کشمیر میں مواصلاتی پابندی سے بی ایس این ایل کو فائدہ، خود غرض افراد متحرک

وادی کشمیر میں جاری مواصلاتی پابندی نے جہاں لوگوں کو پریشان حال کردیا ہے وہیں سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں مصروف ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں جاری مواصلاتی پابندی نے جہاں لوگوں کو پریشان حال کردیا ہے وہیں سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں مصروف ہے۔ بی ایس این ایل نے لینڈ لائن ٹیلی فون خدمات کی جزوی بحالی کے ساتھ ہی نہ صرف پرانے کنکشنز کو دوبارہ چلانے بلکہ نئے کنکشن کی فراہمی کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس کے نتیجے میں خود غرض افراد کو لوگوں کو لوٹنے کا موقع ہاتھ لگا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کمپنی نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ہزاروں کی تعداد میں پرانے کنکشنز بحال اور نئے کنکشن فراہم کئے، ان میں سے سینکڑوں کنکشنز کا استعمال مجبور افراد بالخصوص غیر ریاستی مزدوروں کو لوٹنے کے لئے کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا: 'خود غرض افراد نے موقع دیکھتے ہوئے بی ایس این ایل لینڈ لائن کے نئے کنکشن حاصل کئے ہیں۔ یہ کنکشن جو کہ ذاتی استعمال کے لئے حاصل کئے گئے ہیں کا استعمال کمرشل مقاصد کے لئے ہورہا ہے۔ یہاں مجبور لوگوں بالخصوص غیر ریاستی مزدوروں کو فی منٹ کالنگ کے عوض 5 سے 20 روپے ادا کرنے پڑتے ہیں'۔


ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پرانے کنکشنز کی بحالی اور نئے کنکشنز کی فراہمی کی بدولت نہ صرف بی ایس این ایل کے لینڈ لائن صارفین کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا بلکہ کمپنی نے لاکھوں روپے کما لئے۔ اس کے علاوہ کمپنی کے فیلڈ میں کام کرنے والے ملازمین نے بھی موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے خوب پیسے کما لئے۔

انہوں نے کہا: 'کمپنی کے فیلڈ میں کام کرنے والے ملازمین نے نئے کنکشنز کے لئے مثبت فیزیبلٹی رپورٹ دینے سے لیکر پرانے و نئے کنکشن چالو کرنے کے بدلے میں صارفین سے اچھی خاصی رقم حاصل کی۔ روزانہ کی بنیاد ہزاروں کی تعداد میں لوگ لینڈ لائن کنکشن لگوانے کے لئے بی ایس این ایل ایکسچینجوں کا رخ کررہے ہیں'۔


مقامی لوگوں اور کشمیر میں مقیم غیر ریاستی مزدوروں نے کہا کہ انتظامیہ نے مجبور لوگوں کو کوئی راحت پہنچانے کے بجائے خود غرض افراد کو ناجائز پیسے کمانے کا موقع دیا ہے۔ انتظامیہ اور بی ایس این ایل کو ملکر مجبور لوگوں کو راحت پہنچانے کے لئے مفت ٹیلی فون مراکز قائم کرنے چاہیے۔

ادھر سری نگر کے ایکسچینج روڑ پر واقع بی ایس این ایل کے کشمیر ہیڈکوارٹر پر آج کل لوگوں کا بھاری رش دیکھا جارہا ہے۔ جو لوگ نئے لینڈ لائن کنکشن کے لئے آتے ہیں ان کے ہاتھوں میں فارم تھام کر متعلقہ لائن مین سے فیزیبلٹی رپورٹ حاصل کرنے کے لئے کہا جاتا ہے جبکہ جو عام شہری بی ایس این ایل سم کارڈوں کے لئے آتے ہیں انہیں خالی ہاتھ واپس جانا پڑتا ہے۔


اس نامہ نگار کو بدھ کی صبح بی ایس این ایل کے کشمیر ہیڈکوارٹر پر معلوم ہوا کہ کمپنی نے سیکورٹی فورسز اہلکاروں کو چالو سم کارڈ دینا شروع کردیے ہیں۔ تاہم جب اس نامہ نگار نے اپنے آپ کو عام شہری بتاتے ہوئے سم کارد کے لئے فارم مانگا تو کمپنی کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ 'سم کارڈ چاہیے تو آئی جی پی کشمیر سے لکھ کر لائو'۔ تاہم اگلے کوانٹر پر لینڈ لائن ٹیلی فون کے لئے فارم مانگنے پر فارم ہاتھ میں تھما دیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ حکومت نے وادی کے بیشتر حصوں میں بی ایس این ایل کی لینڈ لائن فون خدمات بحال کی ہیں تاہم موبائیل فون اور ہر طرح کی انٹرنیٹ خدمات بدستور منقطع رکھی گئی ہیں۔ وادی میں مواصلاتی پابندی کی وجہ سے زندگی کا ہر ایک شعبہ بری طرح سے متاثر ہو کر رہ گیا ہے۔ عام لوگوں کو بالعموم جبکہ طلباء، کاروباری افراد اور صحافیوں کو بالخصوص شدید مشکلات کا سامنا ہے۔


طلباء نے بتایا کہ انٹرنیٹ کی لگاتار معطلی سے ان کی پڑھائی بری طرح سے متاثر ہوئی ہے اور وہ کسی بھی سکالر شپ سکیم یا کسی بھی ملکی یا غیر ملکی یونیورسٹی میں داخلہ کے لئے آن لائن فارم جمع کرنے سے قاصر ہیں۔ وہ نوجوان جو روزگار کی تلاش میں ہیں کا کہنا ہے کہ وہ نوکریوں کے لئے آن لائن فارم جمع نہیں کرپاتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔