بغیر کوالٹی سرٹیفکیشن لیٹر کے آٹا، میدہ اور سوزی کی برآمدگی پر لگی پابندی

جاری نوٹیفکیشن کے مطابق انٹر منسٹریل کمیٹی کی طرف سے شپمنٹس کو برآمدگی کی منظوری دہلی، ممبئی، چنئی اور کولکاتا کے برآمدگی جائزہ کمیٹی کی طرف سے کوالٹی سرٹیفکیشن لیٹر جاری ہونے کے بعد ہی مل سکے گی۔

پی ایم مودی
پی ایم مودی
user

قومی آوازبیورو

گیہوں اور آٹے کی برآمدگی پر پہلے سے جاری تنازعہ کے درمیان مرکزی حکومت نے مزید ایک سخت قدم اٹھانے کا اعلان کر دیا ہے۔ میدہ، سوزی اور آٹے کی برآمدگی پر بھی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ لے لیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ مرکزی حکومت نے پیر کے روز لیا۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فورین ٹریڈ (ڈی جی ایف ٹی) کی جانب سے پیر کے روز جاری گائیڈلائنس کے مطابق اب گیہوں کے آٹے، میدہ اور سوزی کے کاروباری بغیر کوالٹی سرٹیفکیٹ کے اس کی برآمدگی نہیں کر سکیں گے۔

ڈی جی ایف ٹی کی طرف سے بتایا گیا ہےکہ گیہوں کا آٹا، میدہ، سوزی اور صابت آٹا کی برآمدگی پر پابندی نہیں ہے، لیکن ان چیزوں کی برآمدگی کے لیے انٹر منسٹریل کمیٹی کی منظوری لازمی ہوگی۔ حکومت کی طرف سے جاری گائیڈلائنس کے مطابق یہ پابندی آئندہ اتوار یعنی 14 اگست سے اثرانداز ہوگی۔ جاری نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 8 اگست سے 14 اگست کے درمیان میدہ اور سوزی کے ان کھیپوں کی برآمدگی کی اجازت دی جائے گی جن کی لوڈنگ نوٹیفکیشن جاری ہونے کے پہلے ہی شروع ہو گئی ہے۔


حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق انٹر منسٹریل کمیٹی کی طرف سے شپمنٹس کو برآمدگی کی منظوری دہلی، ممبئی، چنئی اور کولکاتا کے برآمدگی جائزہ کمیٹی کی طرف سے کوالٹی سرٹیفکیشن لیٹر جاری ہونے کے بعد ہی مل سکے گی۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے اس سال مئی ماہ میں گیہوں کی برآمدگی پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران گیہوں کی برآمدگی بڑھنے سے گھریلو بازار میں اس کی قیمتیں آسمان چھونے لگی تھیں۔ اس کے بعد جولائی ماہ میں گیہوں کے آٹے پر بھی حکومت نے بندشیں لگا دی تھیں۔ گزشتہ 6 جولائی کو جاری ڈی جی ایف ٹی کے نوٹیفکیشن میں گیہوں کے آٹے کی برآمدگی کے لیے انٹر منسٹریل کمیٹی کی اجازت لینا لازمی کر دیا گیا۔ اب گیہوں کے آٹے کی برآمدگی پر شرط عائد کیے جانے کے بعد حکومت نے میدہ اور سوزی جیسی مصنوعات کی برآمدگی پر بھی سختی بڑھانے کا فیصلہ لے لیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔