بھارتیہ کسان سَنگھ نے گجرات حکومت کے خلاف کھولا محاذ، ریاست گیر ناکہ بندی کا منصوبہ

جگمل بھائی آریہ نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ سے کسان بجلی شرحوں کے ایشو پر تحریک چلا رہے ہیں، لیکن حکومت دھیان نہیں دے رہی ہے۔

کسان مظاہرہ، تصویر یو این آئی
کسان مظاہرہ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

گجرات میں کسانوں کے زیر التوا ایشوز کو لے کر بھارتیہ کسان سَنگھ (بی کے ایس) کے اراکین نے جمعرات کو گاندھی نگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ بی کے ایس نے متنبہ کیا کہ اگر حکومت نے ایک دن میں فیصلہ نہیں کیا تو 27 اگست سے ریاست گیر تحریک چلائیں گے اور ایسی ناکہ بندی کریں گے کہ اراکین اسمبلی و اراکین پارلیمنٹ کا گاؤں میں داخلہ رک جائے گا۔

بی کے ایس ریاستی صدر جگمل بھائی آریہ نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ سے کسان بجلی شرحوں کے ایشوز پر تحریک چلا رہے ہیں، لیکن ریاستی حکومت اس ایشو پر دھیان نہیں دے رہی ہے۔ ان کا اہم مطالبہ ہے کہ ریاستی حکومت سبھی کسانوں کو یکساں شرح پر بجلی مہیا کرائے۔ ساتھ ہی ہارس پاور کنکشن والے کسانوں سے زیادہ ٹیکس نہ لیا جائے۔


آریہ نے کہا کہ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ ایک ہارس پاور کنکشن والا کسان سالانہ 665 روپے اور 100 ہارس پاور خرچ کے لیے 66500 روپے کی ادائیگی کر رہا ہے۔ زرعی بجلی کنکشن اور میٹر رکھنے والے کسانوں کو پہلے پانچ سال کے لیے فی یونٹ 80 پیسے اور 20 روپے کی ادائیگی کرنی ہوگی۔ اس طرح کے ٹیکس کے ساتھ ایک کسان اسی 100 ہارس پاور کے لیے سالانہ 120000 روپے کی ادائیگی کر رہا ہے۔ یہ بغیر میٹر صارفین کی قیمت سے تقریباً دوگنا ہے۔ سبھی زرعی صارفین کو یکساں شرح پر بجلی کی فراہمی کی جائے۔

جگمل بھائی آریہ نے متنبہ کیا کہ اگر گجرات حکومت نے کسانوں کے مطالبات پر ایک دن میں فیصلہ نہیں لیا تو 27 اگست سے سَنگھ تحریک شروع کر دے گا، سڑکیں جام ہو جائیں گی، گاؤں بندی کا اعلان ہوگا اور اراکین اسمبلی و اراکین پارلیمنٹ کا گاؤں میں داخلہ ممنوع ہو جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔