بجرنگ دل کارکنوں کی پی ڈی پی لیڈر پر حملہ کی کوشش، محبوبہ مفتی برہم

پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے فردوس ٹاک پر مبینہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے ریاستی گورنر سے ملوثین کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں: جموں وکشمیر کے سرمائی دارلحکومت جموں میں جمعہ کے روز پولیس نے نیشنل بجرنگ دل کے درجنوں کارکنوں کو اُس وقت حراست میں لے لیا جب وہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ( پی ڈی پی ) کے سینئر لیڈر اور رکن قانوں ساز کونسل فردوس احمد ٹاک پر حملہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے ۔

اس دوران پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے فردوس ٹاک پر مبینہ حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے ریاستی گورنر سے ملوثین کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


عینی شاہدین نے بتایا کہ فردوس ٹاک ضلع کشتواڑمیں پیدا شدہ صورتحال کے حوالے سے پریس کانفرنس کرنے کی غرض سے جموں آئے تھے۔ انہوں نے بتایا 'مسٹر ٹاک جمعہ کو سہ پہر کے وقت جوں ہی پریس کلب جموں پہنچے تو وہاں نیشنل بجرنگ دل کے درجنوں کارکن ان کی گاڑی کے سامنے نمودار ہوئے اور نعرے بازی کرنے لگے'۔

بجرنگ دل کے احتجاجی کارکنوں کی جانب سے 'گو بیک گو بیک فردوس ٹاک گو بیک، دیش کے غداروں کو گولی مارو ۔۔۔۔۔ کو، فردوس ٹاک ہائے ہائے، بھارت ماتا کی جے، انڈین آرمی زندہ باد' جیسے نعرے لگائے۔ اگرچہ بجرنگی کارکنوں نے فردوس ٹاک پر حملہ کرنے کی بھی کوششیں کیں، تاہم موقع پر موجود ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے ان کی یہ کوششیں ناکام بنادیں۔ پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے پی ڈی پی لیڈر کو وہاں سے محفوظ باہر نکالا اور درجنوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔

ایم ایل سی فردوس ٹاک کے مبینہ متنازعہ تبصرہ کرنے پر بجرنگ دل کارکنان احتجاج کر رہے تھے۔ ان کا ایک متنازعہ ویڈیو سماجی رابطہ سائٹس پر وائرل ہوگیا ہے جس میں انہوں نے مبینہ طور پر جموں کے ڈوگروں کے خلاف ناشائستہ تبصرہ کیا ہے۔

فردوس ٹاک کو موقع سے محفوظ نکالے جانے کے بعد بھی بجرنگ دل کے کارکنوں نے ایم ایل سی کے خلاف جم کر نعرے بازی کی ۔ ایک پولیس آفیسر نے بتایا کہ 'ہم نے ایک درجن کے قریب بجرنگ دل کے کارکنوں کو حراست میں لے لیا اور ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی'۔

دریں اثنا محبوبہ مفتی نے فردوس ٹاک پر مبینہ حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا 'بجرنگ دل کے کارکنوں نے پریس کلب جانے کے دوران فردوس ٹاک کو زدوکوب کا نشانہ بنایا ہے۔ میں اس کی سخت مذمت کرتی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ گورنر صاحب ملوثین کے خلاف کاروائی کریں گے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔