 10 دنوں میں دو الگ الگ واقعات میں سیپٹک ٹینکوں کی صفائی کے دوران چار افراد کی موت اور پانچ لوگوں کے زخمی ہونے کے لئے کیجریوال حکومت کومکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور وزیر اعلیٰ سے مہلوکین کے لواحقین کو فوری طور پر ایک ایک کروڑ اور زخمیوں کو 50-50 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
بدھوڑی نے کہا کہ گزشتہ دس اکتوبر کو جنوبی دہلی کے بدر پور علاقے میں مولڈبند میں سیپٹک ٹینک کی صفائی کے دوران دو افراد کی موت ہو گئی اور جبکہ ایک شدید زخمی ہوگیا تھا ۔ دوسرا واقعہ اتوار کے روز آزاد پور میں پیش آیا جس میں دو افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ چار دیگر زخمی ہوگئے۔
مسٹر بدھوڑی نے مسٹر کیجریوال کو آج لکھے خط میں انہیں دہلی اسمبلی انتخابات سے قبل سیپٹک ٹینکوں کی مفت صفائی کے لئے دہلی حکومت کی جانب سے شروع کی جانے والی اسکیم کے تعلق سے ان کے اعلان کی یاد دلائی ۔ انہوں نے کہا ہے کہ 15 نومبر 2019 کو وزیر اعلی نے ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کرکے ’چیف منسٹر سیپٹک ٹینک صفائی اسکیم‘ کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ دہلی حکومت تمام غیر قانونی کالونیوں میں سیپٹک ٹینکوں کی مشین سے مفت صاف کرے گی۔ اس کے لئے شروعاتی طور پر 80 ٹرکوں روپے مختص کرنے کی معلومات بھی وزیر اعلیٰ نے شیئر کی تھی ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ اس اسکیم پر تقریباََ ڈیڑھ سو کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ اس اسکیم کے تحت صفائی کی غرض سے رابطہ کرنے کے لئے موبائل نمبر بھی جاری کرنے کی بات وزیر اعلی نے بتائی تھی ۔


لیکن سچائی یہ ہی ہے کہ دہلی کا اقتدار ملنے کے بعد اس منصوبے پر عمل درآمد کرنا ضروری نہیں سمجھا ۔ اگر اس اسکیم پر عمل درآمد ہوتا تو آج ایسے دردناک حادثات پیش نہ آتے ۔ بظاہر ایسے تمام حادثات کے لئے کجریوال حکومت ذمہ دار ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیر اعلی کو آج یہ بتاناچاہئے کہ مذکورہ سکیم کوابھی تک لاگو کیوں نہیں کیا گیا۔ وہ مشینیں اور ٹرک کہاں ہیں اور ڈیڑھ سو کروڑ روپے کے بجٹ کا کیا ہوا؟۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔