علی گڑھ: لاک ڈاؤن کے درمیان دانے دانے کو محتاج ہزاروں افراد

شاہ جمال اور محلہ شہنشاہ آباد کے باشندوں کو بھی اب کھانے پینے کی اشیاء کی ضرورت پیش آنے لگی ہے یہاں بھی حکومت کی جانب سے کوئی امداد ابھی تک نہیں پہنچی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

علی گڑھ: گزشتہ 24 مارچ کے بعد سے آج تک کل 18 روز بعد ہی حکومت اور ضلع انتظامیہ کے تمام تر دعوے کھوکھلے نظر آنے لگے ہیں، جبکہ ابھی 21 روز کے لاک ڈاؤن کی اتنی مدت گزرنے کے با وجود حکومت کی جانب سے غریب مزدور کے لئے کھانے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے ایسے میں جبکہ مکمل لاک ڈاؤن کے سب ملک بھر کے تمام مزدور اپنے اپنے گھروں میں قید ہیں اور ان کی روزی روٹی کا مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے۔ جب کہ مرکز کی مودی حکومت اور اتر پردیش کی یوگی حکومت کی جانب سے کسی کو بھی کھانے کی کوئی کمی نہ ہونے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن بیشترغریب مزدور اپنے پاس تمام تر موجود کھانے کا راشن و جمع پیسے خرچ کر نے کے بعد اب حکومت کی جانب مدد کی غرض سے دیکھنے کو مجبور ہیں اور ابھی تک حکومت کی جانب سے کسی طرح کے مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔

محلہ شاہ جمال میں گزشتہ شب جب نمائدہ نے جھگی جھونپڑی میں رہنے والے شفیع محمد سے بات کی تو اس نے بتایا کہ کئی دن قبل ہی اس کے پاس موجود راشن ختم ہوچکا ہے اور اب اس کا و اس کے بچوں کا سہارا صرف دیگر افراد یا حکومت کی امداد پر ہی منحصر ہے اس نے بتایا کہ تین دن سے علاقہ کے ہی کچھ فرشتہ صفت انسان آکر کچھ کھانے کے پیکیٹ دے جاتے ہیں انہیں سے زیادہ تر علاقہ کے مزدور و دیگر افراد کا کام چل رہا ہے وہاں موجود علاقائی افراد نے بتایا کہ ابھی تک اس علاقہ میں کسی کو بھی حکومت کی جانب سے کھانے کا انتظام نہیں کیا گیا ہے۔


شاہ جمال علاقہ میں جھگییوں میں رہنے والے بیشتر افراد محنت مزدوری کے علاوہ جگہ جگہ کوڑا بین کر کباڑ اکٹھا کرنے کا کام کرتے ہیں۔ وہیں محلہ شہنشاہ آباد کے باشندوں کو بھی اب کھانے پینے کی اشیاء کی ضرورت پیش آنے لگی ہے یہاں بھی حکومت کی جانب سے کوئی امداد ابھی تک نہیں پہنچی ہے۔ اس علاقہ میں بیشتر روزانہ کی مزدوری کرنے والے ہیں جو روز کمانا اور روز کھانا پر ان کی زندگی کا انحصار ہے اور اب اس علاقہ میں بھی گزارے کے لئے امداد کرنے والے کچھ لوگ آٹا، دال، چاول وغیرہ کے پیکٹ بنا بنا کر انہیں دے جاتے ہیں۔

نام نہ شائع کرنے کی شرط پر علاقہ کے ہی ایک امداد کرنے والے نے بتایا کہ کچھ لوگ اس قدر خوددار ہیں کہ وہ دن میں کوئی مدد لینے کے لئے نہیں آتے ہیں لیکن رات کے وقت خاموشی سے ان کے دروازے پر پیکیٹ بنا کر رکھ دیا جاتا ہے ایسے لوگوں کے بارے میں حکومت کو چاہیے کہ کوئی مؤثر اقدامات کرے تاکہ لوگ حکومت کے لاک ڈاؤن کے حکم کو عزت کے ساتھ پورا کر سکیں۔ اس سلسلہ میں جب ایک ذمہ دار افسر سے بات کی گئی تو انہوں نے اپنا نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومت سے ملنے والی امداد اتنی نہیں ہے کہ ہم سبھی کی ضرورت کو اس سے پورا کر سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ راشن کا چاول مفت تقسیم کیے جانے کے لئے آ گیا ہے جو 15 اپریل سے سبھی راشن ہولڈرس کو ایک یونٹ پر پانچ کلو چاول کے مطابق مفت دیا جائیگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔